وہ آپریشن تھیٹر کے باہر یہاں سے وہاں چکر لگارہا تھا اور بار بار اپنی پریشانی سے پیشانی مسل رہا تھا تھوڑی دیر بعد ڈاکٹر باہر آئیں تو وہ رک گیا ” مبارک ہو مسٹر ضرار ماشااللہ ٹونس بیٹے ہوے ہیں” وہ ان کی بات پر شکرالحمدللہ کہتا گہرہ سانس لے گیا ” ڈاکٹر مائے وائیف” ڈاکٹر نے مسکراتے اسے دیکھا ” شی از پرفیکٹلی فائن کچھ گھنٹوں بعد روم میں شفٹ کردیں گے ” وہ سر ہلاگیا تھوڑی دیر بعد ہی اس کو دونوں بچوں سے ملوایہ گیا ” وہ اپنے جزبات کو سمجھنے سے قاسر تھاوہ زونیشہ کے ٹائم اس کے ساتھ نہیں تھا اسی لیے وہ پہلی بار یے سب محسوس کررہا تھا اسے زونیشہ کا خیال آیا دونوں بچوں کو پیار کرتا مسکراتا باہر آیا سب اسے گلے لگا کر مبارکباد دیرہے تھے وہ اماں کو بتا کر زونیشہ کے اسکول آیا اور اسے ٹائم سے پہلے لیکر آگیا وہ باپ کو دیکھ کر بہت خوش ہئی ضرار نے اسے پہلے لنچ کروایہ اس کے فیورٹ ریسٹورنٹ سے ورنہ وہ کھانا بھی بھول جاتی اپنے بھائیوں کے چکر میں پھر وہ اسے ہاسپٹل لے آیا ” پاپا ہم یہاں کیوں آئے ہیں” وہ اس کی بات پر مسکرایا ” سرپرائز ہے” وہ حیران ہئی لیکن تھوڑی دیر بعد اپنے بھائیوں کو دیکھ کر خوشی سے چلانے لگی ” پاپا یے دونوں زونیشہ کے ہیں” وہ سر اثباب میں ہلاتے مسکرایا وہ خوشی سے کبھی ایک کو کبھی دوسرے کو دیکھتی ضرار اسے باہر اماں کے پاس چھوڑ کر انزر کو دیکھنے گیا وہ اندر داخل ہوا تو اسے ہوش آچکا تھا ” کیسی ہو؟” وہ اس کی پیشانی چومتا بولا تو وہ ہلکا مسکرائی ” بچے کیسے ہیں” وہ دھیمی آواز میں بولی ” بلکل ٹھیک ہیں تھوڑی دیر بعد آجائیں گے” وہ مسکراتی اسے دیکھنے لگی ” تھینک یو انزر ہر اس چیز کے لیے جو تم نے میرے لیے کی میں تم سے محبت کرتا تھا لیکن اب عشق کرتا ہوں” وہ اس کا ہاتھ لبوں سے چھوتے بولا وہ نم آنکھوں سے مسکراتی رہی شام کو اسے روم میں شفٹ کردیا گیا تھا اب وہ دونوں بچوں کو دیکھرہی تھی دونوں بلکل باپ کی کاپی تھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔