Romantic Novels Rude Hero

Dil Ishqam By FN Episode 9

گاڑی اپنے مخصوص راستوں سے گزر رہی تھی ۔اجمل پورے دھیان سے گاڑی ڈرائیور کر رہا تھا۔جبکہ پچھلے سیٹ پر بیٹھا جاذب شاہ اس وقت مضطرب سا بیٹھا کھڑکی کے پار دیکھ رہا تھا۔آخر کار اس نے خود سے کیا وعدہ پورا کیا تھا ایک نظر سیٹ پر پڑی نورے جو دیکھتے اس نے رخ پھیر لیا۔۔وہ کبھی بھی ہوش میں آ سکتی تھی۔۔ اس کے بعد وہ اچھے سے جانتا تھا وہ چپ بالکل نہیں بیٹھے گی اور پھر ہوا بھی یہی۔ہوش میں آتے ہی اس نے خود کو گاڑی میں پایا۔۔ہر منظر جیسے کسی فلم کی طرح آنکھوں میں چلنے لگا تھا۔۔”امی۔۔” سیدھی ہونے کی کوشش کرتی وہ زرا سی اٹھی تو نگاہیں سیدھا جاذب شاہ سے جا ٹکرائیں جو ہنوز باہر دیکھ رہا تھا۔۔”تم۔۔۔ مجھے کہاں لے کر جا رہے ہوں گاڑی روکو”وہ چیخی تھی اور اس چیخ پر جاذب شاہ کے ماتھے پر بلوں کا جال بنا تھا۔۔۔”اجمل گاڑی کی اسپیڈ تیز کردو” بنا اسکی طرف دھیان دئیے اس نے اجمل کو حکم دیا۔۔”میری بات سنو جاذب شاہ ۔۔۔ مجھے میرے گھر چھوڑ آؤ دیکھو۔۔ میں کچھ نہیں جانتی سالوں پہلے کیا ہوا میرا کوئی قصور نہیں مجھے کیوں لے کر جا رہے ہو” اسکا بازو تھامے وہ مسلسل اسکی توجہ اپنی جانب کرنے کی کوشش کر رہی تھی جو اس وقت بہرہ بنا بیٹھا تھا۔۔۔”جاذب شاہ میں تم سے بات کر رہی ہوں کیا چہرے ہوگئے ہو؟؟”اسکی بات پر جاذب کے چہرے پر ناگواری بھرا تاثر ابھرا تھا اس نے گردن گھما کر سخت نظروں سے نورے کو دیکھا جس کا چہرہ آنسوؤں سے تر تھا اسے یوں کمزور پڑتے دیکھ جازب کے چہرے پر بری دلکش سی مسکراہٹ کھلی تھی۔نورے نے حیرت سے اسے مسکراتے دیکھا۔۔”تمہیں پتا ہے اس وقت تم مجھے کتنا سکون دے رہی ہو؟””ک۔۔کیا۔۔۔ مطلب ” وہ سمجھی نہیں تھا مگر کچھ تھا ایسا جو اسے خوفزدہ کر رہا تھا۔۔”یہ آنسو یہ ان آنکھوں میں خوف اپنوں سے بچھڑنے کا خوف۔۔ اتنے سال لگے مجھے دل سے خوش ہونے میں” وہ عام سے لہجے میں بول رہا تھا مگر اسکی نگاہوں کی تپش۔۔نورے کو اپنا آپ جھلستا محسوس ہو رہا تھا۔۔”میرا کیا قصور ہے خدا کے لئے مجھے چھوڑ دو””تمہارا قصور یہ ہے کہ تم انیس یزدانی کی بیٹی ہو۔۔۔”،”میں کسی انیس یزدانی کی بیٹی نہیں ہوں سمجھ آئی “اسکی بات پر جاذب کے چہرے پر تمسخر پھیلا۔۔”تو کیوں اتنی شان سے اسکا نام اپنے نام کے ساتھ لگا کر گھومتی ہو،؟’ اسکے گہرے طنز پر نورے نے اسے دیکھا۔عائلہ بیگم نے اسے کہا تھا اسکے ماں باپ نہیں جنہوں نے اسکا خرچہ اٹھایا وہ اسے اپنا نام دینا چاہتے تھے تو کیا۔۔۔وہ لمحے کو ٹھٹکی تھی۔۔جاذب بغور اسکے چہرے کے بدلتے تاثرات دیکھ رہا تھا۔۔”یزدانی؟”اس نے زیر لب یہ نام دہرایا۔۔۔یا خدا یہ کیا تھا کیا سچ تھا کیا جھوٹ۔۔۔”کیا ہوا ؟ اب آیا میری بات پر یقین ؟””تمہاری بات پر تو میں مر کر بھی یقین نہیں کروں گی جازب شاہ۔۔ تم جیسے نامرد” اس سے پہلے وہ مزید کچھ کہتی جازب نے اسکی کمر میں ہاتھ ڈال اسکے اپنے قریب کھینچتے اسکی کمر کے گرد اپنے ہاتھ کا دباؤ انتہا کی حد تک بڑھایا تھا ۔”گاڑی رکو۔۔ ” اسکے حکم پر گاڑی فوراً رکی تھی۔۔”اجمل پانی کا بندوست کرو” وہ دیکھ نورے کو رہا تھا مگر بول اجمل کو رہا تھا جو سر ہلاتے گاڑی سے اتر گیا۔۔”کیا کہا تم نے مجھے نامرد؟”اسکی کمر پر اپنا دباؤ بڑھاتا وہ اپنا چہرہ نورے کے چہرے کے قریب کیا انتہا کی حد تک قریب۔۔۔”تم مجھے سے دور” اس سے پہلے وہ اپنا جملہ مکمل کر سکتی جاذب نے اسکے لبوں کو اپنی سخت گرفت میں لیا تھا۔۔۔وہ اسکے لمس پر مچلی تھی۔۔ کتنا تکلیف دہ احساس تھا یہ۔۔دونوں ہاتھوں کو جازب کے سینے پر مار پر وہ اپنا سانس رکنے پر مچل رہی تھی جو اسکے ہونٹوں کی نرماہٹ کو محسوس کرتا اپنا شدت بھرا لمس اسکے ہونٹوں پر لٹاتے اسے تکلیف سے دوچار کر رہا تھا ۔نورے کو لگا اگر اب اسکی سانسوں کو رہائی نا ملی تو ہو یہی اسی وقت مر جائے گی۔۔مگر وہ بے رحم تھا اور آج یہ بات ثابت کر رہا تھا۔اسکے ہونٹوں پر اپنی شدت لٹاتے اس نے اسکے لبوں کو رہائی دی مگر اس سے دور اب بھی نہیں ہوا تھا۔۔”اتنا مردانگی کا ثبوت کافی ہے یا؟” اسکی بات مکمل ہونے سے پہلے ہی نورے کا سر نفی میں زوروں سے ہلا تھا۔گہرا سانس بھرتی وہ اپنی نم آنکھیں سختی سے میچ گئی ایک آنسو ٹوٹ کر اسکے گال پر بہا تھا جسے جاذب شاہ نے اپنے لبوں سے چنا۔۔”آئندہ لفظوں کا چناؤ کرتے ہوئے سو بار سوچنا میں جاذب شاہ ہوں میری ڈکشنری میں رحم نام کا لفظ نہیں ہے”اسکی بات پر نورے نے آنکھوں میں نفرت بھرے اسے دیکھا تھا۔۔آخر کوئی شخص اتنا ظالم کیسے ہوسکتا تھا اتنا ظالم بے رحم۔۔۔جاذب نے اسکی آنکھوں نہیں جھانکا جہاں خوف نہیں تھا اور یہی چیز اسے آگ لگانے کے لئے کافی تھی وہ اس لڑکی کی آنکھوں میں اپنے لئے خوف دیکھنا چاہتا تھا ۔۔ جو نورے یزدانی کی آنکھوں میں زیادہ دیر تک نہیں پاتا تھا۔۔”اجمل ” اسکی پکار پر اجمل واپس سے گاڑی آ بیٹھا۔نورے نے ایک نظر اجمل کو دیکھا ۔۔اسکی کمر تیس سال تھی صاف رکھتے کھڑے نقوش۔۔ چہرے پر موجود ہلکی شیو اور گھنی مونچھیں ۔۔وہ دیکھنے میں کہیں سے ڈرائیور یا ملازم نہیں لگتا تھا کچھ تھا جو اسے الگ بناتا تھا۔مگر کیا۔۔وہ خود کو آنے والے وقت کے لئے تیار کر رہی تھی اگر جاذب شاہ کو اسکی آنکھوں میں خوف پسند تھا تو اس نے سوچ لیا تھا وہ کبھی جازب شاہ کو خوش نہیں ہونے دے گی____________

Zoila

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Classic Novels Latest Novels New Writer Novels Romantic Novels Social Novels

Rishta Dil Ka Written by Rayed

Rishta Dil Ka written by Rayed is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on Classic
Classic Novels Latest Novels New Writer Novels Romantic Novels

Sarangae Written by Harmia Murat Episode 1

Sarangae Written by Harmia Murat  Episode 1 is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on