____________________________________________
یشل جس راستے سے گںٔی تھی وہی سے کمرے میں داخل ہوںٔی تھی۔ واش روم میں گھستی وہ اپنا چہرہ دیکھتی بار بار پانی چہرے پر ڈال رہی تھی یہ سوچ ہی فنا کر دینے والی تھی اگر وہاں حنظلہ نہیں پھنچتا تو کیا ہوتا وہ اس سے آگے کا سوچ بھی نہیں سکتی تھی کل اُس کی بارات تھی اب نہ جانے راحیل کیا کرے گا ۔۔۔ “یا اللہ میری مشکل آسان کر۔۔ ” وہ واش روم سے باہر نکلی تھی کوئی کمرے کا دروازہ تیز تیز پیٹ رہا تھا اپنے آنسوؤں کو صاف کرتی لمبی سانس لیتی وہ دروازہ کھول گئی تھی۔۔ “یشل تم ابھی تک تیار نہیں ہوںٔی جلدی کرو سارے مہمان آگںٔے ہیں ۔۔ ” تعبیر نے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے کہا ایک میک آٹس کو گھر پر ہی بولا لیا تھا جو تعبیر اور یشل دونوں کو تیار کرنے والی تھی تعبیر کے ہمراہ میک آٹس بھی آںٔی تھی۔۔ “یشل کہاں گھوم ہوگئی۔۔ ” یشل کو ویسے کھڑے دیکھ تعبیر نے اُسے کندھے سے ہلایا تھا۔ یشل تعبیر سے ناراض تھی لیکن تعبیر اُس کے ساتھ پہلے کی طرح ہی بات کر رہی تھی۔ یشل اپنا نارنجی رنگ کا سوٹ اُٹھاتی واش روم میں بند ہو گںٔی تھی۔ حنظلہ جب سے آیا تھا اسے بالکل سکون نہیں مل رہا تھا یشل کی بے وقوفی پر اسے شدید غصہ تھا اگر اسے یشل نہ روکتی تو یقیناً آج وہ ایک قتل کر دیتا اور وہ قتل راحیل کا ہوتا ۔۔ “چلو بیٹا وہاں سارے مہمان آگںٔے ہونگے۔۔ ” انعم بیگم نے حنظلہ کو آواز لگاںٔی۔۔ ” آپ لوگ چلیں بس میں تھوڑی دیر میں آتا ہوں حنظلہ کا دماغ شدید درد سے پھٹ رہا تھا کل یشل کی بارات تھی ورنہ وہ یہ سچ سب کو بتا دیتا اب وقت ہاتھ سے نکل چُکا تھا وہ کمرے میں بیڈ پہ لیٹا تھا جب طلحہ کمرے میں داخل ہوا۔۔۔ “اور بھائی تم یہاں کس چیز کا سوگ منا رہے ہو چلو جلدی سے تیار ہو جاؤ پھر چلتے ہیں فنکشن میں۔ ۔ ” وہ مزاحیہ انداز میں بولا۔ “بہت بڑا مسئلہ ہوگیا ہے۔۔ ” حنظلہ اب سیدھا ہوکر بیٹھا تھا۔۔ “اب کیا ہو گیا۔۔ “؟ طلحہ نے استفسار کیا” میرا دل نہیں مان رہا یشل بہت بڑی مصیبت میں پھنس رہی ہے اور میں کچھ نہیں کر پا رہا تم ٹھیک کہہ رہے تھے کہ مجھے پہلے ہی اس کو روک لینا چاہیے تھا لیکن میں نہیں روک سکا اور اب وقت میرے ہاتھ سے نکل گیا ہے” حنظلہ یشل کی ساری بات تو طلحہ سے نہیں بول سکتا تھا اس لیے اُس نے بات کا پردہ رکھا۔۔ “تمہیں کہی یشل سے پیار تو نہیں ہوگیا۔۔ ” طلحہ نے آنکھ مارتے ہوئے کہا۔۔ ” پاگل ہو گیا ہے کیا یار مجھے اس سے کبھی بھی محبت نہیں ہو سکتی میں انسانیت کے ناطے سوچ رہا ہوں۔ ۔ ” حنظلہ نے صاف انکار کیا۔ ” تو پھر کیوں اتنا سوچ رہا ہے جو ہونا تھا وہ تو ہو گیا ہے یشل کی مرضی وہ کسی سے بھی پیار کرے کسی سے بھی شادی کرے اس سے تیرا کیا لینا دینا یہ سب چھوڑ اور چل تیار ہو چلتے ہیں۔ ۔ “