Uncategorized

Dil O Janam Fida E tu By Aniqa Ana Episode 64

”میں چاہتی ہوں کہ ہم پاکستان شفٹ ہو جائیں۔“ ان کے اس مطالبے پر وہ سیدھے ہوئے تھے۔ حیرت سے انھیں دیکھا تھا۔ کچھ عرصہ پہلے تک تو وہ پاکستان کا نام تک سننے کے لیے تیار نہ تھیں اور آج ایک دم ہی وہاں جانے کا فیصلہ کر بیٹھی تھیں۔ وہ حیران تھے کہ یہ کایہ پلٹ کیسے ہو گئی؟”سب ٹھیک ہے ایلسی؟“ وہ جانچتی ہوئی نظروں سے انھیں دیکھتے ہوئے بولے تھے۔”ہاں نا! سب ٹھیک ہے۔ بس میں اس مشینی زندگی سے اب تھک سی گئی ہوں۔ میں چاہتی ہوں کہ کسی چھوٹے شہر میں، سب سے الگ تھلگ رہوں جہاں صرف ہم دونوں ہوں۔“ وہ مخمور نگاہوں سے ان کے گرد جال کستے ہوئے بولی تھیں۔ ”ٹھیک ہے سویٹ ہارٹ! جیسے تم کہو۔ میں آج ہی لاہور فون کرکے گھر۔۔۔“ ایلسی نے فوراً ان کی بات کاٹی تھی۔”نہیں لاہور میں نہیں۔۔ میں ایک ہنگام خیز شہر سے اٹھ کر دوسرے ایسے ہی شہر میں نہیں جانا چاہتی۔“ دائیں بائیں نفی میں سر ہلاتے ان کے خیال کی تردید کی تھی۔”پھر۔۔۔؟“ سوالیہ نظروں سے انھیں ٹٹولا جو خاموش ہو کر الفاظ ترتیب دے رہی تھیں۔”یاد ہے پچھلی بار جب ہم پاکستان گئے تھے۔“”آج سے چھ سال پہلے۔۔۔“ انھوں نے بات کاٹ کر پچھلی بار کی مدت یاد دلائی تھی۔”آپ کے دوست شفیع الزماں کے آبائی شہر چکوال بھی گئے تھے ہم۔۔۔“ اسفند جاہ نے تعجب سے انھیں دیکھا جنھیں ان کے دوست کا نام اب تک یاد تھا باوجود اس کے کہ ان کی پھر کبھی ملاقات نہیں ہوئی تھی البتہ انھوں نے اپنی حیرت کا اظہار نہیں ہونے دیا تھا۔”مجھے وہ شہر بہت پسند آیا تھا کیا ہم وہاں جا سکتے ہیں؟“”جا سکتے ہیں، رہ بھی سکتے ہیں لیکن وہاں کا طرزِ زندگی تمھارے یہاں کے طرزِ زندگی اور رہن سہن سے بہت پرے کی چیز ہے۔“ چند منٹ کی خاموشی کے بعد اسفند جاہ گویا ہوئے تھے۔”جیسے تمھارے شوق ہیں، تم جس انداز و اطوار کی عادی ہو چکوال شہر کی ثقافت اور تہذیب تمھارے مزاج سے میل نہیں کھاتی ایلسی! تم وہاں ٹھیک سے ایڈجسٹ نہیں کر پاؤ گی۔“ انھوں نے صاف صاف بیان کیا تھا۔”یہی تو میں چاہتی ہوں اسفی! اپنے مزاج سے ہٹ کر ماحول کو قبول کرنا، وہاں کے طور طریقے سیکھنا اور اس ماحول میں خود کو ڈھالنا، میں یہی تو چاہتی ہوں۔“ وہ ان کی ساری باتوں کے جواب میں بولی تھیں جیسے تہیہ کیے بیٹھی تھیں کہ پاکستان جانا ہی جانا تھا۔”ایک مرتبہ پھر سوچ لو ایلسی! یہ کوئی گاڑی یا نیا لباس خریدنے جیسا نہیں ہے کہ تمھیں پسند نہ آیا تو ہم متبادل راستہ ڈھونڈ لیں گے۔“ وہ کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے ان کا ذہن اچھی طرح جانچ لینا چاہتے تھے۔”میں اگر یہاں سے سب کچھ چھوڑ کر پاکستان جاؤں گا تو یہ بات اپنے ذہن میں رکھنا کہ میں خود دوبارہ یہاں نہیں آؤں گا اور تمھیں بھی نہیں آنے دوں گا۔ کاروبار میں ایک جگہ سے دوسری جگہ قدم جمانا آسان نہیں ہوتا ایلسی! اور نہ ایک جگہ بنا بنایا کاروبار چھوڑنا ہی آسان ہوتا ہے۔“ ایلسی سانس روکے انھیں دیکھ کر رہ گئی تھیں۔”اس لیے ایک بار پھر بیٹھ کر تسلی سے سوچ لینا۔ ہو گا وہی جو تم چاہتی ہو۔“ وہ ان کا ہاتھ تھپتھپا کر انھیں اچھی طرح سوچنے کا کہتے اٹھ کھڑے ہوئے تھے۔٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Khan Mahnam

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on