Age Difference Novels Kidnapping based Romantic Novels Second Marriage Based Vani Based

Dil Ishqam By FN Episode 20

قسط_20حویلی میں صبح معمول کی طرح تھی وہی سب اپنے کاموں میں مگن تھے۔نجمہ بیگم اپنے کمرے میں تھیں کشور بیگم کی موجودگی میں وہ بہت کم ہی گھر سے باہر نکلا کرتی تھیں۔۔۔سکینہ بیگم ملازمہ کے ساتھ مل کر گیہوں صاف کر رہی تھیں اور کشور بیگم ہمیشہ کی طرح اپنی مخصوص جگہ پر بیٹھی سب کو دیکھ رہی تھیں۔۔۔”پھپھو آپ نے ناشتہ کیا ؟”ردابہ ان کے پاس آکر بیٹھی تو سکینہ بیگم نے گھور کر اسے دیکھا تھا جو ان کی گھوری نظر انداز کرتے کشور بیگم کے ساتھ جڑ کر بیٹھ گئی۔”انابیہ میرے لئے ناشتہ بنا دو””وہ ابھی سارے کام کر کے بیٹھی ہے کوئی ضرورت نہیں ہے انابیہ تم بیٹھو اور تم اٹھو ہر وقت فارغ رہنا ” انابیہ کو منع کرنے کے ساتھ انہوں نے ردابہ کو لتاڑا۔۔”میرے بھتیجی کو کچھ بھxی مت بولو سکینہ۔۔۔ اوپر جو فحاشہ کمرے میں بند ہے نا اسے اٹھاؤ اور کام پر لگاؤ کیا مفت کی روٹیاں توڑنے آئی ہے وہ؟ اور وہ خون بہا والی اس سے بھی کام کرواؤ مفت میں کسی کو روٹی نہیں ملے گی اس گھر میں رہنا ہے تو کام کرنا ہوگا””تو ردابہ بھی مفت کی روٹیاں نہیں کھائے گی”جواب جاذب کی جانب سے آیا کشور بیگم نے اسکی جانب دیکھا جہاں وہ نورے کا ہاتھ تھامے مضبوطی سے تھامے کھڑا تھا۔۔۔کشور بیگم نے اسے گھورا تھا۔وہ بالکل بھی نیچے نہیں آنا چاہتی تھی مگر جاذب اسکی جان کو آگیا تھا۔۔”مجھے نہیں جانا نیچے””جو زبان کے جوہر مجھے دیکھاتی ہیں اتنی ہمت دوسروں کے سامنے بھی کرنی چاہیے” اسکا ہاتھ تھامتے وہ نیچے بڑھا مگر اسے رکنا پڑا تھا نورے اپنی جگہ اسٹک کھڑی تھی۔۔”نورے خدا کی قسم مجھے زبردستی کرنے پر مجبور نہیں کریں” اپنے ایک ایک لفظ پر زور دیتا وہ اسے ڈرا گیا اس شخص سے کوئی توقع نہیں کی جا سکتی تھی۔۔اس لئے وہ جازب کے ساتھ نیچے آگئی۔۔جہاں اب کشور بیگم آگ اگلتی نگاہوں سے اسکے گھور رہی تھیں۔۔”یہ گھر کی بیٹیاں ہیں تم گھر کی بیٹیوں کا مقابلہ ان دو ٹکے””دو ٹکے کے لوگ نہیں ہوتے ان کی سوچ ہوتی ہے” جاذب کی بات پر کشور بیگم نے غصے سے اسے دیکھا۔”تم مجھے دو ٹکے کا بول رہے ہو””میں نے کسی کا نام نہیں لیا سب خود سمجھدار ہیں “”تم””میری بات غور سے سنیں پھپھو ” ان کی بات کاٹتے وہ دو قدم آگے آیا تھا اسکے چہرے پر چٹانوں کی سی سختی تھی۔۔”یہ لڑکی میری مجرم ہے ۔۔ اسے سزا دینے کا حق صرف اور صرف مجھے ہے۔۔ آئندہ اسے ہاتھ لگانے سے پہلے سو بار سوچئیے گا””تو مجھے دھمکی دے رہا ہے جاذب؟ اپنی پھپھو کو؟””آپ جانتی ہیں میں دھمکیاں نہیں دیتا ۔۔۔””اسکے باپ نے میرے بھائی کو مارا تھا “”پھپھو ۔۔۔ کیا واقعی آپ کو میرے باپ کے مرنے کا اتنا دکھ ہے؟ اسکی موت کا بہانہ کرکے اپنے پرسنل فیلنگز کو مطمئن نا کریں “”اور تم ” وہ اب نورے کی جانب مڑا تھا۔۔”میرے علاؤہ تمہیں کوئی تکلیف نہیں دے سکتا یہ بات یاد رکھنا”اسے کہتا وہ نورے کا ہاتھ تھام ڈائننگ ٹیبل پر آیا تھا..کشور بیگم خوں آشام نظروں سے اسے گھور رہی تھیں۔۔جاذب اسے کھانا سرو کر رہا تھا۔۔اور یہ منظر کسی کو آگ لگانے کے لئے کافی تھا ۔۔____________”میں اندر آجاؤں ؟” دروازہ ناک کرتے نورے نے اندر جھانکا جہاں بیڈ پر زرمینے بیٹھی تھی نور کو اپنے کمرے کی دہلیز پر کھڑے دیکھ وہ فوراً سے اپنی جگہ سے اٹھی تھی۔۔”آجائیں نا بھابھی””کیسی ہو؟””آپ کیسی ہیں؟”اسکا جواب دینے کے بجائے زرمینے سے سوال کیا تھا۔نورے اسکے پاس وہیں بیڈ کے کنارے پر ٹک گئی ۔”میں ٹھیک ہوں جاذب کو تم نے بتایا تھا نا سب؟””ہممم””زرمینے کیا تم مجھے بتا سکتی ہوں سالوں پہلے کیا ہوا تھا مجھے کچھ نہیں پتا آخر ہوا کیا تھا۔۔۔اور تم تو جاذب کی بہن ہو نا تمہارے ساتھ ان کا رویہ ایسا کیوں؟””کیا آپ واقعی جاننا چاہتے ہیں “؟”ہاں”وہ واقعی جاننا چاہتی تھی۔”زرمینے۔۔۔ زرمینے” اس سے پہلے زرمینے بات کا آغاز کرتی نیچے سے اپنی نام کی پکار پر اس نے خوفزدہ نگاہوں سے نورے کو دیکھا۔۔۔”یہ اتنا چیخ کیوں رہی ہیں””پتا نہیں میں نے کچھ نہیں کیا بھابھی” وہ خوفزدہ ہوگئی تھی نور نے اسکا ہاتھ مضبوطی سے اپنے ہاتھ کی گرفت میں لیا تھا ۔”ڈرو مت مینے میں ہوں ساتھ” اسکا ہاتھ تھامے وہ اسلئے اپنے ساتھ نیچے بڑھی تھی جہاں لاؤنج میں اس وقت گھر کی سبھی خواتین موجود تھیں۔۔نیچے اترتے ہی کشور بیگم کسی چیل کی طرح زرمینے پر جھپٹتے اسکا بازو اپنی سخت گرفت میں دبوچ گئیں۔۔۔”آرام سے کیا کر رہی ہیں آپ”زرمینے کا کپکپاتا وجود نورے کی نظروں سے مخفی نہیں رہا تھا۔۔۔”آوارہ بد چلن تیرا عاشق آیا ہے تجھ سے ملنے”ان کی بات پر زرمینے نے جھٹکے سے سر اٹھایا تھا۔”میں نے کچھ نہیں کیا پھپھو۔۔۔””جھوٹ بولتی ہے بے حیا””جب وہ بول رہی ہے اس نے کچھ نہیں کیا تو آپ کو سمجھ کیوں نہیں آرہا ہے””تو اپنی بکواس بند کرو سمجھ آئی جاذب شاہ نے تمہیں سر چڑھایا ہے میں نے نہیں “”آپا سکون سے بات کرلیں ” سکینہ نے انہیں ٹوکا جن کی آواز تیز ہوتی جا رہی تھی۔”اس فحاشہ سے اتنی ہمدردی کیوں ہے سب کو آخر” وہ چٹخی۔۔”کیا ہو رہا ہے یہاں” اچانک ہی سخت مردانہ رعب دار آواز گونجتی سب کو ساکت کر گئی تھی۔۔

Zoila

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Classic Novels Latest Novels New Writer Novels Romantic Novels Social Novels

Rishta Dil Ka Written by Rayed

Rishta Dil Ka written by Rayed is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on Classic
Classic Novels Latest Novels New Writer Novels Romantic Novels

Sarangae Written by Harmia Murat Episode 1

Sarangae Written by Harmia Murat  Episode 1 is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on