زینب حجلہ عروسی میں بیٹھی ابراہیم کا انتظار کررہی تھی۔ جو آہی نہیں دے رہا تھا۔ گھونگھٹ اتار کر اب ایک طرف رکھ دیا گیا تھا۔
دوران تقریب وہ بگڑے تیوروں کے ساتھ بیٹھی رہی کہ اس کی کزنز نے دل جلانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی تھی۔ جس پر اسے مزید رونا آیا تھا۔ ابھی وہ مزید کچھ سوچتی کہ کھٹکے کی آواز نے اسے لامتناہی سوچوں کے چنگل سے حقیقت میں لاپٹخا۔
کمرے میں آتے ہی ابراهيم نے پہلی فرصت میں خود کو شیروانی سے آزاد کروایا اور زینب کے قریب ہی ایک طرف ہوکر بیٹھ گیا۔ جس پر زینب شرم و حیاء سے اپنے آپ میں سمٹنے لگی۔ اس نے سلامتی بھیجنے کے بعد اسے منہ دکھائی کا تحفہ دیا۔
“یہ کنگن میرے لیے بہت خاص اور قیمتی ہیں۔ کیونکہ امی جان ہمیشہ کہا کرتی تھیں کہ یہ کنگن وہ اپنے ابراہیم کی دلہن کو پہنائیں گی۔ مگر قسمت کی ستم ظریفی کہ انہیں مہلت ہی نہ ملی۔ اس لیے میں نے تبھی سوچ لیا تھا کہ اپنی بیوی کو منہ دکھائی میں یہی کنگن دوں گا۔ تمہیں پسند آئے؟” ابراہیم نے زینب کے ہاتھوں کو نرمی سے سہلاتے ہوئے اس سے تائید چاہی۔
“ہمم۔ اچھے ہیں۔” زینب تائید کرنے کے علاوہ کچھ نہ کہہ سکی۔
وہ تو منہ دکھائی میں ایک عدد ہیرے کی انگوٹھی کا سوچے ہوئے تھی۔ مگر یہاں تو اس کے ارمانوں کا دوسری بار بےدردی سے قتل کردیا گیا تھا۔ جبکہ پہلا قتل تو گھونگھٹ پہناکر کیا گیا تھا۔ جانے ابھی کتنے قتل ہونے باقی تھے۔
ابراہیم نے جس روپ کو گھونگھٹ کی آڑ میں چھپادیا تھا۔ اب خلوت میسر آنے کے باوجود اس کی تعریف میں ایک لفظ نہ کہا۔ کہا بھی تو فقط اتنا کہ:
“تم کپڑے تبدیل کرلو اور سکون سے سوجاؤ۔ تھک گئی ہوگی۔”
“آپ نے میری تعریف تو کی نہیں؟ بتائیں تو میں کیسی لگ رہی ہوں؟” بالآخر اس نے لب کشائی کرنے کی ہمت کرہی ڈالی۔
“تعریف تو خالص پن کی جاتی ہے۔ میک اپ کی دبیز تہہ میں چھپے چہرے کو کیا ہی سراہوں۔ جائیے منہ دھوکر آئیے۔ پھر ہی کچھ کہا جاسکتا ہے۔” اس کا سنجیدگی سے بھرپور لہجہ اسے سراسر اپنی توہین کرتا محسوس ہوا۔
اپنی ایسی بےوقعتی پر اس کا دل چاہا کہ وہ جی بھر کر روئے۔ ابھی تو یہ آغاز تھا۔ اب تو یہ ساری زندگی کا رونا تھا۔ اور اس رونے کا انتخاب اس نے خود کیا تھا تو بھگتا بھی خود ہی تھا۔ اس لیے خود کو تسلی دیتی وہ نیند کی وادیوں میں کھوگئی۔
Ye Zindagi Nahin Koi Fasana by Sumbul Tauseef Episode 5
