رات کی سیاہی چاروں طرف پھیل چکی تھی گھر پر سبھی افراد اپنے اپنے کمروں میں سو گئے تھے پر یشل میر جاگ رہی تھی اُس کی آنکھوں سے نیند کوسوں دور تھی۔ وہ کچھ ہی دن میں مشہور ویلوگر بن گئی تھی ابھی بھی وہ موبائل ہاتھ میں لیے کمنٹس پڑھ رہی تھی۔۔ ” میں آپ کی بہت بڑی فین ہوں پلیز آپ روز ویلاگ دیا کریں”” بہت دن ہوئے آپ کے ویلاگ میں ددہ نہیں ا رہے پلیز ایک ویلاگ ان کے ساتھ بنا لیں۔ ۔ “آپ کی آنکھیں بہت پیاری ہیں۔ ۔ ” ” آپ کتنی خوش نصیب ہیں کہ آپ کو اتنی اچھی فیملی ملی ہے۔ ۔ ” ” آپ کچھ دنوں سے ویلاگ نہیں دے رہی ہیں پلیز ویلاگ دے دیں۔ ۔ “وہ ایک ایک کر کے تمام کمنٹس پڑ رہی تھی اور سب ہی کمنٹس میں کچھ نہ کچھ ایسا لکھا ہوا تھا جس سے اس کو تکلیف ہو رہی تھی۔ اس کامیابی کا اسے انتظار تھا جو اسے اب مل رہی تھی لیکن ایسے وقت میں جب وہ بہت سے مشکلوں میں گِھر چکی تھی اس لیے اسے اس کامیابی کا مزہ بھی نہیں آرہا تھا غصے میں موبائل بند کرتی بیڈ پر پھینکتے اوندے منھ لیٹ گئی تھی۔ ۔ ” حنظلہ راحیل سے مل کر آچکا تھا پر وہاں جو ہوا اس کے بعد اسے بہت کم ہی امید تھی کہ راحیل کل بارات لے کر آئے ” راحیل دیکھو جو کچھ اس دن ہوا وہ میری غلطی تھی یشل کی نہیں تو اُس سے کیوں بدلہ لے رہے ہو۔ ۔ ” یونی کے گراؤنڈ میں راحیل اور حنظلہ موجود تھے اس طرف اور کوئی سٹوڈنٹس آتے جاتے نہیں تھے۔ ۔ ” غلطی اس کی ہو یا تمہاری مجھے اس سے کچھ لینا دینا نہیں ہے کیوں اپنا ٹائم ویسٹ کر رہے ہو میں فیصلہ لے چکا ہوں کے کل میں بارات لے کر نہیں اؤں گا۔ ۔ “وہ سفاکی سے بولا۔ ” میں تم سے معافی مانگتا ہوں میں نے جو کچھ کیا اس میں میری غلطی تھی یشل تو تمہاری محبت ہے نا کیا تم صرف ایک اتنی سی وجہ پر اپنی محبت کو ہاتھوں سے جانے دو گے ٹھنڈے دماغ سے سوچو راحیل۔ ۔ ” حنظلہ کو غصہ تو بہت آرہا تھا لیکن وہ خود پر کنٹرول کیے ہوئے تھا۔ کیونکہ یہ وقت جوش سے نہیں ہوش سے کام لینے کا تھا۔ “معافی ماںٔے فوٹ۔۔ ” راحیل نے حقارت سے دیکھا حنظلہ دونوں ہاتھ اُس کے آگے جوڑے کھڑا تھا اس وقت ہر چیز یہ منظر دیکھتی رو دی تھی حنظلہ میر نے یشل میر کے لیے اپنی انا کو گِرا دیا تھا وہ راحیل کے سامنے جُھک گیا تھا۔ “اُس کی اتنی ہی فکر یے تو تم خود کر لو اُس سے شادی۔۔” راحیل نے سگریٹ کا دھواں چھوڑا۔۔ راحیل کا دل دھڑکہ تھا”وہ تم سے بہت محبت کرتی ہے راحیل تم ٹھنڈے دماغ سے سوچو اور کل آجانا۔۔۔ ” حنظلہ نے آخری کوششش کی تھی۔۔ راحیل نے کچھ نہیں کہا اور چلا گیا۔ اب کل کیا ہونے والا تھا اُس کی کوئی خبر نہیں تھی۔۔ وہ سوچتے سوچتے طلحہ کو کال ملا گیا تھا۔ طلحہ راحیل کل بارات نہیں لاںٔے گا مجھ سے غلطی ہوگئی تھی میں نے اُس پر ہاتھ اُٹھا دیا.. ” حنظلہ بولا۔۔ “مجھے اندازہ تھا راحیل کچھ نہ کچھ کرے گا۔۔ ” طلحہ کی نیند میں ڈوبی آواز نکلی۔۔میں تو کہتا ہوں حنظلہ ایسی لڑکی کہیں نہیں ملے گی خوبصورت بھی ہے اور عقل بھی ہے تم کیوں نہیں کر لیتے شادی یشل سے۔ ” وہ ہلکے پھلکے انداز میں کہ رہا تھا حنظلہ کو سخت زہر لگا۔ ” سب کا کیا دماغ خراب ہو گیا ہے میرا اور یشل کا کوئی میچ ہی نہیں ہے میں اس سے کیوں کرنے لگا شادی تمہیں تو میرے پتہ ہی ہے کہ میں کیسی لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہوں جو اپنے ماں باپ کی اکلوتی اولاد ہو جس کے پاس ڈھیر سارا پیسہ ہو تاکہ میں اس کے پیسوں پہ عیش کر سکوں اور یشل ان سب میں سے کسی پر بھی فٹ نہیں بیٹھتی ویسے بھی ابھی میرے بہت سے خواب ہیں شادی کا تو میرا دور دور تک کوئی ارادہ نہیں ہے پہلے میں نے اپنا کریر بنانا ہے مشہور ٹک ٹاکر بننا ہے پھر ہی میں کچھ سوچوں گا۔ ۔۔۔ ” وہ اب فریج سے پانی نکال رہا تھا۔ پھر تھوڑی دیر بات کر کے کال کاٹ چُکا تھا۔۔ ____________________________________________
20s Loves by Zoya Khan Zoshis Episode 9
![](https://classicurdumaterial.com/wp-content/uploads/2025/02/FB_IMG_1738145111320-720x700.jpg)