Uncategorized

Listen My Love by Zainab Khan Episode 25

وہ ایک دوسرے سے انجان بنے گھوم رہے تھے – ایک دوسرے سے بات کیے بغیر – یہ ایک ہفتے بعد کی بات ہے جب خدیجہ بیگم نے انہیں سیف کے گھر دعوت کا بتایا – آبدار جانا تو نہیں چاہتی تھی لیکن دادو کے بےحد اسرار پر وہ تیار ہوگئ –
تم آج یہ ساڑھی پہن کر جانا آبدار _ خدیجہ بیگم نے ساڑھی اسکی طرف کھسکائ – وہ دونوں لاؤنج میں صوفے پر بیٹھے ہوۓ تھے اور یہ ڈیسائیڈ کررہے تھے کہ رات کو کیا پہنا جاۓ _
دادو مجھے ساڑھی بلکل بھی پسند نہیں ہے – سرخ رنگ مجھے بہت پسند ہے لیکن ساڑھی کچھ خاص نہیں – میں کچھ اور پہن لوں ؟؟ ارے ہاں ہاں بلکل کیوں نہیں جو مرضی ہو پہن لو کوئ مسئلہ نہیں ہے — اوکے پھر میں تیار ہونے جاتی ہوں ٹھیک ہے جاؤ میں بھی تیار ہوجاؤں – اور ابراہیم نہیں آیا اب تک ؟! وہ مجھے نہیں پتا ابھی وہ کچھ اور کہتی کہ دروازہ کھولتے ابراہیم اندر داخل ہوا – آبدار نے ہلکی سی مسکراہٹ سے اسے دیکھا اور سیڑھیوں کی طرف بڑھ گئ —
کیا سب کچھ ٹھیک ہے تم دونوں کے درمیان ؟! اپنی دادو کی بات سنتے وہ ان کی طرف دیکھ کرمسکرایا –بلکل سب کچھ ٹھیک ہے میں جاکر تیار ہو جاتا ہوں اوکے
وہ کمرے میں آیا تو آبدار الماری کے آگے کھڑی کپڑے دیکھ رہی تھی – کچھ نہ سمجھ آنے پر وہ لمبا سانس بھرتی پیچھے مڑی تو ابراہیم کو اپنے بلکل سامنے پاکر بےساختہ دو قدم پیچھے ہوئ _
اوہ ایم سوری – ایکچولی میں چاہ رہا تھا کہ تم وہ ڈریس پہنو جو تم کیفے میں کبھی کبھی پہنا کرتی تھی – وہ لونگ شرٹ اور ٹراؤزر ٹائپ –ایک آخری ریکوئسٹ ہی سمجھ لو —
آبدار جو انکار کرنا چاہ رہی تھی سر ہلا گئ اوکے ٹھیک ہے _ اور کپڑے لیتی ڈریسنگ روم میں بند ہوگئ _ اسے جاتا دیکھ ابراہیم بھی اپنے کپڑے لیتا واش روم میں بند ہوگیا _ ایم سوری آبدار !!!!!!
ابراہیم اور خدیجہ بیگم تیار سے لاؤنج میں بیٹھے ہوۓ آبدار کا انتظار کررہے تھے – ابراہیم اپنے موبائل پر مصروف تھا جب ہیل کی ٹک ٹک سے بےساختہ اس کی نظریں اوپر اٹھی تھیں اور وہی جم گئ تھیں –
آبدار تیار سی سیڑھیوں سے نیچے اتر رہی تھی – سلک کی بلیک کمیز اور ٹراؤز میں ملبوس دوپٹہ ایک کندھے پر پڑا ہوا تھا – چاکلیٹی بالوں کو سٹریٹ کرکے پیچھے کھلا چھوڑا ہوا تھا – ہلکا پھلکا سا ہمیشہ کی طرح میک اپ کیے وہ اسے بہت پیاری لگی – اس کا دل کیا اسے کہیں چھپا دے _
کمیز کا گلہ گول لیکن کھلا سا تھا شفاف سی گردن میں سوان والا لاکٹ لٹک رہا تھا – باقی اور کوئ جیولری اس نے نہیں پہنی تھی _ نوٹ کیے جانی والی تو اس کی ہیلز بھی تھیں – lubiton کی بلیک ہائ ہیلز پہنے وہ ایلیگنٹ اور کلاسی وومن کا لک دے رہی تھی – اس کے قدم زمین پر پڑتے تو ایسا لگتا کہ پوری کائنات نے اسے ٹہر کر دیکھا ہے کم از کم ابراہیم کو تو ایسا ہی لگا _
وہ اس کے پاس آکے کھڑی ہوئ اور اسے خود کو مسلسل دیکھتا نہیں گھورتا پا کر ہلکی سی کھانسی لیکن ابراہیم ویسے ہی کھڑا اسے دیکھتا رہا –
♡‏ بربادیِ دل جبر نہیں فیض کسی کا
وہ دشمنِ جاں ہے تو بُھلا کیوں نہیں دیتے!!✌️ میں گاڑی میں انتظار کررہی ہوں تم دونوں کا — خدیجہ بیگم کہتی یہ جاوہ جا _ آبدار نے انہیں جاتے دیکھا اور پھر سے ابراہیم کو دیکھتے ایک لمبی سانس بھری وہ ہنوز اسے ہی دیکھ رہا تھا _ اس کے سینے پر دو انگلیوں سے دستک دینے کے لیے اس نے اپنا ہاتھ آگے کیا اور اس کے ہاتھ پیچھے کرنے سے پہلے ہی ابراہیم نے اسکا ہاتھ پکڑتے اپنے دل کے مقام پر رکھ دیا – آبدار نے آنکھیں بڑی کرتے اسے یوں کرتے دیکھا تھا – جو آبدار کو اپنے ہوش میں نہ لگا _ ” تم اس طرح — یوں اس طرح کے کپڑے پہنے اس طرح سے تیار ہوئ مجھے بہت پیاری لگتی ہو belle — تم اسی طرح رہا کرو اوکے _ ” ابراہیم —–؟!!! بلیک سلک کے بازو ہتھیلیوں تک آتے تھے اور وہ ہتھیلی ابراہیم کے ہاتھ کے نیچے دبی ہوئ تھی – آبدار کے ہاتھ پیچھے کھینچنے کے باوجود ابراہیم کی حالت میں کوئ تبدیلی نہیں آئ تھی بلکہ وہ اپنی ہی کہے جارہا تھا – آبدار نے اپنی کوشش روکتے آنکھیں بڑی کرتے ہوۓ ابراہیم کو دیکھا جس نے اپنے ہاتھ کو آہستہ سے اسکے گال کے ساتھ لگایا تھا _ وہ آنکھیں جھپکتی اسے ایسا کرتے دیکھ رہی تھی — ابراہیم نے پھر ہلکا سا مسکراتے اس کی پلکوں کوچھوا اور پھر آنکھوں کو _ اور یہ آنکھیں جانتی ہو کیا آبدار یہ بادام جیسی تمہاری آنکھیں ہیزل رنگ لیے جب کسی کو پیار سے دیکھتی ہیں نہ تو یہ گول ہوجاتی ہیں معصوم سی — اور یہی جب غصے سے کسی کو دیکھتی ہیں نہ تو یہ تیکھی ہوجاتی ہیں کسی خطرناک اور خوبصورت ہرنی کی طرح _ ” یہ سب قدیم یونانی بکاو مورخ کی سب چال ہے وگرنہ ساتوں عجوبوں کی فہرست میں سے دو تو تمہاری یہ خوبصورت آنکھیں ہیں ” ♡
آبدار نے تیزی سے دھڑکتے دل اور ہلکے سرخ ہوتے چہرے کے ساتھ اسے یہ سب کہتے سنا اور دیکھا تھا – ابراہیم نے یہ حرکت پہلی بار کی تھی ورنہ اس سے پہلے اس نے کبھی آبدار کو ہاتھ تک نہیں لگایا تھا کجاکہ اس کے چہرے پر ہاتھ رکھنا اور اسکی آنکھوں کو چھونا اور سونے پر سہاگہ یہ ساری باتیں کرنا – آبدار کو لگا کہ اس ابراہیم خانزادہ کو تو وہ جانتی ہی نہیں ہے – یہ تو وہ کمپوز سا ابراہیم نہیں ہے جس سے اس نے نکاح کیا تھا – نکاح سے اسے یاد آیا تھا کہ ان کے درمیان ایک کانٹریکٹ سائن ہوا تھا _
ابراہیم — اس کا ہاتھ اپنے گال پر سے ہٹاتے وہ اسے پکار گئ _
ہممم _ ؟!
ابراہیم ہمیں دیر ہورہی ہے جلدی چلو دادو بھی گاڑی میں انتظار کر رہی ہوں گی _ وہ کہتی بغیر اسے کچھ کہنے کا موقع دیے لاؤنج کو پار کرتی باہر نکل گئ —
پیچھے ابراہیم نے اسے اپنی نظروں سے اوجھل ہوجانے تک دیکھا اور پھر اپنے ہاتھ کو سامنے کرتے اسے دیکھا اور اپنی ہتھیلی پر لب رکھ گیا اسی ہتھیلی پر جس سے اس نے آبدار کی آنکھوں اور چہرے کو چھوا تھا _ وہ ہاتھ کو آنکھوں پر رکھے وہی صوفے پر گر گیا – ایک ہاتھ آنکھوں پر اور دوسرا ہاتھ اپنے تیزی سے دھڑکتے دل پر رکھے وہ بڑبڑایا تھا —
Ah abdar sultan , you will be the death of me ♡
I’m sorry baby , I’m so sorry …..
اس سب کے لیے جو میں کرنے والا ہوں پر یقین کرو میرے پاس دوسرا کوئ راستہ نہیں ہے _ ہارن کی آواز پر وہ سیدھا ہوا اور کوٹ کو سہی کرتے باہر کی جانب بڑھا جہاں آبدار اور دادو گاڑی میں بیٹھی اس کا انتظار کر رہی تھیں _
♡♡♡♡.

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on