گھر آکر بھی وہ شديد شاک ميں تھی۔ انہيں رات بارہ بجے کی فلائيٹ سے واپس آنا تھا مگر
وہ رات نو بجے ہی گھر پر موجود تھی۔
اسکی مخدوش حالت ديکھ کر سلطانہ پريشان سی ہوئيں۔ ارم اسے سارے راستے سمجھاتی آئ تھی۔ حوصلہ اور تسلی ديتی آئ تھی۔ مگر وہ کچھ نہيں سن پا رہی تھی۔ اسکی آنکھون کے آگے وہی منظر گردش کر رہے تھے جس ميں رپورٹرز کے اس پر لگاۓ جانے والے الزامات تھے۔
ارم نے سلطانہ کو کچھ نہيں بتايا۔ بس يہی کہہ کر تسلی دی کہ اسکی طبيعت کچھ ٹھيک نہيں۔
“تو جلدی کيوں آگئے تم لوگ” سلطانہ کو ارم کا نظريں چرانا کچھ اور ہی کہانی سنا رہا تھا۔
“بس ويسے ہی آنٹی کچھ مسئلہ ہو گيا تھا۔ آپ پريشان نہ ہوں” وہ بمشکل دامن بچاتی۔ جلدی سے وہاں سے اٹھ گئ۔
اس سے زيادہ انکے سوالوں کے وہ جواب نہيں دے سکتی تھی۔
Rang Jaon Tere Rang by Ana Ilyas Episode 4
