Uncategorized

Mere Mehboob Mere Sanam by Faryal Khan Episode 3

رات نے آنکھیں بند کیں تو چند دن دبے پاؤں گزر گئے۔
احتشام کی والدہ نے بلآخر واپس جانے کا ارادہ کر لیا تھا جسے سن کر حسن اور زین کا شدت سے دل چاہا کہ سجدہ شکر میں گر جائیں۔
جانے سے قبل وہ کھانے پینے کی کافی چیزیں فریز کر چکی تھیں اور ان سب چیزوں کو بنانے کیلئے جتنی بھی سبزی کٹی، مصالحہ پیسا گیا، ان سب کیلئے حسن اور زین کی شامت آئی۔
آج انہیں واپس لے جانے کیلئے احسان بھائی آئے تھے۔ وہ بھی کافی دیر احتشام کے پاس بیٹھے اور اسے سمجھا کر ڈھیر ساری نصیحتیں کرتے رہے۔
اب وہ لوگ جانے کیلئے بلڈنگ کے باہر کھڑے تھے۔ احسان بھائی کیب میں بیٹھ چکے تھے۔ ریحانہ باہر کھڑی ابھی بھی ولید کو ہدایات دے رہی تھیں۔ حسن اور زین ذرا فاصلے پر ساتھ کھڑے تھے۔ جب کہ احتشام اوپر فلیٹ میں ہی تھا۔
”اور یہ لو بیٹا۔۔۔۔۔یہ کچھ پیسے بھی رکھو۔۔۔“ ریحانہ نے آخر میں پرس سے کچھ پیسے نکالے۔
”ارے نہیں آنٹی، ہمارے پاس پیسے ہیں، اور ابھی تو انکل نے اکاؤنٹ میں پیسے ٹرانسفر کیے ہیں۔“ ولید نے انہیں روکنا چاہا۔
”ہاں تو یہ بھی رکھ لو، دوا دارو میں کام ہی آئیں گے۔“ انہوں نے بھی زبردستی پیسے شرٹ کی جیب میں ڈال دیے۔
”یار آنٹی تو بڑی ایڈوانس ہیں، خود دارو کے پیسے دے رہی ہیں۔“ زین نے حیرت سے حسن کے کان میں سرگوشی کی۔
”ابے فارسی میں دارو کا مطلب دوا ہی ہوتا ہے۔“ حسن نے تصحیح کی۔
”تو جب اردو میں دوا کہہ دیا تھا تو فارسی کہہ کر کنفیوژ کرنے کی کیا ضرورت تھی؟“ زین کو تسلی نہ ہوئی۔
”چپ کر یار۔۔“ حسن نے سوال سے زچ ہو کر کہنی ماری۔
ریحانہ کے گاڑی میں بیٹھنے کے بعد گاڑی روانہ ہوگئی۔ حسن اور زین بھی قدم بڑھا کر ولید کے پاس آئے۔
”آگے کا کیا سوچا ہے مالک؟“ زین نے ولید سے پوچھا۔ ولید نے اسے دیکھا۔
”میرے پاس ایک آئیڈیا ہے، کیوں ناں شامی کو کہیں باہر لے چلیں؟“ حسن نے تجویز دی۔
”یار باہر جانے میں ٹکٹ ویزا کا بہت خرچہ ہوگا۔“ زین کو فکر ہوئی۔
”ارے باہر مطلب کسی پارٹی وغیرہ میں آؤٹنگ کیلئے۔“ اس نے تصحیح کی۔
”پارٹی رکھنے میں بھی خرچہ آئے گا۔“ زین نے دھیان دلایا۔
”ہم پارٹی نہیں رکھ رہے بلکہ جس پارٹی کی دعوت ہے اس میں لے کر چلتے ہیں۔“
”کس پارٹی کی دعوت ہے؟“
”ولید بیٹا، اب احتشام کی طبیعت کیسی ہے؟“ اسی پل فلیٹ کے ایک رہائشی انہیں دیکھ رک گئے۔
”جی شکر الحمدللہ اب وہ ٹھیک ہے کامران بھائی۔۔“ اس نے شائستگی سے جواب دیا۔
”اچھی بات ہے، کوئی ضرورت ہو تو مجھے بتا دینا۔“ انہوں نے اخلاقیات نبھائی۔ ولید نے عاجزی سے سر ہلایا۔ پھر وہ اپنے راستے چلے گئے۔ ان دنوں ہر آنے جانے والا ان سے احتشام کی بابت ضرور پوچھتا تھا۔
”ہاں کیا کہہ رہا تھا تو؟ کس پارٹی کی دعوت ہے؟“ زین نے دوبارہ سوال اٹھا کر سلسلہ کلام جاری کیا۔
”وہ ہے ناں سہیل عرف سنی، اس نے اپنے برتھ ڈے ٹریٹ میں آج رات ایک پارٹی رکھی ہے اور سب کو بلایا ہے، واٹس ایپ گروپ میں میسج بھی آیا تھا۔“ حسن نے ایک کلاس فیلو کا ذکر کیا۔
”ارے وہ پھینکو۔۔۔یار وہ بہت شو آف ہے، ابھی اس نے پارٹی بھی اسی لیے رکھی ہے تا کہ اپنی باپ کی کمائی کا شو آف کر سکے۔“ زین کو یہ خیال پسند نہ آیا۔
”ہاں تو کیا ہوا؟ ہم بھی ڈھیٹ بن کر چلتے ہیں اور کھا پی کر واپس آجائیں گے، گاڑی کی ٹینشن نہیں وہ میں آصف سے لے لوں گا، ولید کو ڈرائیونگ آتی ہے، ویسے بھی احتشام کو یہ پارٹی وارٹی، شور ہنگامہ پسند ہے تو کیا پتا اس کا تھوڑا دھیان بھٹک جائے؟ کیا کہتا ہے ولی؟“ حسن نے آخر میں رائے مانگی۔
”ہممم۔۔۔آئیڈیا برا نہیں ہے۔“ ولید نے بھی رضا مندی ظاہر کی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on