وہ بیگ کندھے پر ڈالے یونیورسٹی کے لیے بلکل تیار کھڑی تھی تعبیر کا بس یہ لاسٹ اںٔیر تھا پر یشل ابھی تک ویسے ہی پڑی نیند کی آغوش میں تھی۔ دیر تک پڑ کر سونا اُس کی عادت میں شامل تھا۔
یشل اُٹھ جاؤ دیر ہو رہی ہے بس نکل جائے گی۔ ” تعبیر یہ کوئی تیسری بار یشل کو اٹھانے کی کوشش کر رہی تھی اس نے ہلکی سی آنکھ کھول کر تعبیر کو دیکھا تھا پھر نظر جیسے ہی گھڑی پر گئی تو وہ جھٹکا کھا کر بیٹھ گئی تھی۔
تعبیر اتنی دیر ہو گئی اور تم نے مجھے اٹھایا نہیں اب بس نکل جائے گی تو کیا ہم دونوں پیدل جائیں گے خود تو میڈم تیار بیٹھی ہیں اور مجھے اٹھایا۔” وہ اٹھتے ہی ساتھ نان سٹاپ بولنا شروع ہو گئی تھی۔
جلدی جلدی وہ واش روم میں گُھس کر کپڑے تبدیل کر کر آگئی تھی اب وہ جلدی جلدی اپنے بال سوارتی یونی بیگ میں سامان رکھتی تیار ہو رہی تھی۔ تھوڑی دیر میں تیار ہو کے وہ دونوں باہر برامدے میں اگئی تھیں۔
ٹیبل پر چائے اور بریڈ رکھی تھی یشل جلدی جلدی ناشتہ کرتی بار بار گھڑی کو دیکھ رہی تھی تعبیر پہلے ہی ناشتہ کر چکی تھی۔
“ماما ہم لوگ نکل رہے ہیں”شاہین بیگم کو آواز لگا کر وہ دونوں جانے لگی تھی کہ اسی جب شاہین بیگم اگئیں
“جاؤ بیٹا خیریت سے واپس آنا۔۔ ” وہ دعا دے رہی تھیں دونوں ایک دوسرے کے ہمراہ باہر آںٔی تو حنظلہ نیچے جُھکا اپنی باںٔیک میں کچھ کام کر رہا تھا تینوں ایک ہی یونی میں جاتے تھے۔
“کیا ہوا تمھاری فراری ہوگئی پھر سے خراب۔۔ ” یشل کی آواز سُنتے حنظلہ نے زرا سا سر اوپر کیا تھا ماتھے پر ننھے پسینے کے قطرے جمع ہوگںٔے تھے گرمی سے سُرخ وسفید رنگت لال ہور ہی تھی۔۔
“صبح صبح میں کسی کالی بلی کے منہ نہیں لگنا چاہتا۔۔ “
حنظلہ واپس سے اپنی کھڑارا باںٔیک کو ٹھیک کرنے لگا تھا۔
“یشل چلو ہماری بس نکل جائے گی۔ ” اس سے پہلے دوبارہ جنگ شروع ہوتی تعبیر یشل کو بازوں سے کھینچتی باہر لے گئی تھی۔
“تعبیر تم بھی نہ تھوڑا تنگ کرنے دیتی نہ پر کوئی نہیں کلاس میں لیٹ آںٔے گا تو خود ہی بے عزتی ہوگی پھر مزہ آںٔے گا۔۔ ” وہ دونو اس وقت مکمل عباںٔے میں تھی اور ساتھ ہی چہرہ بھی نقاب سے ڈھاکہ ہوا تھا سیاہ اسکارف میں اُس کی آنکھیں الگ ہی نظر آرہی تھیں۔
“ارے ہم تو رہہ گئے روکو۔۔۔ ” بس کو نکلتا دیکھ یشل نے ڈور لگا دی تھی تعبیر نے اس کی بیوقوفی پر ٹھنڈی آہہہ بھری تھی بس تو نکل گئی تھی پر میڈم عباںٔے میں ایسے بھاگ رہی تھی جیسے اُڑ کر بس تک پہنچ جائے گی۔۔
“لگ گئی بندر کی کالی نظر، اب ہم لیٹ ہو جائے گے ۔ ” یشل پھولی سانسوں کے درمیان بول رہی تھی ۔۔۔
“یشل لیٹ ہم تمھاری وجہ سے ہوںٔے ہیں اتنی دیر میں اُٹھتی ہو اور پھر تیاری میں وقت لگاتی ہو اب کل سے میں تمہیں چھوڑ کر نکل جاؤنگی۔۔ ” تعبیر غصے میں تھی پر یشل کو پتا تھا یہ غصہ تھوڑی دیر میں غاںٔب ہوجاںٔے گا۔
حنظلہ کی باںٔیک کا یہ ہی مسلہ تھا کب خراب ہو جائے کچھ پتا نہیں چلتا تھا۔۔ باںٔیک پر دو تین بار کِک مار کر اُس نے اسٹاٹ کی تو وہ چل پڑی تھی کالا چشمہ آنکھوں پر لگا کر وہ اپنی فراری کو بھگاتا مین روڑ پر آںیا تو فٹ پاتھ پر چلتی یشل اور تعبیر پر نظر پڑی تو باںٔیک اُن کی طرف لے آیا۔۔
“لگتا ہے آج پھر کالی بلی کی وجہ سے تعبیر تمہیں دیر ہو جائے گی۔۔ ” دونوں کے ساتھ ساتھ ہلکی ہلکی باںٔیک چلا رہا تھا۔۔
“میرا دماغ گھوما ہوا ہے نکل جاؤ یہاں سے حنظلہ۔۔ ” یشل نے اُنگلی اُٹھا کر وارنگ دی۔۔
“دماغ ہے بھی تمھارے پاس۔۔؟ ” وہ بھی ہسنتے ہوںٔے طنز کر گیا۔۔
“تم نے سارا دماغ کھا جو لیا ہے تو کیسے بچے گا میرے پاس دماغ۔۔ ” تعبیر نے دونوں کو گھوری سے نوازا تھا۔۔
“آجاؤ تعبیر میرے ساتھ چلو میں تم دونوں کو ڈروپ کردیتا ہوں۔۔ ” اب کی بار سیریس انداز تھا۔۔
تمھارے ساتھ جانے سے اچھا ہے میں آج گھر پر ہی رہہ لوں” یشل انکار کرتی تعبیر کا ہاتھ تھاتی تیز تیز قدم اُٹھا رہی تھی پھر وہ دونوں رکشہ لیتی یونی کے لیے نکل گئیں تھیں۔ اُن دونوں کو جاتا دیکھ حنظلہ بھی نکلتا چلا گیا تھا۔
________________________________
20s Love by Zoya Khan Zoshis Episode 3
