زیاد نے جیسے ہی مرکزی گیٹ عبور کیا سامنے ہی لان میں تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا درختوں پر برقی قومقومیں جلتی ہوئی آنکھوں کو بھلی لگ رہی تھیں اور فضاء میں لیلیٰ کی مہک رچی بسی تھی کیونکہ جگہ جگہ پورے ہی لان کو اصلی پھولوں سے بھی سجایا گیا تھا اندر کے ماحول نے کچھ دیر کے لیئے زیاد کا موڈ بحال کردیا تھا وہ آنکھیں بند کر کہ فضاء میں پھیلی خوشبو کو محسوس کر رہا تھا کہ اچانک ایک جانی پہچانی سی آواز زیاد کو اپنے عقب سے آئی جس نے اُس کا موڈ پل بھر میں غارت کر دیا ۔
مر حبا زہے نصیب آج زیاد بن یحییٰ رمزی ہمارے گھر کی دعوت کو شرف بخشنے آئیں ہیں واہ کمال ہو گیا آج تو زیاد نے خود کو کمپوز کیا اور چہرے کے زاویے درست کیے البتہ آنکھوں میں سرد مہری واضح دکھائی دے رہی تھی مڑ کر آنے والی ہستی کو اوپر سے نیچے دیکھا اولیو گرین کے ٹاپ پر بلیک بیگی جینز پہنے اُس پر سفید شرگ ڈالے کانوں میں ہیرے کے اسڈڈ پہنے کھلے بالوں میں کرلز ڈالے جلوے بکھرتی عزہ کھڑی تھی تیکھی نین نقش کی مالک اپنی مکلمل تیاری کے ساتھ بھی زیاد کی توجہ نہیں کھینچ سکی ایک سرسری نظر ڈالنے کے بعد زیاد نے سامنے درخت کی شاخ پر دیکھنا شروع کردیا اور ایک رسمی مسکراہٹ اچھال کر اُسی کی بات اِگنور کرتا حمادی کی طرف بڑھ گیا۔
عزہ کے تن بدن میں آگ لگ گئی تم سمجھتے کیا ہو خود کو مغرور انسان تمہیں تو میں بتاؤنگی ساری زندگی تمہاری زندگی میں شامل ہوُکر تمہارے لیئے امتحان نہ بن جاؤ تو کہنا مجھے اگنور کیا ہے تم نے عزہ حمادی کو تمہیں بھی کوئی اس طرح اِگنور کرے تو میرے دل کو قرار آئیگا عزہ نے زیاد کی پشت کو دیکھ کر سوچا اور سر جھٹک کر آگے بڑھ گئی۔
زیاد سے اُسے کوئی طوفانی محبت نہیں تھی بس وہ اُس کی ضد بن گیا تھا جس طرح وہ اُسے اِگنور کرتا تھا اِس طرح کسی نے اُس کے ساتھ نہیں کیا ہر کوئی اُس کے آگے پیچھے گھومتے رہتے تھیں اُس کی تعریف میں زمین آسمان ملا دیا کرتے تھیں چاہے وہ اُسکے دوست ہوں یا بابا کے بزنس سرکل سے کوئی کو پر یہ مغرور انسان اُسے دیکھنا بھی پسند نہیں کرتا اور یہی وہ وجہ تھی جو عزہ کو اُس کی جانب کھینچتی تھی وہ یہ نہیں جانتی تھی کہ زیاد بھی اِسی کی طرح self obsessed خود کو اعلٰی سمجھنے والا شخص ہے اُس نے کبھی اُس کی اِس فطرت کو سمجھا نہیں تھا پر کون جانے کہ اکھڑ بدمزاج خود کو اعلٰی سمجھنے والے اِس شخص کی زندگی میں کوئی ایسا آنے والا ہے جو اِس کی زندگی کو بدل کر رکھ دیگا اور یہ مغرور شخص اپنا سب کچھ اُس پر لوٹانے کے لئیے ہوجائیگا جو بنا مطلب کے کسی کا اپنا وقت بھی دینا مناسب نہیں سمجھتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Antal Habibi-Ul-Qalb by Rameen Khan Episode 5

Pages: 1 2