Uncategorized

Rang Jaon Tere Rang by Ana Ilyas Episode 4

سميرہ کام سے ليٹ واپس آئ۔ لاؤنج ميں داخل ہوئ تو اشاذ کو محو انتظار پايا۔
رات کے گيارہ بجے وہ عموما اپنے کمرے ميں ہی ہوتا تھا۔
“خير ہے آج میرے بھائ کو ميرا انتظار تھا” لطيف سا طنز کرتے اسکے ہمراہ صوفے پر بيٹھی۔
“ہاں تمہيں کل ايک نکاح کے فنکشن ميں دعوت دینے کے لئے جاگ رہا ہوں” معمول کے سے انداز ميں اسے اطلاع دی۔
“اچھا کس کا نکاح” وہ حيرت سے بولی۔
“تمہارے اس بھائ اور مايہ ناز رائٹر ريم” اسکی بات پر وہ بری طرح چونکی۔ پھر عجيب نظروں سے اسے ديکھا۔
“کيا ہوگيا ہے۔۔ طبيعت ٹھيک نہيں لگ رہی تمہاری” اسکے ماتھے پر ہاتھ رکھ کر چيک کيا۔ ” مذاق کے موڈ ميں نہيں ہوں ميں” اشاذ نے اس کا ہاتھ جھٹکا۔
“پاگل واگل ہوگئے ہو کيا” اسکی حيرت کم نہيں ہو رہی تھی۔
“کيوں شادی کيا پاگل کرتے ہيں۔ پھر تو سب سے پہلے تم پاگل ہو جس نے مجھ سے پہلے منگنی کی ہوئ ہے۔ اور عنقريب شادی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے” وہ اس پر چوٹ کر گيا۔
“اشاذ مجھے سب سچ بتاؤ” وہ انگلی اٹھا کر وارن کرنے کے انداز ميں بولی۔
اور پھر وہ اسے ہر بات بتاتا چلا گيا۔ جو کچھ اس کے اور سلطانہ کے درميان شام ميں گفتگو ہوئ۔
“کيا ريم مان جاۓ گی؟” اس نے بھی وہی خدشہ ظاہر کيا جو اشاذ نے کيا تھا۔
“يہ اسکی امی کا ڈپارٹمنٹ ہے” اس نے ہاتھ اٹھا کر گويا اس کام سے بے فکری ظاہر کی۔
“اور اگر ہم چلے گئے اور وہ نہيں مانی” سميرہ کو ايک اور فکر لاحق ہوئ۔
“تم پہلے نانا سے بات کرو۔ مگر ميں کس وجہ سے اتنی جلدی نکاح کررہا ہوں۔ يہ نہيں بتانا” اس کی بات پر وہ سر ہلا کر رہ گئ۔
“تم بھی چلو۔۔ تمہارا سارا اختلاف اپنی جگہ مگر وہ ہمارے بڑے ہيں اشاذ” سميرہ کی بات پر وہ چند پل خاموشی سے اسے ديکھتا رہا پھر اٹھا۔
وہ دونوں انکے کمرے ميں آئۓ۔
“ارے آج ميرے کمرے کی قسمت کيسے جاگ گئ۔ ” وہ بيڈ پر بيٹھے کوئ کتاب پڑھ رہے تھے۔ اولاد کے غم اور پھر اشاذ کی بے رخی نے انہيں بہت بوڑھا کرديا تھا۔
“اشاذ کو آپ سے کچھ بات کرنی ہے” سيمرہ کی بات پر اس نے کھاجانے والی نظروں سے سميرہ کو ديکھا۔ وہ تو يہی سوچ کر آيا تھا کہ وہ ہی ساری بات کرے گی۔
“ارے کہو بيٹا۔۔ نجانے کتنے سالوں بعد تم خود سے مجھ سے کچھ کہنے آئے ہو” انہيں اپنے پاس بيٹھنے کا اشارہ کرتے بولے۔
سميرہ تو انکے بائيں جانب بيڈ پر مزے سے چڑھ کر بيٹھ گئ۔ جبکہ وہ تکلف سے انکے پاؤں کے قريب بيٹھ گيا۔
“ميں۔۔ ميں نکاح کرنا چاہتا ہوں اور کل ہی؟” سر جھکاۓ وہ جھجھکتے ہوۓ بولا۔
ان کے درميان ايسا تکلف آچکا تھا کہ اسے اپنی يہ خواہش بيان کرتے عجيب سا محسوس ہورہا تھا۔
“کس سے ؟” انکے سوال پر اس نے اچھنبے سے انکی جانب ديکھا۔
“لڑکی سے” اسکے جواب پر دونوں نے قہقہہ لگايا۔ اس نے خشمگيں نظروں سے دونوں کو ديکھا۔
“ظاہر ہے بيٹے۔۔ لڑکی سے ہی کروگے۔ مگر کون۔۔ کہيں وہ تو نہيں جس کے ساتھ ابھی کل ہی اسکينڈل بنا ہے؟” وہ بھی جہانديدہ بندے تھے۔ بہت کچھ سمجھ گئے۔
“جی وہی ہے۔ مگر نکاح سادگی سے ہوگا” وہ جان چھڑانے والے انداز ميں بولا۔
“ہمم۔۔ اب تک کے جتنے اسکينڈل بنے ہيں۔۔ سب سے بہتر لڑکی مجھے يہی لگی ہے۔ ڈرامے بھی اچھے لکھتی ہے۔۔ کل کيا کہو تو ابھی نکاح کے لئے چليں” وہ اسکی حالت سے حظ اٹھا رہے تھے۔ پہلی بار وہ ان کے سامنے دل کا حال عياں کرنا بھی نہيں چاہ رہا تھا۔ اور کر بھی رہا تھا۔
“اب اتنی بھی جلدی نہيں۔۔ کل شام ميں چليں گے” وہ منہ بنا کر بولا۔
“ٹھيک ہے۔۔ ضرور” انہوں نے فورا رضامندی ظاہر کی۔
“ياہو” سيمرہ نے خوش سے نعرہ لگايا۔
“تم مجھے بہت عزيز ہو بيٹے۔ مگر نجانے تم کب تک اپنی ماں کے کئے کی سزا مجھے ديتے رہو گے۔” انکی بات پر وہ خاموش ہی رہا۔ اور اسی خاموشی سے اٹھ کر کمرے سے باہر چلا گيا۔
انہون نے مايوسی سے دروازے کی جانب ديکھا۔
“وہ ٹھيک ہوجاۓ گا۔ آپ پريشان مت ہوں” سميرہ انہيں تسلی دلانے لگی۔ مگر وہ جانتے تھے يہ بس جھوٹی تسلياں ہی ہيں۔


Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on