Uncategorized

Lamha Ishq by Sara Rana Episode 13

بالاج جب کمرے میں داخل ہوا۔۔۔
وہ بیڈ پر بیٹھی انسو بہا رہی تھی
بالاج نے اس بات پر شکر کیا کمرہ لاک نہیں تھا۔
بالاج نے اس کے پاس پیڈ پر بیٹھتے ہوئے کہا
سوری میری جان اج کے بعد نہیں ڈانٹوں گا نرمی سے اس کے دونوں ہاتھوں کو اپنی گرفت میں لیتے ہوئے کہا ۔۔
اپ ایسا ہی کرتے ہیں پہلے بھی کہا تھا اور اپ نے ڈانٹا اور میرا بازو میں بھی درد ہو رہی ہے اپ نے اتنی زور سے پکڑا تھا ۔۔۔
ساتھ ہی اپنا ہاتھ اس کے ہاتھوں سے چھڑوانے کی کوشش کرتے ہوئے اس کی شکایت اس سے ہی کر رہی تھی۔ ۔۔
او سوری میری جان دکھاؤں مجھے بازو ۔
سلیو لیس اوپر کر کے دیکھا وہاں سرخ نشان تھے اف بہت نازک ہو صرف بازو پکڑنے سے شان پڑ گئے ہیں ۔۔۔۔
اپ نے پکڑے بھی تو اتنی بری طرح سے ہیں ابھی تک درد ہو رہے ہیں۔۔۔
اچھا سوری میری جان اب نہیں کرتا۔۔۔
اس کے بار بار سوری کرنے پر فورا سے کہا
پکی بات ہے اگر اج کے بعد اپ نے ڈانٹا میں بات نہیں کروں گی اپ سے۔۔۔
اس کے دونوں ہاتھوں کو مضبوطی سے دباتے ہوئے بریرہ کو اپنی بات کا یقین دلانے کی کوشش کی۔۔
پکا اب نہیں ڈانٹتا تمہیں اجاؤ ناشتہ ٹھنڈا ہو رہا ہے
اگر کہو تو یہاں لے اتا ہوں ناشتہ۔۔۔
نہیں نیچے چلتے ہیں۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جب بریرہ اور ہ بالاج نے نیچے والے پورشن میں قدم رکھا شاہ میر چائے پی رہا تھا اور شاویر اپنا موبائل یوز کر رہا تھا ۔۔
بریرہ ان دونوں کی طرف دیکھنے لگی ۔۔۔
شاہ ویر نے اگے ہو کر کہا۔
سوری بھابھی میری وجہ سے غلط فہمی ہو گئی بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے وہ مجھے چائے بہت پسند ہے نا اس لیے اپ نے چائے دی میں نے لے لی۔۔۔۔
بریرہ نے معصومیت سے پوچھا
اتنی چائے کون پیتا ہے وہ بھی صبح صبح۔۔۔
شامیر۔ اگے ہو کے کہا۔
بھابھی اسے جتنی مرضی دفعہ دے دیں یہ پی لے گا مفت کی چائے پولیس اسٹیشن میں پیسے دینے پڑتے ہیں نا چائے کے اس لیے کم پیتا ہے اس کو منع کیا ہوا ہے سرکاری کھاتے میں چائے نہ پیا کرے اگر اس کو مفت میں ملنے لگ گئی تو یہ پانی کی جگہ چائے ہی پیے گا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شامیر کی بات سن کر سر ہلا کر بریرہ نے کہا۔۔۔۔
اپ بیٹھے میں ناشتہ لگاتی ہوں۔۔۔
نہیں اس کی ضرورت نہیں ہے بھابی ۔۔۔
بالاج کی اواز سے اس کی طرف دیکھا۔۔
کیوں ضرورت نہیں ہے ناشتہ کرو ہمارے ساتھ۔
سر میں نے جانا ہے صرف ڈی ایس پی صاحب سے بات کرنے کے لیے رکا ہوں ۔۔۔
اس لیے کہہ رہا ہوں ناشتہ کر لو پھر سر سے مل کر ساتھ چلیں گے پولیس اسٹیشن۔۔۔
بالاج نے ڈائننگ ٹیبل کی کرسی پر بیٹھتے ہوئے کہا
سر اپ جائیں گے۔۔
شاہ میر نے تھوڑا حیران ہو کر پوچھا۔
کیوں نہیں جا سکتا ۔۔۔
نہیں سر وہ رات کے واقعے۔۔۔۔ شاہ میر نے اپنی بات کو ادھورا چھوڑتے ہوئے کہا
ڈی ایس پی سر سے بات ہو جائے پھر دیکھتے ہیں کیا کرنا ہے۔ ۔۔۔ بالاج نے بھی جلدی سے اس بات کو سمیٹتے ہوئے کہا
اجائیں ناشتہ کر لیں ریڈی ہے ابھی ناشتہ ختم نہیں ہوا تھا۔
کہ باہر سے گاڑیاں رکنے کی اواز ائی یہ کیسی اواز ہے ڈی ایس پی سر ائے ہیں کیا میں دیکھتا ہوں ابھی بالاج نے قدم دروازے کی طرف بڑھائی تھی ۔۔۔
کہ کنعال کو اندر داخل ہوتے ہوئے دیکھا کیا ہوا ہے رات کو تو نے مجھے پوری بات نہیں بتائی تھی سب ٹھیک تو ہے کس کی ہمت ہوئی گھر پہ حملہ کرنے کی
کنعان نے اتے ہی سوالوں کی بوچھاڑ کر دی
شاہ میر اور شاہ ویر تو اتنے بڑے پولیٹیکل کے بیٹے کو دیکھ کر صدمے میں ہی چلے گئے کہ کراچی کے سب سے بڑے سیاسی خاندان کا بڑا بیٹا ہے یہ سر کے گھر پر اور اتنی بے تابی۔۔۔
شاویرنے شاہ میر کے کان میں کہا۔
مجھے لگتا ہے پرانی جان پہچان ہے۔۔۔
بے وقوفوں والی باتیں ہی کروا لو تم سے اگر نئی پہچان ہوتی تو اس طرح کی بے تابی دکھاتے وہ۔۔۔
میں نے تو ایک بات کہی تھی۔۔۔
اگر صحیح ہوتی تو میں کچھ کہتا تمہیں۔۔۔
بالاج سانس تو لے یار کیا ہو گیا ہے نہ سلام نہ دعا
سب ٹھیک ہے کچھ نہیں ہوا ۔۔۔
بالاج کی بات کو اگنور کر کے کنعال نے اپنے ہی بات کہی
تمہارے کسٹڈی میں ہے نا وہ میرے حوالے کر سب نگلوا لوں گا کون تھے۔۔۔
اس کی ضرورت نہیں پڑے گی نوجوان
ڈی ایس پی سب کو دیکھ کر تینوں نے سوٹ مارا
السلام علیکم سر۔۔
وعلیکم السلام
اپ ماہ کنعان عالم؟؟؟
جی۔ کنعاہ نے ایک لفظ جواب دے کر دوبارہ سے اپنا رخ بالاج کی طرف کر لیا جس کو صرف اس وقت بالاج کی پرواہ تھی اتنا بڑا ادمی اس کے سامنے کھڑا ہے اس کو کوئی فکر نہیں تھی۔۔۔
میں ڈی ایس پی عرفان بلوچ۔۔۔
جی مجھے معلوم ہے۔۔۔
ان سے نکلوانے کی ضرورت کیوں نہیں ہے اپ کہہ رہے تھے۔۔۔
ڈی ایس پی صاحب کے اس طرح کہنے پر کنعاہ نے دوبارہ سے رخ ان کی طرف کیا
کیونکہ انہوں نے پہلے ہی سب کچھ بتا دیا ہے میں نے شاہ ویر کو منع کیا تھا شاویر نے دوسرے افیسرز نے کافی مہمان نوازی کی ہے ان کی۔۔۔۔
اتنی جلدی بتا دیا سر لگتا ہے ٹرین نہیں تھے۔۔۔
کچھ ایسا ہی ہے مسٹر بالاج مجھے اپ سے یہی امید تھی اپ نے ظہیر بھائی کی دم پر پاؤں رکھا ہے اپ کو دھمکانے کے لیے ائے تھے وہ جو پہلے لوگ پکڑے ہیں نا اپ نے ان میں کوئی خاص بندہ ہے ظہیر بھائی کا اس لیے گھر پر ائے تھے وہ کہ اپ کو گھر کا سامان توڑ کر اور ایک لیٹر چھوڑ کر جانے والے تھے۔۔۔
لیٹر کی بات پر بالاج نے حیرانگی سے پوچھا
لیٹر سر وہی دھمکی برا لیٹر اس طرح کے گلی کے گنڈے یہی کر سکتے ہیں۔۔۔
اپ نے ان دو مہینوں میں وہ کر دکھایا ہے جو باقی پولیس والے نہیں کر سکے ویری ڈن۔۔۔
تھینک یو سر ائی ایم بیٹھے ہیں۔۔۔
سب کو کھڑے ہو کر ڈسکشن کرتے دیکھ کر بالاج نے بیٹھنے کا کہا
یہ اپ کی مسز ہیں پیچھے کھڑی بریرہ کو دیکھ کر ڈی ایس پی صاحب نے سوال کیا؟
جی سر ۔
جو بالاج کے پیچھے چھپ کر کھڑی تھی جس کو ایک بھی بات سمجھ نہیں ا رہی تھی سب کچھ سر کے اوپر سے گزر رہا تھا ۔۔۔
اگے ہو کر سر پر پیار دیا ماشاءاللہ لیکن کچھ چھوٹی نہیں ہے یہ اپ سے۔۔۔
ڈی ایس پی صاحب کی بات سمجھتے ہوئے سب کے ہونٹوں پر ہنسی تھی۔ ۔۔۔بالاج نے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے نہیں سر صرف ہائٹ۔۔۔۔
اپنی ہائٹ کی بات سنتے ہی بالاج کے پہلو میں چٹکی کاٹی۔۔۔
بریرہ کے پہلو میں چٹکی کاٹنے سے بات ادوئی رہ گئی لیکن سب کو اس کی ادھوری بات بھی سمجھ اگئی تھی
بریرہ کی یہ حرکت کو کنعان سے چھپی نہ رہ سکے جو اس کے بالکل سامنے کھڑا تھا ۔۔۔ جس کا قہیقہ گونجا تھا ۔۔۔
چٹکی کاٹنے کے باوجود بھی وہ اس کو اپنی ہائٹ کا ذکر کرنے پر انکھیں نکال کر دیکھ رہی تھی جو اس کی چٹکی کاٹنے کے بعد اس کی طرف دیکھ رہا تھا خود بھی اپنے ہونٹوں کو دانتوں میں دبا لیا ۔۔۔۔سر صرف چھ سال کا فرق ہے بریرہ کے اس طرح انکھیں نکال کر سب کے سامنے دیکھتے سے اس نے فورا سے اپنی بات گھما دی۔ ۔۔
ماشاءاللہ ویسے جوڑی اچھی ہے اللہ اپ کو خوش رکھے۔
پہلے نہیں بتایا اپ نے مجھے ۔
سر موقع ہی نہیں ملا۔ ۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بالاج اب اپ کے گھر کو پراپر سے سکیورٹی دی جائے گی کیونکہ اپ کی مسز ہیں یہاں اور جب تک یہ کیس سولڈ نہیں ہو جاتا اور ظہیر بھائی پکڑا نہیں جاتا وہ اس طرح کے بیہودہ حرکتیں کرتا رہے گا اس لیے ایک گارڈ 24 گھنٹے اپ کے گھر کے گیٹ پر ہوگا۔ ۔۔۔۔۔۔۔
جی سر جیسا بہتر۔۔
چلیں میں چلتا ہوں پھر بات ہوگی اپ ان لوگوں میں سے پتہ لگوائیں کس کی وجہ سے گھر پر حملہ کروایا ہے ظہیر بھائی نے۔۔۔
ڈی ایس پی صاحب نے کھڑے ہوتے ہوئے اخری انسٹرکشن دی
سر بیٹھے چائے پی کے جائیں اپ بلکہ ناشتے کا ٹائم ہے۔ ۔۔
بالاج نے کھڑے ہو کر ساتھ ہی کہاں
نہیں ناشتہ تمہاری میم نے کروا کر بھیجا ہے چائے بھی میں پی کر ایا ہوں پھر کبھی صحیح۔۔۔
باہر کی طرف قدم بڑھاتے ہوئے ویسے ایڈوانس میں مبارک مسٹر ماہ کنعال عالم ۔۔۔
کس چیز کی ایک ائی برو اٹھا کر پوچھا ؟؟؟
عنقریب اپ چیئرمین بننے والے ہیں اپنی اسلامی پارٹی کے۔
او اچھا تھینکس
میں چلتا ہوں اللہ حافظ۔۔
اللہ حافظ
کنعال اؤ بیٹھو ناشتہ کرو۔۔۔

۔۔۔۔۔

اور ان سے ملو یہ شاہ ویر اور شاہ میر
یہ ایک جیسے ہیں۔۔۔؟
نہیں ٹونز ہیں ؟؟؟
وہ اچھا
سر یہ اپ کے بیسٹ فرینڈ ہیں ؟؟
نہیں شاویر یہ میرا بیسٹ دشمن ہے.
سر اپ بھی نا دشمن کو کون ناشتہ کرواتا ہے۔۔
ہا ہا ہا ہا ہم کرواتے ہیں مارنے سے پہلے
شاہ ویرکی اواز پر اس کی طرف دیکھا۔۔۔
سر ویسے مجھے ایک گلا ہے اپ سے ۔۔۔
بالاج نے کہا ائی برو اٹھا کر پوچھا کون سا پر….
سر اپ نے مجھے بتایا نہیں اپ شادی شدہ ہیں۔۔۔
میں سوچ رہا ہوں اپنی یونیفارم سے اپنا نام ہٹا کر وہاں شادی شدہ لکھوا لیتا ہوں کیسا رہے گا بالاج
کے اس طرح کہنے سے سب کے چہروں پر ہنسی اگئی۔۔
سب کو ہنستے ہوئے دیکھ کر ہاں نہ یار جس کو دیکھو یہی پوچھ رہا ہے
سر میں نے تو ویسے ہی پوچھا تھا ۔۔۔
اچھا۔
سر اب ہمیں اجازت دیں ہم چلتے ہیں پولیس اسٹیشن اور میں گھر شاہ ویر نے کہا
ٹھیک ہے میں تھوڑی دیر تک پہنچتا ہوں اسٹیشن۔
جی سر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تو میں کیسے پتہ لگا بالاج کے گھر میں کوئی داخل ہوا ہے۔۔۔
ان دونوں کے جاتے ہی ماہ کنعان نے بالاج سے سوال کیا جو کب سے اس کے ذہن میں چل رہا تھا اس کو اب پوری بات جانے دی بلا سے
بریرہ کب سے اٹھ کر ان کی باتوں کے درمیان سے چلی گئی تھی
یہ جو ساتھ گھر ہے نا ظفر بھائی رہتے ہیں ان سے بات چیت ہوئی ہے کافی دفعہ میری تو ان کے پاس میرا نمبر بھی تھا ان کے بچوں نے گھر میں داخل ہوئے دیکھ لیا تھا۔۔۔
کیا بھابھی نے محسوس نہیں کیا تھا کہ کوئی گھر میں ایا ہے۔۔
کر لیا تھا اسی ڈر سے تو چھت پہ سب سے اوپر والے چلی گئی تھی اگر میں چند سیکنڈ اور لیٹ ہو جاتا تو اس نے چھلانگ لگا دینی تھی پاگل نے۔۔۔
تو میں نہیں لگتا اگر ان کے پاس موبائل ہوتا تو وہ تمہیں انفارم کرتی اور اللہ نہ کرے پھر سے کچھ ایسا ویسا ہو جائے اور کوئی اور بتانے والا نہ ہو تو اس سچویشن میں بھابھی کیا کریں گی اسی بیٹر ہے کہ کوئی اور بتائے تم بھابی کو موبائل وغیرہ پرووائڈ کرو تاکہ وہ سب سے پہلے تمہیں انفارم کریں کسی بھی بارے میں
کنعال کی باتیں سنتے ہوئے غور سے ان باتوں کو سوچ رہا تھا۔۔
کیا سوچ رہے ہو؟؟؟
کیاتمہیں لگتا ہے وہ گھر والوں سے بات کرنے کی کوشش کریں گے۔۔۔
بالاج کو سوچ میں گم دیکھ کر کہا
نہیں ایسا نہیں سوچ رہا۔۔
تو پھر کیا ۔۔؟؟
ویسے اسے گھر والوں کا نمبر وغیرہ نہیں اتا وہ رابطہ کرنے کی کوشش تو نہیں کرے گی کرتے ہیں اس بارے میں بھی کچھ تم بتاؤ جو لاہور گئے تھے میٹنگ کیسی رہی۔۔۔
بابا بھی ساتھ تھے رات میٹنگ ختم ہو گئی تھی میں انا چاہ رہا تھا تمہاری کال کے بعد لیکن فلائٹ نہیں ملی مجھے ۔ ۔ میٹنگ اچھی رہی لاہور کی پارٹی نے بھی مجھے چیئرمین بنانے کی حامی دے دی ہے بس بابا استیفہ دینے ہی والے ہیں۔۔۔
کیا انکل بالکل ہی خیر باد کہنے کے چکر میں ہیں
نہیں بس مجھے چیئرمین اناؤنس کرنا چاہ رہے ہیں۔۔
وہ تو چاچو بھی ہو سکتے ہیں۔
میں نے بھی یہی کہا تھا کہ چاچو کو بنا دیں چیئرمین اگر اپ سیاست سے تھوڑا بریک لینا چاہ رہے ہیں بٹ پتہ نہیں کیا بات ہے اج کل کوئی پاپا اور چاچو کے درمیان کوئی بات چل رہی ہے۔۔۔
تم نے پوچھا نہیں۔
پوچھا تھا بٹ بابا کہہ رہے ہیں بعد میں بات کریں گے ابھی میرے پاس کہنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔۔۔
صحیح
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on