Uncategorized

Tera Ishq Mera Junoon by ST Episode 18

“بابا دیکھیں نا ماما اور ازمیر بھائی کا رویہ رباب کے ساتھ بالکل بھی ٹھیک نہیں ہے، آپ ہی انہیں سمجھائیں کہ کسی یتیم لڑکی کے ساتھ ایسا رویہ روا رکھنا کیا مناسب ہے؟ اب جب کہ وہ ہماری فیملی کا حصہ ہے۔”
فری نے میز پہ بیٹھتے ہی ان دونوں کی جانب دیکھ کر کریم صاحب سے ان دونوں کی شکایت کی۔
“یہ میں کیا سن رہا ہوں؟ کیا چل رہا ہے یہ سب؟
انہوں نے بیٹی کی بات سن کر سرد نگاہوں سے باری باری دونوں کو گھورا۔
“کچھ نہیں۔۔بس فری تو بات کو بڑھا رہی ہے۔
اس لڑکی کو ہی تو اب یہ گھر سنبھالنا ہے، ازمیر اور میں تو بس اسے اس کی زمہ داریاں بتا رہے ہیں اور کچھ نہیں۔۔”
بلقیس بیگم نے فری کو آنکھیں دکھانے کے بعد شوہر کو مصنوعی مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیا۔
“ماما آج پوری فیملی کے کپڑے اس سے دھلوانے کے تیار بیٹھی تھیں اور ازمیر بھائی نے کسی بات پہ اسے تھپڑ بھی مارا ہے۔۔۔ابھی کل ہی اس بے چاری کی شادی ہوئی ہے۔۔یہ کہاں کا انصاف ہے بابا۔۔کیا آپ کو لگتا ہے کہ میں بات کو بڑھا رہی ہوں؟ ابھی بھی وہ ان دونوں سے ڈانٹ کھانے کے بعد اپنے کمرے میں بند ہے اور کھانے کے لیے نہیں آئی۔”
فری نے بابا کی شہ پہ ان دونوں کو فی الحال خاطر میں نہ لاتے ہوئے ان کی تمام کاروائیوں پہ روشنی ڈالی۔
“ازمیر یہ میں کیا سن رہا ہوں؟ کیا تم نے آج تک دیکھا ہے کبھی کہ میں نے تمہاری مام پہ ہاتھ اٹھایا ہو؟
پھر تم نے یہ گھٹیا پن کہاں سے سیکھ لیا؟ مگر یہ پہلی اور آخری بار تھا، آئندہ تم نے ایسی حرکت کی تو پھر مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا۔۔اور بلقیس بیگم آپ!! رفعت کے ساتھ ہم نے جو کیا، سو کیا۔۔اب اس بے چاری کو خدا کے لیے بخش دیجئے۔۔کیوں اپنی اور میری قبر کو خراب کرنے پہ تل چکی ہیں۔”
کریم صاحب نے پہلی بار ہوش کے ناخن لیے تھے۔۔کبھی کبھی انسان کی اصلاح کے لیے کسی کا کہا گیا ایک چھوٹا سا جملہ بھی کام کر جاتا ہے اور کبھی دل سیاہی سے پر ہو چکا ہو تو پھر بڑے بڑے درس اور واعظ و نصیحت بھی کان میں نہیں پڑتے۔۔پڑ بھی جائیں تو دل کو نرم نہیں کر پاتے۔
ابھی بھی فری کا کہا گیا ایک لفظ ‘یتیم’ انہیں اس ایک لمحے میں ہی جھنجھوڑ گیا تھا، وہ جو اب تک بہن اور بھانجی کے ساتھ ناروا سلوک کرنے میں اپنی بیگم کے ساتھ پیش پیش رہے، آج ان کی آنکھیں تو کھل چکی تھیں۔
“ایسا بھی کیا کر دیا میں نے۔۔؟”
بلقیس نے مصنوعی ناراضی کا اظہار کرتے پوچھا۔
“آپ جب سے اس بنگلے میں بیاہ کر آئی ہیں، میں نے آپ کے ساتھ کبھی کسی بھی معاملے میں زبردستی نہیں کی بلکہ ہر معاملے میں آپ کی رائے کو مقدم جانا۔۔زمہ داریوں کو زبردستی آپ پر مسلط نہیں کیا بلکہ آپ کی آسانی کے لیے روز اول سے بوا آپ کے ساتھ ہیں۔۔پھر آپ اس بچی کے ساتھ یہ سب کیسے کر سکتی ہیں؟ آپ کو تو بیٹے کو بھی سمجھانا چاہیے تھا کہ تم اس سے محبت سے پیش آؤ، الٹا آپ اسے پٹری سے اترنے کا درس دے رہی ہیں۔ یہ سب کچھ کرنا تھا تو پھر اس شادی کا مقصد کیا تھا۔”
کریم صاحب کا غصہ ہنوز قائم تھا۔ آج انہوں نے بیوی کی ناراضی کی پرواہ کیے بنا انہیں آئینہ دکھایا کہ وہ بہت غلط کر رہی ہیں۔
“آئی ایم سوری بابا! آئندہ ایسا نہیں ہو گا۔”
ازمیر نے بھی اپنی غلطی پہ ان سے معافی مانگی۔
“معافی مانگنی ہے تو مجھ سے نہیں رباب سے مانگو۔
جاؤ ابھی اسے باہر کھانے کے لیے لے جاؤ۔۔
اور ہاں اسے کہیں ہنی مون کے لیے بھی لے جانا تاکہ تم دونوں آپس میں کچھ وقت ایک ساتھ گزار کر ایک دوسرے کو اچھے سے سمجھ سکو۔۔رباب سے پوچھ لینا وہ کہاں جانا چاہتی ہے پھر میں تم دونوں کے ٹکٹس کرا دوں گا۔”
کریم صاحب نے اب کے مشفقانہ لہجہ اختیار کرتے ہوئے بیٹے سے بات کی، جو ان کی بات اچھے سے سمجھ چکا تھا۔
“جی بابا۔۔”
ازمیر ان کی بات سن کر اٹھ کھڑا ہوا جبکہ بلقیس بیگم پہلو بدل کے رہ گئیں کہ سب کچھ ان کی منشاء کے مطابق ہو رہا تھا اور یہاں کریم صاحب نے ساری کوششوں پہ گھڑوں پانی ڈال دیا تھا۔
لیکن اس سب میں فری خوش اور مطمئن ہو گئی تھی کہ اب شاید رباب کے ساتھ بھی اس گھر میں اچھا سلوک کیا جائے۔


Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,