Age Difference Novels Kidnapping based Romantic Novels Second Marriage Based Vani Based

Dil Ishqam By FN Episode 25

قسط_25″ماشاءاللہ میں صدقے جاؤں ” امینہ بیگم نے اسکے سر پر سرخ آنچل ڈالتے اسکا صدقہ دیا تھا۔۔”آخر کو میرے گھر بھی خوشیاں آئیں”کہتے ساتھ انہوں نے زرمینے کا ماتھا چوما تھا۔۔”نور بیٹا آپ یہاں بیٹھو میں زرا باہر دیکھ آؤ” نور کو کہتے وہ کمرے سے نکلیں تو نور فوراً زرمینے کی جانب متوجہ ہوئی۔۔”زرمینے اگر تم یہ نکاح نہیں کرنا چاہتیں تو مجھے بتاؤ میں جازب شاہ سے بات کروں گی ایسے خود کو کسی بھی رشتے میں زبردستی باندھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے””میں یہ نکاح اپنی مرضی سے کر رہی ہوں بھابھی ۔۔۔ میں اس حویلی میں واپس نہیں آنا چاہتی میں اتنی بہادر نہیں ہوں مجھے کسی کے سہارے کی ضرورت ہے بھائی نے اگر یہ فیصلہ لیا ہے تو میں جانتی ہوں اسکے پیچھے وجہ ہوگی “”لیکن “”میں اپنے بھائی پر یقین کرنا چاہتی ہوں بھابھی”اسکی بات پر نورے لاجواب ہوئی تھی۔۔گہرا سانس بھرتے وہ زرمینے کو تیار کرنے لگی یہ سامان جازب شاہ لایا تھا شاید اسکے کمرے سے یا کہاں سے وہ نہیں جانتی تھی۔۔۔”بیٹا مولوی صاحب آئے ہیں” امینہ بیگم کی اطلاع پر سر پر دوپٹہ اوڑھتے نورے سائیڈ ہوئی تبھی جاذب کے ساتھ مولوی صاحب اندر آئے تھے۔۔”زرمینے عمر شاہ کیا آپ کو جلال اجمل کے ساتھ نکاح قبول ہے؟” مولوی صاحب کے پوچھنے پر زرمینے نے سختی سے اپنا دوپٹہ مٹھی میں جکڑا۔۔۔”قبول ہے” سر کو جنبش دیتے آہستہ سے کہتے وہ ایجاب وقبول کرتے خود کو ہمیشہ کے لئے جلال اجمل کے نام کر گئی تھی۔۔وہیں دوسری طرف جلال سے اسکی رضا مندی پوچھی گئی تھی اسکے اقرار کے بعد مبارک سلامت کا شور اٹھا تھا جاذب نے اسے ٹائٹ سے اپنے گلے لگایا تھا۔۔”شکریہ میرے بھائی””شکریہ کر کے آپ مجھے شرمندہ کر رہے ہیں” جاذب کے شکریہ پر اس نے نفی میں سر ہلایا۔”یہ نکاح میں نے آپ کے کہنے پر نہیں بلکہ اپنی مرضی سے کیا ہے اس شکریہ ادا کرنے کی آپ کو ضرورت نہیں ہے سائیں”اسکی بات پر جازب ہولے سے مسکرا دیا۔۔”رشتہ داری مبارک ہو”مسکرا کرتے کہتے وہ واپس سے اسکے گلے لگا تھا۔۔زرمینے سے مل کر وہ نور کو لے کر واپس حویلی آیا تھا جہاں اندر آتے ہی اسے آغا جان کا پیغام موصول ہوا تھا۔نور کو اوپر جانے کا کہتا وہ خود آغا جان کے کمرے کی جانب بڑھا تھا۔مارے تجسس کے اپنے کمرے میں جانے کے بجائے نور نے آغا جان کے کمرے کا رخ کیا تھا__________”اتنا بڑا فیصلہ تم کیسے اکیلے لے سکتے ہو ؟” سہیل شاہ کی گرجدار آواز پر جاذب نے بغور انہیں دیکھا۔۔۔”آپ تو ایسے ظاہر کر رہے ہیں جیسے یہ آپ کے فیصلے کے خلاف جا کر میں نے کچھ کیا ہوا جبکہ آپ اچھے سے جانتے ہیں آپ بھی ہیں چاہتے تھے کیا کل آپ نے جلال سے بات نہیں کی تھی؟”جاذب کی بات پر سہیل شاہ سے کوئی جواب نہیں بن پڑا۔۔”میں اپنی بہن کو جلال کو تو دے سکتا ہوں میں کشور پھپھو کے سسرال میں کہیں نہیں وہ بہن ہے میری “”وہ بہن نہیں ہے تمہاری وہ اس طوائف کا خون ہے جاذب شاہ۔۔۔ “وہ ایک دم چیخے تھے ان کی چیخ پر دروازے کے باہر کھڑی نورے نے سختی سے اپنا ہاتھ منہ پر جمایا تھا۔یہ کیسا انکشاف ہوا تھا۔۔۔”آپ شاید بھول رہے ہیں کہ وہ عمر شاہ کی بیٹی ہے اس کی رگوں میں میرے باپ کا خون ہے آغا جان اس خاندان کا خون””ایسا تمہیں لگتا ہے طوائف کی بیٹی طوائف ہی کہلاتی ہے جاذب شاہ اگر ہم نے اسے اتنے سال اس گھر میں برداشت کیا ہے تو تمہاری وجہ سے””تو اب کیا مسئلہ ہے آپ کو آپ چاہتے تھے نا وہ اس گھر سے چلی جائے تو وہ چلے گئی “”تم” وہ کچھ کہنے لگے تھے جب جاذب نے ہاتھ کے اشارے سے انہیں روکا۔۔”میں اب سمجھا آغا جان۔۔۔ بہت اچھے سے سمجھ گیا۔۔۔ آپ کو طوائف بہو کے طور پر قبول نہیں تھی تو اسکی بیٹی بھی کبھی قبول نہیں کی آپ چاہتے تھے آپ اسے قبول بھی نا کریں اور اسکی زندگی کے سارے فیصلے بھی آپ کریں آپ کی انا کو یہ گوارا نہیں کہ وہ خوش رہ سکے ٹھیک کہہ رہا ہوں نا میں”؟ اسکا سوال جتنا تلخ تھا اتنا ہی حیران کن بھی۔۔نور کو بالکل امید نہیں تھی کہ وہ یوں اپنی بہن کے لئے ایسے کھڑا ہوگا وہ تو اسے وہی روایتی مرد لگا تھا مگر کیا وہ واقعی روایتی مرد تھا؟””ہاں ٹھیک کہا مگر کیا تم اپنی زمہ داریاں نبھا رہے ہو؟ خون بہا کے نام پر تم اس لڑکی کو بیوی کی حیثیت سے اس گھر میں رکھ رہے ہو میں پوچھ سکتا ہوں آخر اپنے باپ کے قاتل کی بیٹی پر اتنی مہربانی کس لئے ہو رہی ہے؟”ان کے سوال پر نورے کے کان کھڑے ہوئے تھے اسکا رواں رواں کان بن گیا تھا۔۔”آپ اچھے سے جانتے ہیں میں ایسی کسی رسم کو نہیں مانتا۔۔۔ وہ میرے نکاح میں تھی میری بیوی تھی اسے اسی گھر میں آنا تھا جلد یا بدیر””تو پھر کیوں اس سے کہتے ہو کہ وہ سزا کے لئے لائی گئی ہے””آپ کو کب سے میری شادی شدہ زندگی میں دلچسپی ہونے لگی آغا جان؟”وہ اب انہیں یہ نہیں کہہ سکتا تھا وہ ضدی شیرنی اسکے دل کی دنیا تہس نہس کر چکی ہے۔۔۔”میں ایک بار پھر کہہ رہا ہوں جاذب شاہ لوگوں کو ان کی اوقات کے مطابق رکھو تم جان نشین ہو یہاں کی بڑی زمہ داریاں ہیں تم پر””میں اچھے سے لوگوں کو ان کی اوقات میں رکھنا جانتا ہوں آغا جان جو میرے اپنے ہیں وہ میرے ساتھ ہیں اور جو نہیں ہیں وہ آج بھی میری توجہ کے لئے اوچھے ہتھکنڈوں سے باز نہیں آتے “”جاذب””میں جا رہا ہوں میری بیوی اکیلی ہوگی اور آغا جان ایک آخری بار۔۔۔ آپ اب کوئی ایسا کام نہیں کرینگے جو ہمیں ماضی جیسی تکلیف دے ” انہیں کہتا وہ رکا نہیں تھا مگر اس کے نکلنے سے پہلے ہی نور وہاں سے ہٹی تھی۔۔اسکا دل بری طرح سے دھڑک رہا تھا آخر جاذب شاہ کے دل و دماغ میں چل کیا رہا تھا اس شخص کا کون سا روپ اصل تھا اسے یہ سمجھنے کے لئے کافی وقت درکار تھا۔۔۔___________

Zoila

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Classic Novels Latest Novels New Writer Novels Romantic Novels Social Novels

Rishta Dil Ka Written by Rayed

Rishta Dil Ka written by Rayed is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on Classic
Classic Novels Latest Novels New Writer Novels Romantic Novels

Sarangae Written by Harmia Murat Episode 1

Sarangae Written by Harmia Murat  Episode 1 is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on