بالاج نے نیچے والے پورشن میں قدم رکھا تو دیکھا اپنے کمرے کا دروازہ کھلا تھا جس میں رات شاہ میر کو رکنے کا کہا تھا اس لیے اپنے قدم کمرے کے بجائے باہر کے گیٹ کی طرف بڑھائے۔۔۔
گیٹ پر شاہمیر اور اہلکار ڈیوٹی دے رہے تھے۔۔
بالاج کو دیکھتے ہی سلوٹ مار کر گڈ مارننگ سر۔۔
گڈ مارننگ شاہ میر اپ یہاں کیا کر رہے ہیں اور ساتھ ہی دوسرے اہلکار کی طرف دیکھا ۔۔
سر فجر کی نماز کے بعد سے گیٹ پر ہیں۔۔
اس کی ضرورت نہیں تھی شاہ میر ۔۔۔
اجائیں اندر۔۔
یہ تو ہماری ڈیوٹی ہے ڈی ایس پی صاحب سے بات ہوئی ہے میری وہ تھوڑی دیر تک یہاں ا رہے ہیں۔۔
بالاج نے تھوڑا حیرانگی سے پوچھا
گھر پر ۔۔؟
جی سر
چلیں ٹھیک ہے ا جائیں اندر۔۔۔
شاہ میر کو بار بار اپنا سر دباتے دیکھ کر بالاج نے کہا
بائی دا وے سوری شام میر۔۔۔
وہ کیوں سر؟؟؟¹
تمہیں سر دباتے ہوئے دیکھا مجھے یاد نہیں رہا تم چائے بہت پیتے ہو کافی دفعہ پولیس اسٹیشن میں تمہیں دیکھا ہے اور رات کی ٹینشن میں مجھے یاد نہیں رہا کھانے کے بعد چائے کا ۔۔۔
کوئی بات نہیں سر۔۔۔
بالاج کو شرمندہ ہوتے دیکھ کر کہا
ا جائیں اپ اندر میں چائے بنواتا ہوں۔۔۔
سر اس کی ضرورت نہیں ہے ۔۔۔ شاہ میر نے فورا ہی انکار کرنا چاہا حتی کہ سر میں بہت درد تھا۔ ۔
نہیں ا جائیں اپ۔۔۔
اپ ایسے ہی میم کو تکلیف دیں گے ۔۔۔
ایسی کوئی بات نہیں ہے۔۔۔
کچن میں داخل ہوا تو بریرہ کچن میں تھی ایک کپ چائے بنا دو۔۔۔
لیکن وہ تو دو لوگ ہیں؟
نہیں صرف شاہ میر نے پینی ہے ۔
اچھا میں بناتی ہوں ۔۔۔
دوسرے افیسر نے پینی نہیں تھی اس لیے صرف ایک کپ چائے کا کہہ کر وہ کال سننے کے لیے چلا گیا
یہ امپورٹنٹ کال ہے میں سن لو۔۔۔
چائے بنا کر کپ میں ڈالی دیکھا بالاج کال سنتے ہوئے باہر نکل گئے
سر پہ دوپٹہ صحیح سے لے کر چائے کی ٹرے پکڑی تو دیکھا کچن کی ونڈو سے وہ شخص نظر ا رہا ہے اسے کو بالاج نے شامیر کہا تھا۔
ہاں اس سے ہی چائے دینی ہے۔۔
خود اس سوال کر کے خود ہی کو جواب دے کے بریرہ ابھی بھی ونڈو کی طرف دیکھ رہی تھی۔۔۔۔۔
باہر کھڑے شخص نے بھی فورا ونڈو کی طرف دیکھا اور ساتھ ہی سر ہلا کر سلام لیا۔۔۔
السلام علیکم بھابی۔۔۔
وعلیکم السلام یہ چائے۔۔۔
میرے لیے ۔۔۔
جی۔۔۔
بریرہ نے چائے کی ٹرے اس کی طرف بڑھا دی بریرہ نےسوچا کیسا عجیب شخص ہے چاہے دیکھ کر ایسے پوچھ رہا تھا جیسے میں نے کوئی شاہی خزانے کی افر کر دی ہو
واہ بھائی واہ شاہ ویر اج تو بنا کہے چائے مل رہی ہے چل تمہارے لیے پی لو دل میں سوچتے ہوئے۔۔۔۔
تھینک یو بھابھی ۔۔۔
کوئی بات نہیں۔
کچن میں واپس جاتے ہی اپنے اور بالاج کے لیے ناشتہ بنانے لگی ساتھ ہی سوچا جو ساتھ ہیں ان کے لیے بھی بنا لوں کیا۔
میں نے دو لوگوں کو دیکھا ہے دو کا ناشتہ بنانا ہوگا دل میں خود سوچتے ہوئے۔۔۔
ابھی ناشتے کے لیے چیزیں باہر نکالی کی تھی کہ بالاج نے ا کر کہا
چائے کا کہا تھا۔۔۔؟؟
وہ میں نے ۔ بریرہ کے الفاظ میں رہ کے جب بالاج نے تیزی سے کہا
سلف پر ناشتے کا سامان دیکھ کر یار سب بعد میں کرنا پہلے چائے بنا دو شاہ میر کے سر میں درد ہے میں پہلے بھی کہہ کر گیا تھا جلدی کرو اس کا بات سنے بغیر نکل گیا ۔۔۔
فون سن رہا تھا ابھی تک اس لیے جلدی میں کہہ کر نکل گیا
عجیب ہے میری بات سنی نہیں خود ہی نکل گئے لگتا ہے اس نے بتایا نہیں کہ میں نے چائے دے دی تھی یا دوسری بار پینی ہ ہوگی ۔۔۔
میں دوبارہ بنا دیتی ہوں ایک بار پھر سے چائے کا پانی رکھ کر چائے بنائی۔ ۔۔
اور کپ میں ڈال کر کچن کی ونڈو سے باہر دیکھا وہ شخص وہاں نہیں تھا کچن سے باہر نکلی ٹی وی لاؤنج میں وہ موجود تھا پھر سے اواز دی بھائی چائے لے لیں میرے لیے ہے ۔۔۔ حیرانگی سے پوچھا
جی بالاج نے کہا تھا اپ کے لیے ہے
دوبارہ سے چائے کا کپ پکڑ لیا وا شاہ ویر۔ ۔۔
موجیں ہی موجیں ہیں صبح صبح دوسرا کپ مل گیا چائے کا
چائے کا کپ پکڑا کر دوبارہ کچن کی طرف رخ کر لیا عجیب ہے ایک ساتھ دوسرا کپ چائے کا دل میں سوچتے ہوئے
شاہ ویر نے چائے کا کپ لیا اور باہر کی طرف چل دیا۔۔
ڈی ایس پی صاحب نے انا تھا اور یہاں ہی ان سے رات کے واقعے پر بات ہونی تھی اس لیے انہوں نے یہاں بلایا تھا شاہ ویر کو۔۔۔
تقریبا 15 منٹ بعد کال بند کر کے اندر ایا تو شاہ میر ایسے ہی بیٹھا تھا اور پاس کوئی چائے کا کپ وغیرہ نہیں تھا اس کی طرف دیکھتے ہوئے شرمندگی ہوئی۔۔۔
بالاج کو اپنی طرف اتے دیکھ کر شاہ میر نے اٹھنا چاہ۔۔۔
بیٹھو میں اتا ہوں۔۔۔
تیزی سے اپنے قدم کچن کی طرف بڑھائے ۔۔۔
جب بالاج کچن میں داخل ہوا تو وہ ناشتہ تیار کر رہی تھی۔۔۔
کیا تمہیں ایک بات سمجھ نہیں اتی میں نے چائے کا کہا تھا ؛؟؟
وہ میں نے۔
کیا وہ میں نے بعد میں کر لینا یہ ناشتے کا کام پہلے چائے بنا دو میں نے پہلے کہا تھا اس کے سر میں درد ہے چائے کے بغیر۔۔۔۔
بالاج نے تیزی تیزی میں کہا ۔۔۔
میں نے۔۔۔
پلیز بریرہ مجھے شرمندہ مت کرو چائے بنا دو بعد میں یہ کام کر لینا اپنا۔۔۔
اس کے سونے بغیر اپنی سنا کر کچن سے نکل گیا۔۔۔
عجیب ہے میں نے بنا کر دیا ہے دو دفعہ پھر سے وہی بات اور یہ بھی بات بھی نہیں سنی اپنی کہہ کر چلے گئے
چلو جی پھر سے چائے بناؤ ایک ساتھ ہی کہہ دیتے کتنے لوگوں نے چائے پینی تھی پہلے تو کہا تھا ایک کپ بنا دو اب تیسرا بنا رہی ہوں میں۔۔۔
چائے بنا کر کچن کی ونڈو میں وہ شخص پھر سے نظر اگیا ۔۔۔
اپ کی چائے ۔
میری۔
حیرانگی سے پوچھا کیا ہو گیا ہے اج صبح صبح چائے پہ چائے دے رہے ہیں مجھے ۔
کچھ کہے بغیر دوبارہ سے کب پکڑ لیا شکریہ بھابی۔۔
کوئی بات نہیں عجیب ہیں تیسری دفعہ چائے پینے لگے ہیں ۔۔۔
ناشتہ ریڈی کر کے دو منٹ بعد ٹی وی لاؤنج سے بالاج کو اواز دی۔
بالاج ناشتہ ریڈی ہے۔۔
بالاج نے حیرانگی سے کچن کی طرف دیکھا چائے کے لیے کہا تھا یہ لڑکی غصے میں کچن کی طرف بڑھ گیا شاہ میر نے بھی بالاج کا اس طرح جانا محسوس کیا۔۔۔
جو کچن کے دروازے کے پاس کھڑی تھی صاف ٹی وی لاؤنج سے نظر اتا تھا ۔۔۔
بالاج نے بازو سے پکڑ کر تھوڑا اپنی طرف کیا کیوں ضد کر رہی ہو اور مجھے شرمندہ ۔۔۔
چائے کا کہہ چکا ہوں اور تم نے ابھی تک چائے نہیں بنائی ۔۔۔
بالاج نے ذرا سختی سے بازو پکڑ کے کہا۔۔۔
میں نے ۔۔
تم پہلے ہی بتا دیتی تم نے نہیں بنانی تھی میں کہتا ہی نہ میں خود بنا لیتا مجھے شرمندہ کر ہی دیا تم نے شاہ میر کے سامنے۔۔۔۔
میری بات تو سنیں۔۔۔
کیا سنو اب تم اس طرح کرو گی اگر میں نے تمہیں کہہ دیا ہے کہ تم ضروری ہو میرے لیے اب تم مجھے سب کے سامنے شرمندہ کر رہی ہو اس طرح کی حرکتیں کر کے۔۔۔۔
میں نے دی ہے چائے ۔۔۔
کب دی ہے چائے میں ٹی وی لاؤنج میں ہوں میرے سامنے تو تم نے نہیں دی۔۔۔
میں نے ابھی دی چائے بالاج بلکہ میں نے تین دفعہ چائے دی ۔۔۔
میرے ساتھ ساتھ ہے وہ تم نے شاہ میر کو کب چائے دی تم کیوں مذاق کر رہی ہو اگر تم نے بنانی نہیں تھی تو مجھے کہہ دیتی۔۔۔
میں نے بنائی ہے چائے ایک دفعہ نہیں تین دفعہ ۔۔۔
لیکن میرے سامنے تو ایک دفعہ بھی نہیں دی ۔۔۔۔
بالاج کو حیران کی ہو رہی تھی اس کے ایک ہی بات کی بار بار کہنے پر کہ اس نے چائے دی ہے لیکن کب سے شاہ میر اس کے ساتھ تھا اس نے ایک دفعہ بھی چائے نہیں لی۔۔
بالاج کواب اس کی بات پر غصہ لگا تھا۔۔۔
تینوں دفعہ اس نے مجھ سے چائے لے کر شکریہ کہا ہےمجھ سے۔۔۔
بریرہ تم میرا دماغ خراب کر رہی ہو صبح صبح اور فضول کی بحث جب تم نے دی ہی نہیں تو کیسے کہہ رہی ہو تم نے دی ہے چائے میں ساتھ ہوں اس کے میں نے تمہیں ایک دفعہ بھی چائے بناتے ہوئے اور شامیر کو پکڑاتے ہوئے نہیں دیکھا ۔۔۔
بازو سے جھنجھوڑ کر کہا اس طرح بازو پکڑنے سے بازو میں درد ہو رہا تھا بالاج پلیز چھوڑیں مجھے درد ہو رہا ہے انکھوں میں انسو اگے ساتھ ہی۔
انسو کیو ارہے ہیں تمہارے ایک تو تم غلطی کر رہی ہو اوپر سے یہ انسو ایک بھی انسو گرنا نہیں چاہیے ۔۔۔
بالاج میرا یہ یقین کریں میں نے چائے بنائی ہے ۔۔۔
پھر وہی بات کب کسی دی ہے کب بنائی ہے دونوں نے اواز پر پیچھے پلٹ کر دیکھا۔۔۔
کچن کے دروازے کے پاس شاویر کھڑا تھا
اور اس کے چند قدم پیچھے شامیر جو اپنے بھائی کے ہاتھ میں تین چائے کے کپ دیکھ کر شرمندہ ہو گیا۔۔۔
ان دونوں کو اواز تو نہیں ارہی تھی لیکن دور سے ہی پتہ لگ رہا تھا سر ڈانٹ رہے ہیں۔۔۔
سر میں نے پیے ہیں تین کپ چائے شاہ ویر کی اواز پر بریرہ کا بازو چھوڑ کر پلٹ کر دیکھا ۔۔۔۔
جس کے ہاتھ میں تین خالی چائے کے کپ تھے اور اس کے پیچھے ہی شاہ میر کھڑا تھا ۔۔۔۔
غصے میں وہ یہ بھی بھول گیا کہ لاؤنج سے کچن سارا نظر اتا ہے۔۔۔
دیکھا میں نے کہا تھا میں نے بنائی ہے چائے اپ نے میرا یقین نہیں کیا انسو نکل کر گال پر بہ رہے تھے شاہ میر کی طرف دیکھا اور پھر شاویر کو انکھیں نکال کر کہا تمہیں تمہیں بعد میں پوچھتا ہوں پلٹ کر بریرہ کی طرف دیکھا سوری میری جان مجھے لگا تم نے نہیں بنائی سینے پر ہاتھ مارتے ہوئے اس کو خود سے دور کیا پیچھے ہو مجھے بات ہی نہیں کرنی اپ سے اپ نے میرا یقین نہیں کیا۔۔۔
اپنے انسو تو صاف کرو ہاتھ بڑھا کر انسو صاف کرنے کی کوشش کی ۔۔
ہاتھ مت لگائیے گا مجھے رات تو اتنی باتیں کر رہے تھے اور صبح صبح اپ کی وجہ سے اپ نے رلایا ہے۔مجھے ۔
اچھا سوری کہہ تو رہا ہوں میں میری جان ۔۔۔
مجھے اپ سے بات ہی نہیں کرنی
اسے خود سے پیچھے کر کے اوپر اپنے کمرے کی طرف چلی گئی اور وہ بھی اس کی طرف دیکھتا رہا اس کے کمرے میں بند ہونے کے بعد اپنا رخ شاہ ویر کی طرف کیا
تم کدھر صبح صبح تشریف لے ائے ہو تمہاری تو نائٹ شفٹ ہوتی ہے ۔۔
اس وقت تمہارے ارام کا ٹائم ہے۔۔۔
سر وہ ڈی ایس پی سر نے کہا تھا کہ اپ کے طرف ا جاؤ وہ بھی ا رہے ہیں ساری اپڈیٹ دو چوروں کے بارے میں ۔
بالاج نے اس کی بات کاٹ کر کہا
تم اپڈیٹ دینے ائے تھے کہ فساد کروانے
سر میری کیا غلطی ہے بھابھی نے چائے دی اور میں نے لے لی۔۔۔
اتنے تم معصوم کہہ نہیں سکتے تھے کہ میں نے پہلے لے لی ہے
نہیں سر چائے کے لیے کون منع کرتا ہے۔۔ بالاج نے معصوم کا لفظ کیا استعمال کیا اس نے معصومیت سے اسے جواب دے دیا جیسے دنیا میں اسے بڑا کوئی معصوم ہے نہیں
تو جتنی دفعہ تمہیں دی جائے گی تم لے لو گے۔۔۔
بالاج کے پوچھنے پر شاویر نے معصوم سی شکل بنا کر گردن ہلا دی۔۔۔
جی سر
شاہ میر نے اگے ہو کر کہا۔
سر معذرت چاہتا ہوں میں اس کی وجہ سے یہ سب ہوا مجھے نہیں پتہ تھا یہ یہاں ا جائے گا۔۔۔
سر مجھے بھی معاف کر دیں میری وجہ سے اپ اور بھابھی مس انڈرسٹینڈنگ ہو گئی
انکھیں نکالتے ہوئے بالاج نے کہا۔
وہ تو تمہاری وجہ سے ہو ہی گئی ہے۔۔
اب تمہاری غلطی کی یہ سزا ہے
کہ شاہ میر کو تم چائے بنا کر دو گے ۔۔۔
ایسی سزا پر شاہ ویر صدمے میں ہی چلا گیا ۔۔۔
شاویر نے صدمے سے کہا
سر۔۔۔
یہ کچن ہے شاہ ویر جلدی سے چائے بناؤ شامیر کے سر میں درد ہے تمہاری سزا ہے تین کپ چائے پینے کی۔۔۔
شاہ میر نیچے منہ کر کے ہنس دیا
کیونکہ شاہ میر کو پتہ تھا جتنی چائے اس کے بھائی کو پسند ہے اتنی ہی نفرت اس کو چائے بنانے سے ہے۔ ۔۔۔
جلدی کرو میں اپنی بیگم کو منا کر اتا ہوں اور ناشتہ ٹھنڈا ہو رہا ہے ناشتہ بھی کرنا ہے ۔۔۔
سر انے والے اس لیے عزت سے چائے بنا کر دو شاہ میر کو۔
شاہ ویر کو ارڈر دیتے ہوئے اپنی قدم اوپر والے پورشن کی طرف بڑھائے۔۔۔
جاری ہے