Uncategorized

Tera Ishq Mera Junoon by ST Episode 18


“ارے بیٹا! اسے کوئی زخم وخم نہیں لگا۔۔جانتی ہوں یہ بہت بڑی بہانے باز ہے۔”
بلقیس کی خوشی پل میں ہی ہوا ہو گئی۔ انہوں نے ازمیر کی بات پہ برا سا منہ بناتے رباب کو دیکھا۔
“ماما نہ کریں پلیز۔۔۔دیکھیں تو بے چاری کے ہاتھ پہ پٹی بندھی ہے اور ویسے بھی جب گھر میں ملازم ہیں اور کپڑے تو ویسے بھی لانڈری سے دھل کر آتے ہیں پھر اس معصوم کی جان پہ اتنا برڈن کیوں ڈالتی ہیں۔۔نئی نئی دلہن ہے، ابھی شادی ہوئی ہے، اسے بھائی کے ساتھ اپنی لائف انجوائے کرنے دیں نا کہ آپ اسے دھوبن بنا ڈالیں۔”
فری نے اسے بازو سے پکڑ کے صوفے پہ اپنے پاس بٹھاتے ہوئے اس کی حمایت کی جو بلقیس کو اور بھی چبھنے لگی۔
مگر تمہیں یہ چوٹ لگی کیسے؟”
فری نے مام کے تیور دیکھتے ہی انہیں کچھ بولنے کا موقع دیے بنا رباب سے سوال کیا۔
رباب نے نگاہیں اٹھا کر ازمیر کو دیکھا کہ اب وہ اسے کیا جواب دے۔
“اپنی بدتمیزی کی وجہ سے اس نے مجھ سے تھپڑ کھایا ہے اور پھر وہیں ایک طرف کو لڑھکتے ہوئے اس نے میز کا سہارا لیا جس میں کیل نکلی ہوئی تھی، بس وہ اسے چبھ گئی اور خون رسنے لگا۔”
ازمیر نے بھی اپنی مام کے موڈ کو پھر سے بحال کرنے کے لیے اتنی وضاحت دی تھی۔
“بھائی۔۔۔آپ ایسے کیسے کر سکتے ہیں؟”
فری تو ازمیر کی باتوں پہ ہکا بکا سی رہ گئی کہ وہ ایسی حرکت کیسے کر سکتا ہے۔
“تمہارے بھائی بالکل بھی اچھے نہیں ہیں۔۔اگر انہیں مجھ سے شادی نہیں کرنی تھی تو نہ کرتے لیکن یہ سب کر کے جانے یہ مجھ سے کس بات کا بدلہ لے رہے ہیں۔”
رباب نے روہانسی لہجے میں کہا جسے وہ بے چاری واقعی ازمیر کے تشدد کا شکار ہوئی ہو۔
“یہ سب تمہارا ہی تو کیا دھرا ہے ورنہ تو میں اپنے بیٹے کی شادی ثانیہ سے کرتی۔ تم جیسی کنگال لڑکی کو اپنا ہیرے جیسا بیٹا کبھی نہ سونپتی۔”
بلقیس بیگم نے بھی نخوت سے منہ کا زاویہ بگاڑتے ہوئے کہا۔
“ہاں تو اب کر لیں۔۔لیکن آپ دونوں ماں بیٹا میری جان بخش دیں پلیز۔۔”
رباب نے ہاتھ باندھے غصے کے عالم میں کہا۔
“تم پھر سے حد سے بڑھ رہی ہو۔۔لگتا ہے پہلے والے تھپڑ کا اثر ختم ہو گیا ہے۔”
ازمیر دانت کچکچاتے ہوئے اس کی جانب یوں بڑھا جیسے واقعی اس پہ بہت غصہ ہو۔
“بھائی کیا کر رہے ہیں آپ؟ خدا کے لیے دور رہیں رباب سے! آپ تو اچھے خاصے پڑھے لکھے ہیں پھر یہ جاہلوں والی حرکتیں کیوں کرتے پھر رہے ہیں، جب کل کی دلہن سے ایسی باتیں کریں گے تو وہ یہی کہے گی نا۔۔ویسے بھی کل کو میرے ساتھ کوئی یہ سب کرے تو آپ دونوں کو کیسا لگے گا؟”
فری، رباب کو اپنے سینے سے لگاتے ہوئے اس کی ڈھال بن گئی اور ازمیر کو اس سے دور رکھتے ہوئے غصے سے سوال کناں تھی۔
“کوئی ایسا کر کے تو دیکھے۔۔میں اس کا منہ توڑ دوں گا۔”
ازمیر نے فری کی بات پہ بھڑکتے ہوئے کہا۔
“تم خود کا موازنہ اس سے کیوں کر رہی ہو؟ دیکھنا تو تمہاری شادی جس سے کراؤں گی، تمہیں پلکوں پہ بٹھا کے رکھے گا۔ اس کے شوہر کی طرح کم از کم تم اسے زہر نہیں لگو گی۔”
بلقیس بیگم نے اترا کے کہتے ہوئے بیٹی کو دیکھا۔
“اچھا! بات اپنی بیٹی پہ آئی تو آپ دونوں کو کتنا خیال جاگ اٹھا، لیکن یہ بھی تو کسی کی بیٹی ہے نا، کیا ہے ماما جو اب اس کے والدین حیات نہیں رہے، آپ تو اس کے سر پہ دست شفقت رکھ کر ماں کی کمی کو پورا کر سکتی ہیں اور کیا ہوا جو اس کا بھائی نہیں ہے جو ایسے ہی اس کے ساتھ غلط کرنے والے کا منہ توڑ ڈالے لیکن ازمیر بھائی اب آپ اس کے ہمسفر اس کے لیے سب کچھ ہیں، آپ ہی اس کے محافظ بننے کی بجائے ایسی حرکتیں کریں گے تو بہت افسوس کی بات ہے۔”
فری نے تاسف سے کہتے ان دونوں پہ باری باری نگاہ کی۔
رباب سسکتے ہوئے کمرے کی طرف بھاگی تھی جیسے فری کی بات پہ ضبط مشکل ہو گیا ہو اور اسے ماضی کے وہ درد پھر سے یاد آ گئے ہوں۔
“دیکھو فری تم نا اس کی زیادہ ہمدرد نہ بنو اور اپنے کام سے کام رکھو۔۔تمہارا بھائی اور میں بہتر جانتے ہیں کہ اس کے ساتھ کیسے پیش آنا ہے۔”
بلقیس کی ازلی ڈھٹائی برقرار رہی تو فری سر جھٹکتی وہاں سے اٹھ گئی۔
بوا سب کو لنچ کے لیے بلانے آئی تھیں۔
“میں رباب کو لے کر آتی ہوں۔۔دعا ہی کر سکتی ہوں کہ خدا آپ دونوں کو ہدایت دے۔”
فری اپنی بات کہتی وہاں سے جا چکی تھی جبکہ ازمیر دل ہی دل میں اس کی بات پہ مسکرا گیا۔
مگر بلقیس بیگم کو اپنی بیٹی کے یہ بدلتے ہوئے تیور کسی طور نہ بھائے۔


Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,