“سر میں اس وقت ائیرپورٹ کے باہر ہوں۔ اس وقت پورے ائیر پورٹ کو سیل کردیا گیا ہے۔ تمام فلائٹس منسوخ کردی گئی ہیں اور جو لوگ اندر ہیں انہیں چوکنا رہنے کی ہدایت دی جارہی ہے۔””حرا یہ بتائیں وہاں کی سیفٹی کے حوالے سے کوئی ٹیم پہنچی ہے کہ نہیں؟ کیا آرمی وہاں آئی ہے؟””نہیں سر! ابھی تک ائیرپورٹ سیکیورٹی فورسز ہی سنبھال رہی ہیں سب۔ آرمی کو انفارم کردیا گیا ہے۔ بلکہ آپ ہمارے پیچھے دیکھ سکتے ہیں ابھی صرف اے ایس ایف ہی ائیرپورٹ کی سیکیورٹی دیکھ رہی ہے۔ ممکن ہے کہ دوسرے ادارے بھی جلد آجائیں گے۔””سر ہمیں مسٹر روحان کی پرسنل انفارمیشن چاہیے۔”نیوز اینکر کی بات سن کر وہ فوراً آگے بڑھی ، آغا بخش اور ظہیر احمد کے پاس آئی ، جو ٹی وی کے سامنے پریشان حال کھڑے تھے۔ ظہیر احمد کچھ کہنے لگے کہ وہ دوبارہ بولی۔”سر پہلے کی بات اور تھی۔ پہلے ہم لوگ آفیشلی ایز اے ٹیم جارہے تھے مگر ابھی ہمارے پاس ان کا پرسنل ڈیٹا ہونا ضروری ہے۔ عِزہ!” آغا حیدر اس کی بات سمجھ چکے تھے۔ ظہیر احمد انہیں سہارا دے کر کرسی کی طرف لاۓ۔ جبکہ عِزہ فوراً کمالہ کی طرف لپکی۔”یس میم!””ان کے پرسنل سیکرٹری سے مسٹر روحان حیدر کی انفارمیشن لو۔ مس سونیا تو انکے ساتھ تھیں؟” اسنے تائیدی انداز میں اسے دیکھا۔ عزہ نے سرہلایا۔“ جی۔” ٹھیک ہے۔ مینیجر سے بات کرو، ان کا موبائل نمبر، اس وقت ان کے پاس کتنے موبائل فونز ہیں، وہ کتنی سمز استعمال کررہے ہیں۔ سب کچھ!”