Ishq Ant Kamal (Love Is Forever) by Saira Naz Complete Novel


اورکزئی قبیلے کے سربراہ سردار جہانداد اورکزئی جنہیں سب بابا خان کہتے تھے، وادی کرم میں اپنی اہلیہ مہربانو جنہیں سب مادر مہر کہتے تھے اور اپنے کنبے کے ساتھ رہائش پذیر تھے۔ ان کے تین بیٹے ہمایوں اورکزئی، شہباز اورکزئی اور شاہ زیب اورکزئی تھے۔ ان کی اکلوتی بیٹی خائستہ اورکزئی، نبیشہ کی ماں کے عہدے پر فائز تھیں۔ ان کی شادی خان بابا کے کسی دوست کے بیٹے سے ہوئی تھی جو کہ شہباز اورکزئی کا دوست بھی تھا۔۔۔ جہانداد اورکزئی رسم و روایات پر جان دینے والوں میں سے تھے۔ ان کا بڑا بیٹا ہمایوں برسوں پہلے خاندانی دشمنی کی بھینٹ چڑھ چکا تھا اور ان کی تین اولادوں میں بسام، حمود اور آبگینے شامل تھے۔ ان سے چھوٹے شہباز اورکزئی تھے جو کہ بےاولاد تھے اور انہوں نے اپنی زوجہ کے داغ مفارقت دے جانے کے بعد زندگی کے دروازے خود پر بند کر دیئے تھے اور ان کا مقصد حیات صرف وادی کے لوگوں کی فلاح و بہبود تھی۔ حویلی والوں نے کافی تگ و دو کے بعد اب انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیا تھا۔ ان سے چھوٹے شاہ زیب کے چار بچے سہیم، زمل، حمود اور کشمالہ تھے۔ وہ سب لوگ آپس میں باہمی تعاون کے ساتھ مل جل کر رہنے کے عادی تھے۔ ان سب میں ایک وجود ایسا بھی تھا جو ان سب حالات میں بھی بےچین رہتا تھا، اسے یہ حویلی بہت پراسرار لگا کرتی تھی اور وہ کوئی نبیشہ ہی تھی۔ اس کے خیال میں اس حویلی کے بہت سے بند کمروں میں کئی ان دیکھے راز دفن ہیں جو ان سب سے پوشیدہ رکھے گئے تھے اور وہ اکثر و بیشتر ان سراغوں کی کھوج میں رہا کرتی جو اسے ان رازوں سے واقفیت دے سکتے تھے اور ہر بار ہی وہ بسام کے ہتھے چڑھ جاتی تھی مگر ابھی نوبت یہاں تک ہی تھی کہ وہ اسے تنبیہ کر کے چھوڑ دیا کرتا مگر قریب تھا کہ اس کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جاتا اور پھر اس کے بعد کیا ہوتا، یہ کوئی نہیں جانتا تھا۔ حویلی میں مدفن داستانیں کس کدھر لرزہ خیز تھیں اگر اسے ادراک ہوتا تو کبھی ان کا تجسس نہ پالتی۔ جانے تاریخ کے پنوں کو ٹٹولنے کی اس کی یہ کوشش اس حویلی کو کیسے کیسے انکشافات کے زلزلوں کی زد میں لانے والی تھی مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ سچ ایک نہ ایک دن سامنے آ ہی جاتا ہے اور خان حویلی والوں کے سامنے بھی حقیقت ایک نئے روپ میں آنے والی تھی۔
…………………………

Leave a Comment