Uncategorized

Tera Ishq Mera Junoon by ST Episode 18

نا، تو کافی ہے۔ ہمارا کیا ہے ہمیں تو اب آپ کو تاعمر جھیلنا ہے، ہر خواہش کا احترام کرنا ہے میری کھڑوس سی بیوی۔”
ازمیر نے میٹھے میٹھے انداز میں کہتے سر خم کرتے ہوئے کہا اور بات کے آخر میں اسے چڑانے کے لیے پھر سے کھڑوس کہہ گیا۔
“میں بات نہیں کر رہی، ہونہہ!”
رباب نے منہ بسورا۔
“مطلب تو اب واقعی کھڑوس پن کا مظاہرہ کرو گی؟”
ازمیر نے مسکراہٹ دبائی۔
رباب نے مزید منہ کا زاویہ بگاڑتے ہوئے رخ پھیرا۔
“اچھا بابا سوری! اب میری پیاری سی بیوی مجھے بتائے گی کہ کہاں جانا ہے؟”
ازمیر کو آخر ہتھیار ڈالنے پڑے کہ یہاں مذاق مہنگا پڑ گیا تھا۔
“تو ٹھیک ہے پھر گاؤں چلتے ہیں، بڑے ابا کے پاس!”
پہلے تو اس کی بات پہ رباب نے فوراً سے مڑ کے اسے دیکھا، پھر اسے گھورنا جاری رکھا مگر اس کا رباب کو دیکھنا اسے کوئی فیصلہ لینے پہ مجبور کر گیا جبھی اس نے پل میں ہی جگہ ڈیسائیڈ کر لی تھی۔
ازمیر تو گویا اس کی بات سن کر سنجیدہ سا ہو گیا تھا مگر اس سنجیدگی کو رباب سے چھپانے کے لیے اب کے وہ رخ موڑ گیا۔
“ٹھیک ہے، جیسا تم کہو۔۔گاؤں ہی چلیں گے۔”
ازمیر نے رخ پھیرتے ہوئے اس کی بات کو تسلیم کر لیا۔
یہ بات سن کر رباب کے چہرے پہ چھائے اداسی کے بادل چھٹ چکے تھے۔
“کیا سچ میں؟”
وہ مسکرا اٹھی اور خوشی سے سوال کناں ہوئی۔
“ہممم۔۔۔سو فیصد سچ! اب جلدی سے تیار ہو جاؤ۔
ابھی کھانے کے لیے چلتے ہیں، اس کے بعد تمہیں شاپنگ کے لیے لے چلوں گا، رات میں پیکنگ کر لینا تو ہم کل ہی نکل جائیں گے۔”
ازمیر نے واپس پلٹ کے اسے دیکھا اور لبوں پہ زبردستی مسکان سجائے، اس کا رخسار تھپتھپاتے ہوئے بولا۔
رباب بنا انکار کیے اٹھی اور وارڈروب سے وائٹ کلر کی فراک نکال کر پہن لی۔
ڈریسنگ روم سے نکلی تو ڈریسنگ مرر کے سامنے کھڑے وہ بال بنا رہی تھی جب ازمیر بھی اسے دیکھ کر مبہوت سا رہ گیا۔
“بہت خوبصورت لگ رہی ہو؟”
ازمیر نے اس کے پیچھے کھڑے سرگوشی کے انداز میں کہا تو اس کے وجود سے اٹھتی خوشبو کو اپنے اتنے قریب محسوس کرتی وہ لرز گئی تھی۔
“چلیں۔۔؟”
ہلکے رنگ کی لپ اسٹک لگا کر واپس رکھتے ہی وہ آئینے کے سامنے سے ہٹتے ہوئے ازمیر سے پوچھ رہی تھی۔
ازمیر کو خیال آیا اسے اپنی بات پہ قائم رہنا ہے، یوں بہکنا نہیں ہے کہ وہ اسے خود سے مزید دور نہ کر دے۔
سر کو اثبات میں ہلاتے وہ گاڑی کی چابی لیے باہر نکلنے لگا، جب رباب کی بات پہ بنا مڑے وہیں رک گیا۔
“آپ گاڑی میں بیٹھیں، میں زرا ماموں کو شکریہ بول آؤں۔”
رباب کی بات پہ وہ ایک بار پھر سے سر کو ہلاتا باہر نکل گیا۔
رباب نے گہرا سانس بھرا اور کمرے سے باہر نکلتی کریم ماموں کے کمرے کی طرف بڑھ گئی۔


Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,