دور رہو مجھ سے مجھے نفرت آپ سے ۔۔۔۔وہ اسے خود سے دور کرتی چیخی تھی ۔۔۔۔
مجھ سے دور جانے کا سوچنا بھی مت سمجھیں میری محبت ہو ت۔۔۔
نہیں ہو میں آپ کی محبت اپ نے بس بدلے کے لیے شادی کی ۔۔۔۔
وہ اپنی سرخ گرے آنکھوں سے اسے اپنے بے حد قریب کرتا بول رہا تھا جب وہ روتی تھر تھر کانپتی ہوئ بولی تھی اس کی براؤن آنکھیں رونے سے سوجی ہوئ تھی ۔۔۔۔
کون سا بدلہ ۔۔۔۔
وہ اپنی آئ برو اچکاتے بولا تھا اسے تو سمجھ ہی نہیں ا رہا تھا جس لڑکی سے وہ عشق کرتا تھا وہی اسے برا انسان سمجھ رہی تھی ۔۔۔
و۔وہ پائل کے لیے جو دو سو روپے کی تھی اسی وجہ سے میرے ماں باپ کو مار دیا ۔۔۔۔اسی بدلے کی وجہ سے مجھ سے نکاح کیا نفرت ہے مجھے اپ سے ۔۔۔۔
وہ نفرت سے چیختی ہوئ حقارت سے اس کے چہرے پر تھوک چکی تھی ۔۔۔۔۔
اگر کوئ دیکھ لیتا وہ انسان جو کسی کی ایک بات تک نہیں سنتا تھا آج وہ اپنی محبت کا باہوں میں بھرتے Click On Next Page To Complete Novelاس کی ہر بات اور تھوک تک برداشت کر چکا تھا ۔۔۔۔