بالاج کی گرفت خود پر تھوڑی کم محسوس کرتے ہی سائیڈ پر ہونے کی کوشش کی لیکن زیادہ دور نہ جا سکی۔۔
جیسے ہی بریرہ نے بالاج سے تھوڑا اگے ہونے کی کوشش کی پیچھے سے شرٹ بالاج کے نیچے دب گئی اگر بریرہ تھوڑا سا اگے اور ہوتی شاید شرٹ نیچے انے کی وجہ سے پھٹ جاتی۔ ۔۔۔
اپنی شرٹ پہ کھچاؤ ہونے کی وجہ سے اس نے مڑ کر پیچھے کی طرف دیکھا جو بالاج کے نیچے دب گئی تھی لونگ شرٹ ہونے کی وجہ سے کافی ساری شرٹ اس کے بالاج کے نیچے دب گئی ۔۔
اور ساری کمر نظر انے لگی اگر وہ تھوڑا اور ہلتی تو شرٹ ہی پھٹ جاتی وہاں سے۔۔
بریرہ نے بالاج کو کہنے کی کوشش کی کہ وہ پیچھے ہٹے ۔
تاکہ وہ اپنی شرٹ اس کے نیچے سے نکال سکے اور تھوڑا اگے ہو کر لیٹ سکے۔۔۔
بالاج پیچھے ہو مجھ سے ۔۔۔۔
بریرا بھی اس کے بار بار ایک ہی سوال پوچھنے کی وجہ سے غصے میں اگئی تھی۔۔
غصے سے تھوڑا زور ڈال کر اسے خود سے دور کرنے کی کوشش کی جب اپنی کوشش میں کامیاب نہیں ہو سکی دوبارہ سے اسے کہا پیچھے ہو جائیں مجھ سے پلیز میرے قریب مت ائے اس کے اس طرح کہنے پر بالاج نے غصے میں ا کر کہا اب مجھ سے پیچھے کر کے دکھاؤ
انکار کرتے ہی اس کو دوبارہ سے اپنے قریب کرنے کی کوشش۔
پیچھے ہٹنے کے بجائے بالاج کو اپنے قریب ہوتے ہوئے دیکھ کر دوبارہ سے اس کی ہوائیں اٹھ گئی اس کے سینے پر دباؤ ڈال کر کیا ہوا پلیز یہ نہ کریں ۔
وجہ پوچھ سکتا ہوں میں
ابھی نہیں پلیز
اس کی بار بار ایک ہی ڈٹ سے بالاج نے تھوڑا غصے میں ا کر کہا۔۔۔
دو مہینے ہو گئے ہیں ہمارے نکاح کو اتنا وقت تمہارے لیے کافی تھا۔۔۔
بالاج کے کہنے سے اس کی طرف دیکھا۔۔۔
ایسے کہہ رہے ہیں جیسے سب کچھ گھر والوں کی مرضی سے ہوا تھا ۔ بریرہ نے دل میں سوچا منہ پر کہنے کی اس وقت ہمت نہیں تھی شاید اگر کہہ دیتی تو سوئے شیر کو جگانے کے مترادف ہوتا ۔۔
بریرہ کو سوچوں میں دیکھ کر بالاج نے اس کا کندھا ہلا کر کہا
کچھ پوچھ رہا ہوں میں کیا وہ وقت کم تھا۔۔۔
بریرہ نے اس کو غصے میں دیکھ کر فورا سے
نہیں میں گردن ہلا کر جواب دیا۔۔۔
اگر وہ سب کچھ نہ ہوتا تب بھی تو نے تم نے میری ہی دسترس میں انا تھا یہ تو بات تم جانتی ہو جانتی ہو نا یہ بات ۔۔۔
جی۔۔۔
جیسی بھی بنی اب تم بیوی ہو میری اور یہ سب میرا حق۔ ۔۔
شکوہ کرتی انکھوں سے اس کی طرف دیکھا جن میں انسو ٹھہرے ہوئے تھے جو کسی بھی وقت باہر نکلنے والے تھے۔۔
ان انسوں کی وجہ پوچھ سکتا ہوں۔۔۔
اس کی انکھوں کی نمی محسوس کر کے اپنے لہجے کو تھوڑا دیما کر کے کہا ۔۔
میری طبیعت ٹھیک نہیں ہے ۔۔ یہ کہہ کر فورا سے انکھیں بند کر لی
اس کی یہ حالت دیکھ کر بلاج کا کہکا کمرے میں گونجا۔ ۔۔۔
اس کی کہکے کی اواز سے
انکھیں کھول کر بالاج کی طرف دیکھا
اف پاگل لڑکی مجھے پہلے بتا دیتی ہوں میں پتہ نہیں تب سے کیا سوچ رہا ہوں
مجھے لگا تم ابھی تک اس رشتے کو سمجھ نہیں پائی۔۔
بریرہ کو روتے دیکھ کر فورا لائن پر اگیا اور سیدھا کر کے اس کا سر اپنے سینے پہ رکھا اور اس کو بالوں نرمی سے سلاتے ہوئے کہا
شش شش۔
چپ ہو جاؤ سچ میں اب نہیں تنگ کرتا سو جاؤ کچھ نہیں کہہ رہا میں تمہیں۔۔
تم ضروری ہو میرے لیے اور میری ماں کی خواہش اس لیے مر کر بھی تمہیں دکھ نہیں دے سکتا اور تمہاری انکھوں سے نکلا ہوا ایک ایک انسو میرے دل پر گرتا ہے صرف ایک درد دیا ہے تمہیں اس کے بدلے تمہارے قدموں میں ساری دنیا کی خوشیاں رکھ دوں گا میرا یقین کرو میں نہیں جانتا کس لمحے سے سے تم میرے دل میں ہو شاید تب سے جب ماما نے پہلی دفعہ تمہارا نام میرے ساتھ لیا تھا یا پھر وہ لمحہ نکاح کے بعد کا تھا لیکن اب تمہارے بغیر زندگی نہیں کچھ بھی ہر لمحے تم چاہیے مجھے اپنے پاس اور مجھے وہ لمحہ بھی یاد نہیں جس لمحے تم مجھے اپنی لگی ان دو مہینوں میں مجھے اپنے دو سالوں کا غم بھول گیا ہے لیکن تمہارے گھر والوں کو میں معاف نہیں کر سکتا اور مر کر بھی تمہیں اپنے سے دور نہیں کر سکتا۔۔۔۔
اس کے مرنے کے بات پر بریرہ نے بالاج کی انکھوں میں دیکھا جس کی انکھوں میں صرف سچائی سچائی تھی۔۔
اج جب کال ائی تو ایسے لگا جیسے سانس رک گئی ہے اور دل میں عجیب خیال تھے اگر تمہیں کچھ ہو گیا تو میں کیا کروں گا دل کی دھڑکن ایسا لگتا جیسے تمہیں دیکھ کر دوبارہ دھڑکنا شروع ہوئی اپنے سامنے سے ہی سلامت دیکھ کر اپنی ماما کی موت کے بعد تو ڈر خود سے ختم ہی ہو گیا تھا لگتا تھا کچھ کھونے کے لیے باقی ہیں لیکن اج اس قدر ڈر لگا اتنا تو کسی دشمن کی گولی سے نہیں لگتا جتنا ڈر تمہارے مصیبت میں ہونے کہ پتہ لگنے کے بعد لگا۔ ۔۔
وہ اس کے بالکل پاس لیٹی اس کی باتیں غور سے سن رہی تھی
دھیمی اواز میں اس کو یقین دلانے کی کوشش کی
میں ٹھیک ہوں مجھے کچھ نہیں ہوا جس کا محافظ اپ جیسا ہو اسے کیا ہو سکتا ہے بالاج نے اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ پر رکھا۔۔
میں نہیں کہتا کہ تم اپنے گھر والوں کو بھول جاؤ لیکن میں تمہیں اب خود سے دور کبھی نہیں کروں گا اور ان کے پاس کبھی بھی نہیں جانے دوں گا وہ تمہارے گھر والے ہیں تم یاد رکھو ہمیں لیکن یہ بھی یاد رکھنا خود سے دور کبھی نہیں کروں گا میں تمہیں اور ان کے پاس کبھی بھی نہیں جانے دوں گا ماما کے جانے کے بعد مجھے کوئی نہ سنبھالا سکا اور اب تمہارے بغیر گزارا نہیں ہے اگر سوچتا بھی نا تم مجھ سے دور ہو جاؤ گی تو ایسے لگتا ہے جیسے جسم سے کوئی روح نکالنے لگا ہے تو پلیز میں نہیں کہتا کہ اپنا ماضی بھول جاؤ لیکن اپنا حال اور مستقبل تو میرے ساتھ تو اچھا گزار سکتی ہو
کیا تم میرا ساتھ دو گی مستقبل کو خوبصورت بنانے میں اس نے انکھوں کی نمی کو پیچھے دھکیل کر گردن ہی لائی میں وعدہ کر رہا ہوں تمہاری انکھوں میں انسو نہیں انے دوں گا اس کے ہونٹوں پر مدم سی مسکراہٹ تھی۔۔۔
سو جاؤ رات بہت ہو گئی ہے اس کا بازو کھینچ کر سر اپنے سینے پر رکھ کر بالوں میں انگلیاں چلاتے ہوئے کہا
بالوں میں اس کی انگلیاں محسوس کرتے ہوئے سکون مل رہا تھا
تھوڑی دیر بعد کمرے میں بھاری سانسوں کی اواز اسے پتہ چل گیا وہ سو گئی ہے ظالم لڑکی خود تو سو گئی اور میری نیندیں اڑا دی تمہاری یہ طبیعت یہ سب سوچتے ہوئے خود پر ہنسی ا رہی تھی
اس کے بالوں پر ہونٹ رکھ کر انکھیں بند کی اور سونے کی کوشش کی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بالاج کے کمرے سے جاتے ہی فورا سے انکھیں کھولی انکھ تو تب ہی کھل گئی تھی جب وہ پہلو سے اٹھا۔ ۔۔
لیکن وہ اس کے فریش ہونے تک انکھیں بند رکھی بھی صبح صبح پھر سے شروع نہ ہو جائیں۔۔
بالاج کے روم سے جاتے ہی ٹائم کی طرف دیکھا تو صبح کے اٹھ بجے جا رہے تھے سر پہ ہاتھ مارو کا اف
جلدی سے فریش ہو کر باہر نکلی
۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔