Uncategorized

The LLast Night by Zainab Nasar Khan Episode 12

“فلمیں چھوڑ کر اپنے کیرئیر پر توجہ دیا کرو۔ ابھی تم صرف پندرہویں سکیل پر ہو۔ یہ تو میں تھی جو تمہیں لے آئی ورنہ تو کون پوچھتا ہے آج کل۔” بختاور جو اس کے سنجیدہ رویے کو بڑی توجہ سے سن رہا تھا، آخر میں منہ بنا کے رہ گیا۔”اچھا سوری مذاق کررہی تھی۔ لیکن کیرئیر پر توجہ تو دینی پڑے گی نا۔ اس کے ساتھ ہی تو کل کو خود کی پہچان کرواسکو گے۔””کروالوں گا پہچان۔ لوگ یہاں جانے پہچانے لوگوں کو نہیں چھوڑ رہے، میری پہچان کروانے کا زمانہ تو ابھی بڑی دور ہے۔” بختاور نے یونہی لاابالی پن میں کہہ دیا۔ مگر وہ خاموش ہوگئی۔ روحان اپنا سر دائیں طرف سے دیوار کے ساتھ ٹکاۓ آنکھوں پر ہاتھ رکھے ہوۓ تھا۔ ساتھ ہی ساتھ ان دونوں کی نوک جھوک بھی سن رہا تھا۔ جب وہ کافی دیر خاموش رہی تو اس نے ان دونوں کے آخری الفاظ کو اپنے ذہن میں دہرایا ، احساس ہوا کہ وہ گھبراہٹ اور ڈر کی وجہ سے خاموش ہوچکی تھی۔”کیا ہوا؟” اس نے نرمی سے اس سے پوچھا۔ بختاور بھی یہی پوچھنے والا تھا۔ ایک دم کمالہ کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا۔ وہ ان دونوں کے فکر کرنے پر ایک پل کو شرمندہ سی ہوگئی۔”کچھ نہیں۔ بس تھوڑی سردی لگ رہی ہے۔” اس نے بات کو ٹالنا چاہا۔”یہ انفیکٹڈ ہونے کے سمٹنز ہیں۔ ہماری اماں کو بھی پہلے یہی سب ہوا تھا۔” ان سے ڈرتے ہوۓ پرے بیٹھے جنید اور رملہ کمالہ کی بات سن چکے تھے۔ دونوں نے ایک دوسرے کو اشاروں ہی اشاروں میں کمالہ کے متاثر ہونے کی یقین دہانی کروائی۔ روحان کے بولنے سے قبل ہی رملہ بول پڑی تھی۔”آپ اپنا منہ بند کرنے کا کیا لیں گی؟” بختاور جو رملہ کی بات پر کمالہ کے چہرے پر پھیلی اداسی اور غم دیکھ چکا تھا۔ فوراً ہی چڑتے ہوۓ بولا۔”تمیز سے بات کرو میری بہن سے۔””اسے بھی سکھا لو تمیز۔ نہیں مرے گی یہ۔””شٹ اپ!” رملہ بھڑکی۔”تم لڑکی ہو اس لیے چپ ہوں۔ ورنہ ایسا جواب دیتا کہ ہوش ٹھکانے آجاتے۔” بختاور کی بات پر سبھی نے حیرت سے گردن موڑ کر اسے دیکھا۔ “بختاور ! تمیز سے بات کرو۔” کمالہ نے اسے سختی سے ٹوکا۔ جبکہ روحان دوبارہ خاموش ہوکر اپنے سر پر ہاتھ کا چھجا بنا کر آنکھیں موندھ گیا۔”آپی آپ نہیں جانتی۔ یہ بڑی دیر سے ایسی فضول باتیں کررہی ہے۔ میں خود سن چکا ہوں۔” وہ واقعی بڑی دیر سے ان دونوں بہن بھائیوں کی کھسر پسر سن رہا تھا۔ اب ان کا خناس باہر آنے لگا تو بختاور نے بھی لگی لپٹی نہ رکھی۔”پھر بھی کم از کم تم اپنی تمیز مت بھولو۔” اسے وارن کرنے کے انداز میں کہہ کر کمالہ نے بھی آنکھیں موندھ لیں۔ نجانے کیوں پر جسم بری طرح ٹوٹ رہا تھا، ایسے لگ رہا تھا جیسے کسی نے بہت بری طرح مارا ہو۔”سر؟” بختاور کی آواز کافی دیر بعد پھر گونجی۔”ہممم””ہم لوگ جب سے آۓ ہیں، انفیکٹڈ لوگوں کو کبھی درندہ یا کبھی خونخوار انسان کہہ رہے ہیں۔ دراصل ان کا اصل نام کیا ہوسکتا ہے۔ وٹ شڈ وی کال دیم؟” اس نے الجھن سے پوچھا۔ روحان چند ثانیے سر اٹھا کر اسے دیکھتا رہا پھر کندھے اچکا کر بولا۔”ذومبیز!۔” اس کے کہنے کی دیر تھی۔ کمالہ ایک دم ہنس دی۔”رئیلی؟ کونسی زومبی بیس مووی دیکھ کر آرہے ہو؟” اسے یقین نہ ہوا تھا کہ ایک پڑھا لکھا انسان بھی ایسی بچکانہ بات کرسکتا تھا۔ روحان نے گردن گھما کر اسے بڑی توجہ سے دیکھا۔ جس کی حالت پہلے سے خراب لگ رہی تھی۔”جب کسی ترقی یافتہ ملک میں کوئی مہلک وبا پھیل جاۓ تو وہاں کے لوگوں کو ایکسائیٹڈ ہونا چاہیے۔” روحان مزید بولا۔ ” لیکن اگر پاکستان جیسے ملک میں کوئی ایسا وائرس آجاۓ جو ترقی کے لحاظ سے بیس سال پیچھے ہو، تو وہاں کی عوام کے پاس سواۓ توبہ اور احتیاط کے اور کوئی آپشن نہیں بچتا۔ سو بی کئیر فل۔ ہمارے پاس رسارسز نہیں ہیں۔ کسی وائرس سے نمٹنے کے لیے اگر آپ کے پاس ایکسائٹمنٹ کے علاوہ کچھ نہیں تو دعا کیا کریں کہ ایسے کسی وائرس کاسامنا نہ کرنا پڑے۔” یہ کہہ کر وہ واپس مڑ گیا۔ نجانے کیوں پر اس کا سر بھاری ہورہا تھا۔ دوسری طرف کمالہ گہرا سانس بھر کے رہ گئی۔

Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on