بریرہ اتنی خوشی سے وہ کپڑوں کا پارسل لے کر بیٹھی تھی جو بہت زیادہ وزنی باکس تھا ۔
صبح جب گارڈ نے وہ باکس ا کر اندر دیا۔۔
تب بھی کھول لیتی لیکن وہ بالاج کے سامنے کھولا چاہ رہی تھی۔۔
جس نے اس کی چاہت پر یہ کپڑے منگوا کر دیے تھے۔
ڈنر کر کے دونوں ایک ساتھ بیٹھے تھے ۔۔
وہ کپڑے بالاج کو دکھانے کے لیے فورا سے باکس اٹھا کر لے کر اور ٹیبل پہ رکھ کر خود نیچے کارپٹ پر بیٹھ گئی فورا سے بکس کھولنے کی کوشش کی۔۔
کافی کور کیا ہوا ہے۔
نہیں کھلے گا ایسے۔۔ بالاج کے کہنے پر اس کی طرف دیکھا ۔
لو میں کھول دیتا ہوں۔۔
نہیں میں خود کھولوں گی فورا سے اٹھ کر کچن کی طرف چل دی کچن سے چھری لا کر اس کی مدد سے بکس کو کھولنے لگی
سے احتیاط سے بکس پر لگے کاغذ کو ہٹانے کی کوشش کی جو مکمل ہٹ گیا تو بالاج کی طرف دیکھا جس کے چہرے پر سمائل تھی اس کو دیکھتے ہوئے ۔۔
بریرہ کی اتنی ایکسائٹمنٹ سے اپنے کپڑے کو دیکھنے کی وجہ سے تھی۔ ۔۔
بالاج یہ کیا ہے کپڑے نکال کر دیکھتے ہوئے کہا پہلا جوڑا نکال کر دیکھا جب اس کو کھول کر دیکھتے ہوئے بالاج کے سامنے کیا جو کہیں سے بھی پہننے کے قابل نہیں لگ رہا تھا جس کی پیچھے سے کمر کا حصہ ہی غائب تھا اور بازو کے نام پر صرف ایک تنی تھی اور شاید ٹروزر تو اس کے ساتھ دینا ہی بھول گئے تھے وہ لوگ۔۔۔
ایک کے بعد ایک جوڑا نکال کر کھول کر دیکھا سب کچھ دیکھ کر صدمے میں ہی چلی گئی انتہا تو تب ہوئی جب ایک ڈریس کو کھولا جس میں فرنٹ سے سینے کا کپڑا غائب تھا اور گلے میں ڈالنے کے لیے دو ڈوریاں تھی اور سینے سے کپڑے کی جگہ نیٹ کا کچھ عجیب سا کپڑا تھا جو سمجھ نہیں ارہی تھی کیسے پہنا جائے گا سارے کپڑے دیکھتے ہوئے صدمے میں ہی چلی گئی کپڑے کھول کر دیکھ کر اس قدر صدمے میں۔
پاس بیٹھے بالاج کے سامنے اس قدر بیہودہ کپڑے کھول کر دیکھنے کا خیال ہی نہیں رہا اپنا ہی صدمہ لگا ہوا تھا جب باکس خالی ہو گیا چہرہ اٹھا کر بلالاج کی طرف دیکھا۔
اور کہاں ہمارے ساتھ دھوکا ہو گیا یہ دیکھیں انہوں نے کیا بھیج دیا دونوں کندھے جھکا کر اس کے اتنے مزے کے ایکسپریشن دیکھتے ہوئے کہا کوئی دھوکہ نہیں ہوا جو منگوایا تھا وہی ایا ہے۔۔
اہ کیا کہہ رہے ہیں اپ ایسے کیسے ہو سکتا ہے یہ کس نے منگوایا تھا میں نے تو اس طرح کا کوئی سوٹ نہیں منگوایا ۔۔
ہاں تو میں نے منگوائے ہیں جو تم نے پسند کیے تھے وہی تو ہے اب تم یہ پہنو گی ۔۔
استغفر اللہ یہ میں پہنوں گی ان میں سے کوئی بھی سوٹ پہننے کے قابل نہیں ہے یہ میں نے کس کے سامنے پہن کر جانے ہیں ۔۔
بالاج نےماتھے پر بال ڈالتے ہوئے کہا۔
کس کے سامنے کیوں پہن کے جانے ہیں میرے سامنے پہنو گی۔۔
بالاج یہ کسے کے کیا اپ کے سامنے پہننے کے بھی قابل نہیں ہے یہ اپ نے کیا منگوایا ۔۔
اب تم اپنی پسند کو اس طرح جھٹلا نہیں سکتی میں نے تین لاکھ لگایا ہے ان کپڑوں پر تمہیں ہر قیمت پر پہننے ہوں گے۔۔
ابھی اہ یہ کیا کہہ رہے ہیں اپ قیمت سن کر تو وہ صدمے میں ہی چلے گئی ایک صدمہ تو کپڑوں کا تھا اور دوسرا صدمہ تین لاکھ کا ۔۔
یہ پھٹے ہوئے کپڑے اپ نے تین لاکھ کے منگوائے ہیں بالاج۔۔
کپڑے پھینک کر فورا سے بالاج کی طرف رخ کیا کارپیٹ پر ہی یہ تین لاکھ ہے ۔
بالاج صدمے سے دوبارہ سے پوچھا۔۔
کیا ہو گیا ہے تم نے ہی تو پسند کیے تھے۔۔
میں نے تم سے بار بار پوچھا تھا کیا یہی منگوانے ہیں اور تم نے مجھے کہا تھا ہاں یہی منگوانے ہیں ۔۔۔
بالاج میں نے یہ نہیں پسند کیے تھے یہ کیا کہہ رہے ہیں اپ یہ اپ کی ہی پسند ہوں گی یا اپ ہی پہنیں گے یہ۔۔۔
پاگل میں کیسے پہنوں گا یہ تم ہی پہنو گی پیسے بھی تو حلال کرنے ہیں نا تم نے میرے ۔۔۔
میں نے نہیں پہننا یہ یہ میری پسند نہیں ہے بالاج ۔
اپ نے تین لاکھ لگا دیا ان پھٹے کپڑوں پہ یہ کپڑے تو میں خود بنا لیتی اپ کے کپڑے پھاڑ کر وہ بھی اس سے زیادہ اچھے بن جاتے پہننے کے قابل یہ تو پہننے کے قابل ہی نہیں ہے ۔
تم مجھے بار بار کیوں کہہ رہی ہو کہ میری پسند ہے یہ تم نے پسند کیے تھے۔۔
ایک منٹ رکے میں اتی ہوں فورا سے جا کر ڈرا سے وہ میگزین اٹھا کے لائی جس پر سے اس نے ڈریس پسند کیے تھے جلدی سے ا کر وہ میگزین بالاج کے سامنے رکھا یہ دیکھیں یہ میں نے پسند کیے تھے اور ان کو میں نے مارکل سے ہائی لائٹ کیا تھا کہ یہ پسند ہیں اپ مجھے یہ منگوا دیں ان میں سے کون سا ایک بھی سوٹ اپ کو اس جیسا لگ رہا ہے دونوں ہاتھ کمر پر رکھ کر کہا ۔۔۔
میگزین کو الٹ پلٹ کر بالاج نے دیکھا جب اسے پتہ لگا یہ وہ میگزین نہیں جس میں سے ارڈر کیا ہے فورا سے کمرے میں جا کر دوسرا میگزین اٹھا کر لے کر ایا بریرہ نے اپنا رخ اپنے کمرے کی طرف کیا جہاں سے وہ میگزین اٹھا کر لے کر ا رہا تھا اس نے بھی بریرہ کی طرح میگزین لا کر ٹیبل پہ رکھا اور دونوں ہاتھ کمر پر رکھ لیے جس طرح وہ کھڑی تھی دونوں ہاتھ کمر پر رکھ کر۔۔۔
یہ دیکھو یہ ہائی لائٹ ڈریس ہے جو میں نے منگوائے ہیں جھک کر میگزین ٹیبل سے اٹھا کر اپنے ہاتھ میں لیا اور میگزین پر ہائی لائٹ کیے ہوئے ڈریس دیکھیں جو الموسٹ اس طرح کے ہی تھے جو اس پارسل میں تھے اب کیوں خاموش ہو گئے اب بھی الزام لو مجھ پر کہ میں نے اپنی پسند کے منگوائے ہیں یہ تمہاری ہی پسند ہے۔ ۔
نہیں یہ میری پسند نہیں ہے میں نے یہ والے منگوانے تھے اپ نے کیا منگوا دیے اپ کو خود سوچنا چاہیے تھا میں ایسے کپڑے کہاں پہنوں گی کہ اپ نے کبھی مجھے ایسے کپڑے پہنتے ہوئے دیکھا ہے یار اپ نے کیا کیا تین لاکھ کے یہ پھٹے ہوئے کپڑے منگوا لیے میگزین اپنے ہاتھ میں لے کر صدمے میں وہ صوفے پہ گرتے ہوئے کہا۔۔
میں نے تم سے منگوانے سے پہلے بار بار پوچھا تھا بریرہ کیا یہی منگوانے ہیں اور تم نے تب بھی لڑاکا عورتوں کی طرح کہا تھا کہ اگر اپ نے منگوا کر نہیں دینے تو اس طرح ہی کہہ دے بار بار کیوں پوچھ ہیں
اس کی بات سن کر بریرہ کو وہ سین یاد اگیا جب اس نے بالاج کو یہی جواب دیا تھا اس کے بار بار کپڑوں کے بارے میں پوچھنے پر لیکن یہ تو وہ کپڑے نہیں ہیں۔۔
جو میں نے منگوانے تھے اپ کو خود بھی تو سوچتا چاہیے تھا ۔۔
میں کیا سوچتا جب تم نے اتنے غصے سے مجھے کہا تو میں نے منگوا دی۔۔۔
بالاج اپ نے اتنے پھٹے ہوئے کپڑے تین لاکھ کے منگوا دیے یار۔۔
یہ باہر کا برینڈ ہے اس طرح کے کپڑے ہوتے ہیں ڈالرز میں پرائز ہوتی ہیں ان کے تو اس لیے مہنگے ہونے تھے ۔۔
پھٹے ہوئے کپڑوں کی قیمت ڈالرز میں فورا سے اس کا ہاتھ پکڑ کے اپنے پاس بٹھاتے ہوئے کہا کیا یہ واپس نہیں ہو سکتے ۔۔
نہیں بالکل بھی نہیں یہ باہر کی کنٹری سے ائے ہیں شپنگ چارجز وغیرہ ڈال کر تین لاکھ ہو گئے اب ان کو واپس کرتے ہوئے بہت لونگ پروسیجر ہوگا اب تمہیں یہ پہن نہیں پڑیں گے۔۔
اس سے دور ہو کر بیٹھتے ہوئے کہا میں نہیں پہنوں گی یہ یہ کہاں پہنی جائیں گے پہننے کے قابل ہی نہیں ہے۔۔
بریرہ کا ہاتھ پکڑتے ہوئے اپنی طرف کھینچتے ہوئے اس کو اپنے سینے پر گرا کر کہا اب تو پہن ہی پڑھیں گے اپنے میاں کی کمائی کو حلال کرنا پڑے گا تمہیں کیا لگتا ہے حرام کی کمائی ہے جو تم ان کو پھینکو گی تین لاکھ ہے کوئی ایسی ویسی بات نہیں ہے ۔
یہی تو میں کہہ رہی ہوں اس کے سینے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا اپ واپس کروا دیں میں نہیں پہن سکتی اس طرح کے کپڑے کہیں جا ہی نہیں سکتا بندہ اس طرح کے کپڑے پہن کر۔۔
بریرہ کے بالوں کا جوڑا کھولتے ہوئے اس کی کمر پر بال کھلے چھوڑتے ہوئے کہا تم نے کیوں کہیں جانا ہے اس طرح کے کپڑے پہن کر مجھے دکھا دینا اس کے سینے پر دونوں ہاتھوں سے زور ڈالتے ہوئے کہا اپ کو بالکل شرم نہیں ارہی میں کیسے پہنوں گی اس طرح کپڑے ۔۔
یار میری ذاتی اور حلال اکلوتی بیوی ہو تو کیوں نہیں پہن سکتی۔ ۔
نہیں پہن سکتی نا کسی کے ساتھ ٹروزر نہیں ہے کسی کی کمر پہ کپڑا نہیں ہے کسی کے بازو سرے سے غائب ہیں اور کسی کی حد ہی ہو گئی سینے سے کپڑا ہی غائب ہے تو کہاں پہنے جائیں گے یہ کپڑے ۔۔
میرے سامنے تو پہنے جائیں گے نا اچھا ایسا کرتے ہیں ایک ٹرائی کر کے دکھاؤ مجھے ان میں سے۔۔
نہیں بالکل نہیں میں نہیں کروں گی مجھے نہیں سمجھ ارہی ابھی ان کپڑوں کا کیا کرنا ہے فورا سے انکار کرتے ہوئے کہا۔۔
تمہارے تو اچھے بھی پہنیں گے۔۔
۔۔۔۔۔