بالاج اور بریرہ رات کا کھانا کھانے کے بعد ٹی وی لاؤنج میں بیٹھے ٹی وی دیکھ رہے تھے۔
بالاج کا فوکس ٹی وی کی طرف کم اور موبائل کی طرف زیادہ تھا۔۔
بریرہ نے بالاج کی طرف گردن موڑ کر دیکھتے ہوئے دل میں سوچا اپنا موبائل ہی دیکھنا ہے تو کمرے میں جا کر دیکھ لیں بس سارا دن یہی ہے پہلے کام پر چلے جاتے ہیں اور پھر ہاں کر اپنے موبائل میں ہی پاگل ہوں جو بور ہوتی رہتی ہوں گھر پر۔۔
بالاج نے موبائل سے سر اٹھا کر بریرہ کی طرف دیکھا جو کب سے اس کی طرف دیکھ رہی تھی
کچھ کہہ رہی ہو تم؟؟
نہیں میں کیا کہہ سکتی ہوں۔
کیوں تم کیوں نہیں کہہ سکتی؟
اچھا ادھر اؤ میری بات سنو
بریرہ نےمنہ بناتے ہوئے کہا بات سنو کا کہہ رہے ہیں نا اپ یہاں سے ہی بتا دیں کیا کہنا ہے۔ ۔۔
کہنا نہیں ہے دینا ہے یہاں اؤ امنے سامنے صوفے پر بیٹھے تھے ٹی وی لانچ میں درمیان میں ٹیبل اور چاروں سائیڈوں پر صوفی لگے ہوئے ہیں گول دائرے میں امنے سامنے والے صوفے پر بیٹھ کر ٹی وی دیکھ رہے تھے دیکھ تو صرف بریرہ رہی تھی بالاج موبائل میں لگا ہوا تھا۔۔۔
بریرہ نے ذرا زور سے زمین پر پاؤں رکھتے ہوئے اور صوفے پر ٹی وی کا ریموٹ رکھ کر سامنے والے صوفے طرف قدم بڑھائے
بالاج کے صوفے کے پاس جا کر اور اسے چند قدم دور رہ کر ہی کہا ۔۔۔
جی کیا دینا ہے۔۔
بریرہ کے سوال پر بالاج نے
موبائل اگے کرتے ہوئے۔
بریرہ نے پہلے موبائل کو پھر اس کے چہرے کی طرف دیکھا اور انکھوں ہی انکھوں میں سوال کیا میں کیا کروں اس کا۔۔
انکھوں سے اشارے بعد میں کرنا پکڑو یہ۔۔
جسے کو بریرہ پہلی ہی نظر دیکھ کر پہچان گئی تھی یہ وہ موبائل نہیں ہے جو بالاج کے پاس ہوتا ہے۔
موبائل پکڑنے سے پہلے اس کا میں کیا کروں اپ کا ہے اپنے پاس رکھیں۔۔ بریرا نے حیرانگی سے کہا
تمہارا ہے تمہارے لیے نیو موبائل
میرا
ہممممم
پکڑ بھی لو کیا سوچنے لگ گئی
موبائل پکڑانے کے ساتھ ساتھ بازو پکڑ کر اپنے پہلو میں گرایا اہ
یہ کیا بدتمیزی ہے ابھی میں گر جاتی
میڈم صوفے کے اوپر ہی تھی اپ کوئی چوٹ نہیں لگتی تمہیں۔ ۔۔۔
بالاج کے پہلو میں بیٹھ کر چہرہ اوپر کی طرف کر کے اس کے چہرے کی طرف دیکھا اور موبائل اگے کیا ۔۔۔
میں کیا کروں اس کا۔۔ موبائل کو پکڑ کر اگے کرتے ہوئے سوال کیا
موبائل سے کیا کرتے ہیں۔ ۔۔
رابطہ کرتے ہیں ایک دوسرے سے ۔۔۔
اس لیے دیا ہے کوئی بھی پرابلم ہو تو مجھے بتانا سب سے پہلے اسے میں تمہارے ساتھ لنک میں رہوں گا ہاں ایک اور بات گھر والوں سے رابطہ کرنے کی کوشش بھی نہیں کرنا ورنہ تم جانتی ہو مجھے۔۔
یہ بات سنتے ہی شکوہ کرتی انکھوں سے بالاج کی طرف دیکھا ۔۔۔
ایسے مت دیکھو مجھے اور بولنے کی کوشش کرو جو ہونا تھا وہ ہو گیا اب تمہارا واپس جانا ناممکن بات ہے۔۔
کیسے۔۔ بریرہ کے الفاظ منہ میں رہ کے
ہونٹوں پہ انگلی رکھ دی پہلے میری بات سنو پھر بولنا اب میں اور تم ہیں اور ہماری اگے زندگی میں نہیں چاہتا کہ بار بار پرانی باتیں یاد کر کے اپنا مستقبل خراب کریں ہم جو گزر گیا وہ ماضی تھا
تمہارے بار بار وہ سب کچھ میرے سامنے یاد کرنے سے ہمارے ریلیشن کبھی بھی اگے نہیں بڑھ پائے گا اور ہمارے ریلیشن کے لیے ضروری ہے کہ وہ سب کچھ بھول کر اگے جایا جائے
اونٹوں پر انگلی رکھ کر یہ بات کہی اور بات ختم کرنے کے بعد انگلی کا ہونٹوں پر دباؤ ڈال کر چھوڑ دیا
جو پہلو میں بیٹھی اس کی بات غور سے سن رہی تھی بات ختم ہوتے ہی تھوڑا دور ہو کر بیٹھی اور ساری باتیں دماغ میں گھوم رہی تھی۔۔
یہ سب سوچے بار بار ا رہی تھی کیا گھر والوں سے کبھی بھی نہیں مل پائے گی لیکن ساتھ ہی دل کو امید تھی کہ کبھی تو بالاج کو خیال ائے گا اپنی غلطی کا۔۔
بریرہ کو اپنی سوچوں میں گم دیکھ کر
چٹکی بجا کر دوبارہ اپنی طرف دھیان کروایا کیا ہوا؟ ؟؟
کچھ نہیں
میرا نمبر سیو ہے اس میں اور نیٹ وغیرہ بھی پراپر
جی ٹھیک ہے۔
بازو پکڑ کر دوبارہ اپنے قریب کیا اور چہرہ اپنے چہرے کے قریب کر کے ویسے تمہاری طبیعت کب ٹھیک ہوگی
وہ جو اس کے قریب کرنے سے ہی گھبرا گئی تھی یہ بات سن کر دل کی دھڑکن سو سے اوپر ہو گئی۔۔۔
بالاج کے سینے پہ ہاتھ رکھ کر خود سے دور کرنے کی کوشش کی بہت بدتمیز ہیں اپ ایسے کون بات کرتا ہے۔۔۔
جو ہاتھ سینے پر تھا اس ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھ کر یار اپنی بیگم سے ایسے ہی باتیں کی جاتی ہیں بلکہ باتوں کے ساتھ کچھ اور بھی کیا جاتا ہے۔۔۔
کیا جانا چاہ رہی ہو کہ میں کر کے دکھاؤں بریرہ کو مزاحمت کرتے دیکھ کر کہا
یہ اپ کیسی باتیں کر رہے ہیں چھوٹے میرا ہاتھ مجھے کچن میں کام ہے۔۔
میں جانتا ہوں میں سب کام ختم کر کر تم ٹی وی دیکھنے بیٹھی ہو بس مجھ سے جان چھڑوانے کے بہانے ہیں۔۔
بریرہ بار بار اپنے ہاتھوں سے مزاحمت کر کے اس کو خود سے دور کرنے کی کوشش بالاج کا ایک بازو بریرہ کے کمر کے پیچھے تھا جو اس کو اپنے پہلو سے اٹھنے نہیں دے رہا تھا اور دوسرے ہاتھ سے بریرہ کا وہ ہاتھ پکڑا جو زیادہ ہی مزاحمت کر رہا تھا اور اس کو مزاحمت کو روکنے کے لیے اس کو ہاتھ پر بالاج نے ہونٹ رکھے کافی دیر ہونٹ رکھنے رہنے کے بعد اپنے دانتوں کا دباؤ اس ہاتھ پر ڈال کر چھوڑ دیا
دوبارہ سے اپنی طرف بالاج کو جھکتے دیکھ کر دونوں ہاتھوں سے زور لگا کر اس کے پہلو سے اٹھ کر فورا اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی ابھی چند سیڑھیاں ہی چڑھی تھی بالاج کی اواز پر پلٹ کر دیکھا
اپنی طبیعت ٹھیک ہونے سے پہلے میرے کمرے میں شفٹ ہو جاؤ ورنہ اگر میں شفٹ ہوا تمہارے کمرے میں تو تمہارے لیے زیادہ برا ثابت ہوگا
مجھے پاگل کتے نے کاٹا ہے ۔
جو اپ کے کمرے میں شفٹ ہو جاؤں ۔ جس کی اس کے پہلو میں بیٹھ کر اواز نہیں نکل رہی تھی دور جاتے ہی بھٹکتے اسے جواب دیا
نہیں بیگم ابھی تو میں نے کاٹا ہے اگر تم میرے کمرے میں شفٹ نہ ہوئی پھر تمہیں میں صحیح پاگل بن کر دکھاؤں گا ابھی تو ایک جگہ کاٹا ہے پھر نہ کہنا پھر پتہ نہیں کہاں کہاں
بالاج نے زیب مینی سے کہا
بالاج کی بات ختم ہونے سے پہلے اس نے جو چند سیڑھیاں رہ گئی تھی اس کو پار کر کے اپنے کمرے کے دروازہ لگاتے ہی ساتھ اپنی کمر لگا کر دل پر ہاتھ رکھا۔۔
ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے یہ ابھی دھڑک کر باہر ا جائے گا
ابھی دل کی دھڑکن سنبھالنا پائی کے موبائل کی اواز سے ڈر گئی او اللہ یہ کیا ہے
ہاتھ میں پکڑے موبائل کی طرف دیکھا ۔
دیکھا موبائل پر میسج شو ہو رہا تھا
بالاج کے نمبر سے میسج تھا جہاں ہسبینڈ لکھا ہوا تھا ہائے بیگم فورا رپلائی کیا۔۔۔
بریرہ:اپ نیچے بیٹھ کر مجھے میسج کیوں کر رہے ہیں
بالاج: تو کیا اوپر اجاؤ تمہارے کمرے میں
بریرہ نے فورا نہیں ٹائپ کیا کوئی بھروسہ نہیں تھا اوپر ہی ا جاتا
ہا ہا سمائلی فیس کے ساتھ میسج کیا ساتھ ہی دوسرا میسج بالاج کی طرف سے ریسیو ہوا اللہ بیوی تم تو ڈر گئی ایسے جیسے میں تمہیں کھا جاؤں گا کمرے میں ا کر
بریرہ:اپ کا کیا بھروسہ
بالاج:عنقریب ایسا ہوگا۔۔۔
بالاج کا میسج اگنور کر کے اپنا سوال پوچھا اپ نے سونا نہیں ہے؟؟؟
ساتھ ہی فورا الٹا جواب دیا کیا تم نے اپنے ساتھ سلانا ہے
استغفر اللہ کیسی باتیں کر رہے ہیں ہیں میں جواب بھی نہیں دینا
کیا ہوا بیگم کہاں رہ گئی سو گئی ہو کیا خود
فورم سے دوبارہ موبائل کی اواز پر میسج کھولا یہ سو کیوں نہیں رہی صبح انہوں نے افس نہیں جانا کیا
کرتے رہیں میسج میں نے بھی ریپلائی نہیں کرنا
تو ڈر گئی ہو
میں کیوں ڈروں گی بس رپلائی نہیں دینا اپ ایسی ہی تنگ کرتے رہیں گے مجھے میں کیا خود سے باتیں کرنے لگ گئی وہ کون سا سن رہے ہیں میری باتیں
۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
بریرہ کام کر رہی تھی جب گارڈ نے دروازہ ناک کیا ہے۔۔
میم وہ ساتھ والے گھر سے ائے ہیں کہ انے دو ان کو اندر ۔۔۔؟؟؟
جی جی انے دی ان کو نہ روکا کریں
اور پلیز مجھے میم نہ کہا کریں میں اپ کی بیٹی کی عمر کے ہوں مجھے بیٹی کہہ لیا کریں یا میرا نام لے لیا کریں۔ میرا نام بریرہ ہے
جی بیٹا جی
السلام علیکم سونیا اپی
وعلیکم السلام سونے کیسی ہو
اللہ کا شکر اپ سنائیں ماں جی کو بھی ساتھ لے اتی اور بچے
الحمدللہ بچے سکول گئے ہیں اور ماں جی کے پاس محلے سے ا کر بیٹھی ہیں اور وہ ا جائیں پھر وہ جاتی نہیں ہے ورنہ ماں جی نے بھی ساتھ ہی انا تھا یہ دیکھو تمہارے لیے کھیر بنا کر لے کر ائی۔۔
کھیر کا باول بریرہ کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا
او اپی اس کی ضرورت نہیں تھی۔
کوئی بات نہیں ہمیں پہلے پتہ ہوتا تم دو مہینوں سے اس گھر میں رہ رہے ہو تو میں نے تو کب کا ا جانا تھا بلکہ ماں جی نے تو سارا دن تمہارے پاس رہنا تھا کہ تمہارا دل لگ جائے
ویسے بتاؤ دل لگ گیا ہے تمہارا۔ ۔۔
جی لگ گیا ہے دل اب تو دو مہینے ہو گئے ہیں گھر میں رہتے ہوئے کام کے بعد ٹی وی دیکھ لیتی ہوں کھانا وغیرہ بنا دیتی ہوں بس وقت گزر جاتا ہے۔ ۔۔
اور میاں کا انتظار کر لیتی ہوگی نئی نئی شادی ہوئی ہے کیوں بھئی نہیں دلہن
شروع شروع میں تو میاں کو بھی شادی کے شوق ہوتے ہیں وہ دل لگا کر رکھتے ہوں گے تمہارا انہوں نے پیار سے چھیڑتے ہوئے کہا
بات سن کر چہرہ فورا سرخ ہو گیا اس جیسے گالوں سے اگ نکل رہی ہو
اس لڑکی تم شرما رہی ہو کیا میاں کے سامنے بھی ایسے ہی شرماتی ہو ابھی تو میں نے کچھ کہا ہی نہیں۔ ۔۔
نہیں اپی بھی ایسی کوئی بات نہیں بس ویسے ہی۔۔۔
ہائے اللہ لڑکی تم نے مجھے اپنا میاں ہی سمجھ لیا ہے جو تم اس کدھر شرما رہی ہو میری چھوٹی سی بات پر
اپی اپ بیٹھ کے میں اپ کے لیے پانی لے کر اتی ہوں
پہلی دفعہ کسی نے بالاج کے نام سے چھیڑا تھا اس لیے جلدی سے اٹھ کر اندر جانے کی کوشش کی۔۔۔
نہیں بس میں تمہیں کھیر دینے ائی تھی
اب میں چلتی ہوں ماں جی ہیں گھر پر بچے بھی انے والے ہیں سکول سے
نہیں پانی تو پی کر جائیں
نہیں سچ میں ضرورت نہیں ہے اب تم نے انا ہے گھر پر جلد ہی تمہارے بھائی تمہارے میاں کو دعوت دیں گے گھر ۔
جی اپی ضرور
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔