۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انزر نے خد کو آئینے میں دیکھا مسٹرڈ کلر کے گھیردار فراک پر اسی کلر کاکام والا دوپٹہ لیے وہ ہلکے سے میک اپ میں لائیٹ سا گولڈ سیٹ پہنے بہت پیاری لگرہی تھی وہ لپ اسٹک اٹھاکر لگارہی تھی کے ضرار نے آکر ہاتھ روکا وہ خد وائیٹ شلوار سوٹ میں بہت لگرہا تھا آج نمیر کے بیٹے کا عقیقہ تھا اسی لیے گھر میں فنشن تھا ” کیا ہوا” وہ حیران ہئی بہت خوبصورت لگرہی ہو” ضرار نے کہتے روم کا دروازہ بند کیا اور اس کے لبوں پر جھکا وہ اس کے کندھوں کو مضبوطی سے تھام گئی تھوڑی دیر بعد ہی زونیشہ کی آواز پر وہ اس سے دور ہوا تو وہ بھی خد کو سنبھالتی دوسری طرف چہرہ موڑ گئی اس نے چہرے پر ہاتھ پھیرا اور خد کو سنبھالتی آئینے کی طرف پلٹی ” پاپا زونیشہ کی نیل پالش” وہ موں بسورتے اس کے سامنے ہاتھ کر گئی وہ ملٹی کلر کے شرارے میں بہت پیاری لگرہی تھی ” اوہ یے تو مسعلہ ہوگیا ” وہ اسے گود میں اٹھائے بیڈ پر بٹھاکر انزر کو ریڈ نیل پالش لانے کو کہا پھر بہت احتیاط سے زونیشہ کے نیلس پر نیل پالش لگانے لگا انزر ہنسنتے ہوے اسے دیکھرہی تھی “آپ کی بیٹی پتا نہیں کون کون سے کام کروائے گی آپ سے” وہ اس کی بات پر مسکراتا زونیشہ کے گال چوم گیا ” پاپا نیل پالش خراب ہورہی ہے” وہ چلائی ” اوہ سوری سوری وہ اس کے دونوں ہاتھ تھامتا نیل پالش سکھانے لگا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔