Uncategorized

Listen My Love by ZK Episode 16

وہ لان میں لیڈی خدیجہ کے ساتھ بیٹھی شام کی چاۓ پی رہی تھی – وہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ ہنسی مذاق کرتے اچھا وقت گزار رہے تھے کہ آٹومیٹک گیٹ کھلنے کی آواز پر انہوں نے گردن گھما کر دیکھا – ابراہیم کی گاڑی آکر پورچ میں رکی _ وہ مسکراتا ہوا انکی طرف آیا اور اپنی دادو کے گلے لگنے کے بعد ہاتھوں میں پکڑا بکے جس میں ریڈ روزز تھے آبدار کے سامنے کیا _
Hello my love, how are you doing ….?
The hell —
بہت مشکل سے خود کو کچھ کہنے سے روکتے اس نے زبردستی کی مسکراہٹ چہرے پر لیے ابراہیم کو دیکھا ( گھورا ) –
اوہ تھینکیو _ ” سو سویٹ آف یو ڈیئر ” —
تم لوگ باتیں کرو میں اندر جارہی ہوں _ وہ کہتی اندر کی جانب بڑھیں —
کیا بکواس کی ہے تم نے ؟؟ بکے اس کے سر پر مارتے وہ غصے سے اسے گھور کررہ گئ
اوہو یار سمجھا کرو نا _ دادو نے مجھے کہاتھا کہ میں تمہارے لیے آفس سے آتے ہوۓ پھول لاؤں –
اور فضول بولنے کا بھی انہوں نے کہا ہے –؟
نہیں وہ تو میں نے خود کہا ہے – دیکھو تو شرما کر چلی گئ ہیں _ ابراہیم انکی چھوڑی ہوئ کرسی پر بیٹھتا اپنے لیے کپ میں چاۓ نکالنے لگا –
بہت خوب _ وہ بھی اپنی کرسی پر بیٹھے ہاتھ میں پکڑے پھولوں کو سونگھنے لگی –
تم کیوں نہیں پی رہی چاۓ – لو نہ تم بھی _ ابراہیم نے اپنا کپ اسکے آگے کیا _ میں نہیں پیوں گی یہ – تم ہی پیو — لیکن کیوں – ؟؟ چاۓ اتنی اچھی تو ہے یا تم کافی ہی پیتی ہو – میں نے تمہیں کبھی چاۓ پیتے ہوۓ نہیں دیکھا گھر میں تم ہمیشہ کافی ہی پیتی رہتی ہو
مجھے چاۓ بہت پسند ہے میں اور میرال جب ساتھ ہوتے ہیں تو زیادہ تر چائے ہی بناتے ہیں –
تو پھر یہاں کیوں نہیں پیتی ؟؟ کیونکہ یہ چاۓ نہیں ہے اوکے یہ تم لوگ جس کو چاۓ چاۓ بولتے رہتے ہو اس کو نا ہم قہوہ بولتے ہیں _ بلیک ٹی اوکے پاکستان میں ہم یہ تبھی بناتے ہیں جب ہمیں زکام ہو یا گلا خراب ہو –
پاکستان ؟؟! تم نے کہا پاکستان – ؟ تم پاکستان سے ہو -؟! کیا وہاں سے ہو تم آبدار ؟!
میرے فیچرز سے تمہیں پتا نہیں چلا کہ ایسی بیوٹی صرف پاکستان سے بیلونگ کرتی ہے _ کندھے پر پڑے بالوں کو ہاتھ سے پیچھے کیا گیا —
اوہ – مجھے واقع میں ہی نہیں پتا چلا _ تو تم پاکستان سے ہو اور جو کپڑے تم پہنتی ہو وہ لونگ شرٹ والے جس کے ساتھ سکارف بھی ہوتا ہے وہ پاکستان میں پہنے جاتے ہیں کیا – ابراہیم اپنا کپ واپس ٹیبل پر رکھے تھوڑا سا آگے کی طرف جھکا-
بلکل _ اسے کمیز شلوار کہتے ہیں – ہمارا قومی لباس ہے وہ _ اور وہ سکارف نہیں دوپٹہ کہتے ہیں اسے —
” اچھا تم لوگ چاۓ کس کو کہتے ہو پھر ” _ ویسے بلیک ٹی کا مطلب چاۓ ہی ہوتا ہے –
نہیں اس کو قہوہ کہتے ہیں ہم – پاکستان میں ہمارے گھر اگر کوئ مہمان آجاۓ تو اس کے سامنے اگر ہم یہ والی چاۓ رکھیں نا تو پورا خاندان ناراض ہوجاتا ہے –
کیا صرف اتنی سی بات پر _ ؟؟ ابراہیم نے حیرانگی سے پوچھا
یہ تو کچھ بھی نہیں ہے اگر چاۓ میں پانی زیادہ ہو یا پھر شادی میں دولہے کی خالہ یا پھپھی کو دولہے کے ساتھ کار میں نا بٹھایا جاۓ تو بھی وہ خفا ہوجاتے ہیں – اور پھر انہیں منتیں کرکے روکا جاتا ہے _
” دولہے کی گاڑی میں کون بیٹھتا ہے ” ؟؟ وہ بھی شادی والے دن ؟! وہ حیران ہوا
” رشتےدار ” _ آبدار نے کندھے اچکاۓ
کیا بات ہے _ اچھا چلو نہ بتاؤ کیسے بناتے ہیں وہاں چاۓ ؟! وہ پھر سے پرجوش ہوا تھا — تم جاکے چینج کرو تب تک میں بناتی ہوں تم بھی پی لینا وہ بکے لیے اٹھی اور ساتھ ملازمہ کو آواز لگائ کہ چاۓ کے برتن اٹھا لے _
اوکے باس _ لیکن ابھی نہیں میں آتا ہوں تو ایک ساتھ بنائیں گے _
اوکے جلدی آنا _ وہ کچن کی جانب بڑھی بالوں کا بن بناۓ وہ چاۓ کا سامان نکال رہی تھی اتنے میں آسمان نے اپنا لباس بدلا کالے بادل آسمان پر چھاۓ اور بارش زمین کو بھگونے لگی _
آبدار چیزیں ایک طرف رکھتی کھڑکی کے پاس آئ اور باہر دیکھا جہاں ہلکی بارش تیز ہوتی جارہی تھی _ اس نے آنکھیں بند کرتے ایک لمبی سانس لی – بارش کے مٹی پر گرنے سے جو خوشبو آرہی تھی وہ اس کے دماغ کو تروتازہ کرگئ _
بارش ہورہی ہے _ ؟ ابراہیم کی آواز سے وہ ہوش میں آئ جو ناجانے کب اس کے ساتھ آکھڑا ہوا تھا _ وہ بلیک ٹی شرٹ اور ٹراؤزر میں ملبوس تھا —
تم کب آۓ چینج کرکے ؟ آبدار اب کہ اسکی طرف مڑی — جب تم باہر بارش کو دیکھتے کسی کی یادوں میں گم تھی – اس نے ویسے ہی کہہ دیا تھا – ” یادوں میں گم تو تب ہوں گی جب کچھ یاد ہوگا” وہ آہستہ سے بڑبڑائ تھی
کیا مطلب —؟؟
کچھ نہیں چلو اب جب کہ بارش ہورہی ہے تو ہم چاۓ کے ساتھ میں پکوڑے بھی بنا لیتے ہیں ٹھیک ہے _
پکوڑے ؟! تمہیں پکوڑوں کا بھی نہیں پتا ؟! آبدار نے خفگی سے اسے دیکھا تھا قسم سے نہیں پتا – میں نے پہلی بار یہ نام سنا ہے اوکے میں بناتی ہوں تم میری ہیلپ کرو _ وہ پیاز اور آلو ادھر رکھو – تمہیں کھانا بنانا آتا ہے _ ؟! وہ اسے تیز تیز ہاتھ چلاتا دیکھ بولا نہیں تو مجھے صرف چاۓ بنانا, پکوڑے بنانا اور انڈہ فراۓ کرنا آتا ہے – وہ اب کڑاہی میں آئل ڈالتے اسے چولہے پر رکھ چکی تھی – مجھے لگا تمہیں کھانا پکانا آتا ہوگا _ وہ فرنچ فرائز کی شیپ میں آلو کو کاٹ رہا تھا – کیا تم نے ان پانچ مہینوں میں مجھے کبھی کھانا پکاتے دیکھا ہے _ ؟! نہیں _ بلکل کیونکہ مجھے صرف کھانا آتا ہے _ کام کرنا میرے بس کی بات نہیں ہے – تھک جاتی ہوں میں تو _ ہاہاہاہا توبہ ہے لڑکی کس قدر کام چور ہوتم – ابراہیم کا قہقہ گونجا تھا _ دیکھو یہ سہی ہیں – وہ اب اپنے کاٹے ہوۓ آلو اسے دکھا رہا تھا ہاں ٹھیک ہے – پہلے ہم فرنچ فرائز بنائیں گے اس کے بعد پکوڑے _ پہلے پکوڑے کیوں نہیں ؟؟ کیونکہ جب تک پکوڑے ریڈی نہیں ہوجاتے تب تک ہم فرائز کھاسکیں اوکے گڈ پوائنٹ _ اس نے سرہلاتےکٹے ہوۓ آلوؤں کو آئل میں ڈال دیا — اب ہم چاۓ بناتے ہیں _ اب غور سے دیکھنا اوکے –ٹھیک ہے – ابراہیم نے اپنا سارا فوکس آبدار پرکیا جو اب کیتلی میں دودھ ڈال رہی تھی پھر اس میں پتی پھر چینی اور پھر ایک الائچی ڈال کر اس پر ڈھکن دیا _ اب ہم ویٹ کریں گے اس کو ابال آنے تک — اوکے – ویسے یہ پکوڑے مزے کے ہیں _ وہ ٹرے میں رکھے پکوڑے اٹھا اٹھا کر کھاتا ہوا بولا _ بس کردو ان کو چاۓ کے ساتھ کھائیں گے – میں دیکھ رہی ہوں تم کس وقت سے ٹھوس رہے ہو _ آبدار نے ٹرے اٹھا کر شیلف کی دوسری جانب رکھی _ وہ ہنستا ہوا آگے بڑھا بس ایک اور پلیز اس کے بعد نہیں مانگوں گا _ ” نہیں ایک بھی نہیں _ دور ہوجاؤ ” وہ ہنستا ہوا آگے بڑھا اور جلدی سے ایک پکوڑا اٹھا کر پیچھے ہٹا – آبدار اسے روکنے کو جیسے ہی آگے ہوئ ابراہیم سے ٹکراتی اسی کے بازوؤں میں جھول گئ _ گرنے کے ڈر سے اس کا کالر پکڑتے اسے اپنی طرف کھینچا _ اب سین کچھ یوں تھا کہ ابراہیم آبدار کو کمر سے پکڑے اسکی طرف جھکا ہوا تھا – اور آبدار اس کا کالر پکڑے پوری آنکھیں کھولے اسے دیکھ رہی تھی _ ” ابراہیم نے پلکیں جھپکیں – آبدار کو دیکھا اور آہستہ سے سانس لیا – ” آبدار تب تک خود کو سنبھالتی سیدھی ہوئ اور ابراہیم کو آہستہ سے پیچھے دھکیلا _ دیکھا تمہاری وجہ سے ابھی گر جاتے ہم دونوں _ ایک ہاتھ سے گردن کو مسلتے اس نے ہاتھ میں پکڑا ہوا پکوڑا آبدار کو دکھایا _ وہ آنکھیں گھما کر رہ گئ _ ” اچھا سنو یہ سمیل کہاں سے آرہی ہے “_ ؟ وہ دونوں چولہے کی طرف کمر کیے کھڑے تھے – ایسا لگتا ہے کہ کچھ جل رہا ہو _ اوہ چاۓ ——— ابراہیم چاۓ جل گئ – آنکھیں بڑی کرتے وہ جلدی سے پیچھے مڑی اور تیزی سے ڈھکن اٹھانا چاہا _ پر ابراہیم نے اس کا ہاتھ پیچھے کرتے خود ڈھکن اٹھایا اور جلدی سے چولہا آہستہ کیا _ اففف, اب یہ بھی صاف کرنا پڑے گا – آبدار کمر پر ہاتھ رکھتے چولہے کو دیکھنے لگی _ چھوڑو سرونٹ کردیں گے _ چاۓ بن گئ ہے کیا ؟ ابراہیم خود کو نارمل کرتا عام سے لہجے میں بولا – ہاں بن گئ ہے اب کپ پکڑاؤ مجھے _ سارے کام میں کروں _ پیاز بھی میں نے کاٹا ہے اور آلو بھی _ ابراہیم نے کپ شیلف پر رکھتے ساتھ شکوہ بھی کیا _ لگتا ہے پینی نہیں ہے تم نے چاۓ – جبھی تو مجھ سے یوں زبان درازی کر رہے ہو – میں زبان درازی کررہا ہوں _ ؟ اس نے آنکھیں بڑی کرتے خود کی طرف اشارہ کیا – یس اب یہ ٹرے پکڑو پکوڑوں کی _ میں یہ چاۓ اٹھاتی ہوں چلو _ تین کپ کس لیے ؟؟ دادو کو بھول گئے – وہ نماز پڑھ چکی ہوں گی لیٹس گو انکے کمرے میں ہی چلتے ہیں اچھا اچھا چلو
ابراہیم کھانا بند کرو – ماروں گی اب میں تمہیں —
❤❤…..
اسلام علیکم دادو _ نماز ادا کرچکی ہیں ؟! بلکل کرچکی ہوں – وہ ان دونوں کی طرف بڑھتیں انکےچہروں پر پھونک مارنے لگیں
چلیں پھر چاۓ پیتے ہیں _ میں نے پکوڑے بھی بناۓ ہیں _ آبدار ایک کپ انکو پکڑاتی اپنا کپ ہاتھ میں لیے نرم سی قالین پر بیٹھی _ وہاں ایک چکور سی درمیانے سائز کی ٹیبل تھی جس کے آس پاس نرم سی قالین بچائ گئ تھی _
میں نے بھی کام کروایا ہے _ ابراہیم اپنا کپ تھام کر لبوں سے لگاتا جتانا نا بھولا تھا _
ہاں اس نے بھی تھوڑی سی ہیلپ کروائ ہے _
تھوڑی سی ——؟!
ہاں تھوڑی سی —-.
♡♡♡♡…..

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on