Uncategorized

Antal Habib Ul Qalb by Rameen Khan Episode 13

ریگستان کے صحراء میں وہ اکیلا بھٹک رہا تھا پیاس سے اُس کا گلا سوکھ رہا تھا پر دور دور تک کہیں پانی نظر نہیں آرہا تھا وہ اکثر کیمپنگ کے لیے اِس طرح کے صحراء میں آیا کرتا تھا پر آج اُسے کہیں بھی کوئی خیمہ نظر نہیں آرہا تھا جہاں جا کر وہ پانی پی سکے یا کچھ دیر آرام کر سکے چل چل کر اُس کی ٹانگیں شل ہوگئی تھی پر اِیسی کوئی جگہ اُس کو دکھ کیوں نہیں رہی تھی اُس نے تھوڑا اور چلنے کا فیصلہ کیا کہیں وہ اپنے خیمے سے کہیں بہت دور تو نہیں نکل آیا ہے اِس طرح کی آؤٹنگ کے لیے وہ اکثر آیا کرتا تھا پر کبھی اکیلے نہیں آیا تھا ساتھ فصیح اور کچھ دوست بھی ہوا کرتے تھیں اور کبھی اگر وہ اکیلا ہو بھی تو پر فصیح تو لازماً ساتھ ہوتا تھا آج وہ بلکل تنہا تھا دور دور تک صرف صحراء نظر آرہا تھا اور بس چاند کی روشنی ابھی وہ تھوڑا آگے بڑھا ہی تھا کہ اُسے گمان ہوا کے وہاں کوئی کھڑا ہے اُس نے دور دور تک دیکھا پر اُس کے سوا کوئی ذی روح نہیں تھا اُس کے تھوڑا قریب جانے پر اُس نے دیکھا اُس کے پشت پر سیاہ بال بکھرے پڑے تھے جس سے اُس نے اندازہ لگایا کہ یہ شاید کوئی لڑکی ہے اور وہ اتنی رات میں اکیلے اِس صحراء میں کیا کر رہی ہے ایک پل کے لیے وہ ڈر گیا جیسے ہی اُس نے اُسے چھونے کی کوشش کی زیاد کی آنکھ کھل گئی اُس نے خود کو اپنے بیڈروم میں پایا اے سی کی ٹھنڈک سے کمرا بر ف ہورہا تھا پر زیاد پسینے سے شرابور ہورہا تھا اور حلق سوکھ کر کانٹا اُس نے سائیڈ ٹیبل سے پانی کی بوتل اُٹھائی اور ایک ہی سانس میں وہ پوری بوتل ختم کرگیا اور پھر بستر سے نکل کر اُس نے سائیڈ ڈراز سے سگریٹ اور لائیٹر اُٹھایا اور بالکونی میں چلا آیا وہ اپنی کیفیت سمجھ نہیں پا رہا تھا آخر اُسے اِس طرح کے خواب کیوں آرہے تھیں وہ لڑکی کون ہے جو بار بار اُس کے خواب میں آرہی ہے دو سگریٹیں پھونکنے کے بعد اُس کے اندر کی بے چینی کچھ کم ہوئی تو اُس نے واپس اپنے بستر کا رُخ کیا تھوڑی دیر کروٹیں بدلنے کے بعد نیند اُس پر مہربان ہو گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر ماہ رُخ ماہ رُخ اپنے کلینک میں بیٹھی تھی جب ڈاکٹر زہرہ ناک کر کے اُس کے روم میں داخل ہوئی وہ ماہ رُخ سے سینئر تھی آپ کو یاد ہے نا آج ہمیں ایگزبشن میں جانا ہے ماہ رُخ کے تو ذہن سے بھی نکل چکا تھا کہ اُسے کسی ایگزبشن میں جانا ہے ڈاکٹر زہرہ کے یاد دلانے پر اُس نے کہا تھینک یو ڈاکٹر آپ نے مجھے یاد دلا دیا ورنہ میں تو بھول ہی گئی تھی ہمیں تو صرف ورک شاپ کے لیے جانا ہے اور ایک ڈاکٹر کا لیکچر لینا ہے بس آج میں اور آپ جائینگے پھر کل دوسرے ڈاکٹرز اِس طرح الٹرنیٹ ڈیز پر دوسرے جائینگے سب ایک ساتھ تو نہیں جاسکتے نا جی ٹھیک ہے آپ چلیں میں بس فریش ہو کر آتی ہوں ویسے تو ماہ رُخ ایک کلینک میں جاب کر رہی ہے پر یہاں کے کلینک میں بھی ساری فیکلٹی کے ڈاکٹرز موجود ہوتے ہے اور کلینک بھی پاکستان کے کسی چھوٹے پرائیوٹ ہاسپٹل کے برابر ہوتی ہے ۔ ماہ رُخ نے اپنے حلیے کو دیکھا آج ماہ رُخ نے پنک کلر کی شارٹ شرٹ کے ساتھ پنک ہی کلر کا ٹراؤزر پہن رکھا تھا اور سر پر سفید دوپٹہ رکھا تھا شرٹ کے دامن پر نیلے رنگ کے موتی لٹک رہے تھے اُس نے اپنے گالوں پر ٹینٹ لگایا اور اُسی کو اپنے ہونٹوں پر لگایا اور آنکھوں پر کاجل کی ایک لکیر کھینچی اور وہ جانے کے لیے تیار تھی – ڈاکٹر زہرہ کے کیبین میں آئی تو بھی بلکل ریڈی تھی اُنہوں نے جینز کے اوپر براؤن کلر کا کورٹ پہن رکھا تھا اور وہ ایک مصری ڈاکٹر تھی ڈاکٹر میں نے لنچ نہیں کیا ہے تو پلیز راستے سے کچھ لیتے چلینگے اوکے سوئیٹی اُنہوں نے مسکرا کر اُس سے کہا وہ دونوں گاڑی میں آ کر بیٹھی ڈرائیور سے پہلے کہا کہ شاورمر لے چلے شاورمر سے ماہ رُخ نے اپنے لیے شاورما لیا اور ساتھ ہی اورنج جوس اور ڈاکٹر زہرہ نے صرف اپنے لیے اورنج جوس لیا اور گاڑی میں آ کر بیٹھ گئی اور پھر گاڑی ریاض فرنٹ کی جانب چل پڑی جہاں ایگزبشن ہونی تھی۔ اُنہیں بس وہاں پر ایک ڈاکٹر کا لیکچر لینا تھا بس اور زیادہ کوئی کام تھا نہیں اُنہیں کسی میڈسن کمپنی سے تو کوئی کنسرن تھا نہیں کیونکہ سارے سپلائی رز تھیں اور اُنہیں ڈاکٹرز کو اپروچ کرنا نہیں تھا اُنہیں فارمسیز کو دیکھنا تھا اور پھر بعد میں فارماسیز جانے اور ہاسپٹل مالکان۔ ۔۔۔۔.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on