ڈارک گرے شلوار قميض پہنے وہ تيار کھڑا تھا۔ جس لمحے سميرہ اسکے کمرے ميں آئ وہ پرفيوم اسپرے کررہا تھا۔
آنکھوں ميں نمی لئے وہ محبت سے اپنے جان سے پيارے بھائ کو ديکھ رہی تھی۔
ان کی خوشياں بھی ماں باپ کی دعاؤں کے بغير ايسے ہی ہونی تھيں۔
“تمہيں کيا ہوا ہے اتنی سينٹی کيوں ہورہی ہو؟” دائين جانب گردن موڑ کر سميرہ کو آنکھوں ميں نمی لئے کھڑا ديکھ کر وہ نظريں چرا گيا۔
“ديکھ رہی ہوں کہ ميرا بھائ آج اپنے گھر والا ہونے لگا ہے” اسکے قريب آتے کندھوں سے پکڑ کر سر اونچا کئے اسے محبت سے ديکھ رہی تھی۔
پھر بڑھ کر اسکا چہرہ دونوں ہاتھوں مين پکڑ کر پنجے اٹھا کر باری باری اسکے گالوں پر پيار کيا۔
“ظاہر ہے اب کبھی تو بڑے ہونا تھا” وہ اسکے جذباتی کيفيت کا اثر زائل کرنے کے لئے ادھر ادھر کی ہانک رہا تھا۔
“چلو۔۔ تمہارے سسرالی پہنچ رہے ہيں کہ نہيں؟” ارم کی ساری فيملی انکے ساتھ جارہی تھی۔ اشاذ ويسے بھی ان سب کا لاڈلا تھا۔
ارم کے امی ابو۔۔ طلحہ اور اس کا بھائ طحہ سب کل رات سے يہ نيوز سن کر بہت ايکسائيٹڈ تھے کے اشاذ آج شادی کرنے جارہا ہے۔
وہ سب تين گاڑيوں ميں باراتی بن کر ريم کے گھر پہنچ چکے تھے۔
Rang Jaon Tere Rang by Ana Ilyas Episode 4
