گاڑی رکی تو اس نے گہرہ سانس لیا اس نے گاڑی سے اتر کر مسکراتے اپنے گھر کو دیکھا جو کے اس کے لیے جنت سے کم نا تھا وہ جیسے ہی اندر داخل ہوا انزر اس کے استقبال کے لیے پورچ میں کھڑی تھی وہ مسکراتا اس کی طرف بڑھنے لگا اتنے سالوں میں وہ زرا بھی نہیں بدلی تھی ” کیسی ہو” وہ اسے ساتھ لگاتا بولا اور اس کے بالوں پر لب رکھے ” بلکل ٹھیک اب جلدی کریں اندر آپ کے شہزادے اور شہزادی کو سرپرائز دینا ہے نا” وہ ہنستے ہوے لاؤنچ میں داخل ہوا ان گزرے سالوں میں اس نے اپنا گھر لیا تھا اور بچوں سمیت شفٹ ہوگیا تھا یے گذرے سال اس کی لیے بہت کامیاب گزرے تھے وہ پاکستان کی ٹاپ ایکٹرز میں شمار ہوتا تھا ہالی ووڈ میں بھی وہ دو پروجیکٹس کرکے آیا تھا اب بھی وہ ایک مہینہ لنڈن میں تھا کام کے سلسلے میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ جیسے ہی اندر آیا آٹھ سالہ زونیشہ کی اس پر نظر پڑی وہ پاپا کہتی اس سے آکر لپٹ گئی وہ اسے پیار کرنے لگا چار سالہ حاشر اور عاشر بھی بھاگتے آگئے وہ گھٹنوں کے بل بیٹھا تینوں کو بانہوں میں لیے ہوے تھا انزر مسکراتی کچن کی طرف بڑھی وہ جانتی تھی اب جب تک یے لوگ پورے مہینے کی باتیں نا بتائیں گے وہ ہلے گا نہیں وہ لوگ اب اس سے اپنی ٹوائز ک پوچھرہے تھے جو انھوں نے لانے کو کہا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔