یوسف پریشانی میں دِکھ رہے تھے حنظلہ نے بالوں میں ہاتھ پھیرا تھا۔ ۔ ” میں نے کی تھی کال چاچو بابا مجھے آپ دونوں کو ایک ضروری بات بتانی ہے تحمل سے سنیں گے۔ ۔ ” وہ بات کرنے کے لیے مناسب الفاظ ڈھونڈ رہا تھا۔ ” چاچو راحیل کی کال آئی تھی میرے پاس اس کے گھر والے کہہ رہے ہیں کہ اپنی بیٹی کو گھر بیٹھا لو وہ لوگ بارات لے کر نہیں آئیں گے۔ ۔ ” یہ الفاظ حنظلہ نے کیسے ادا کیے تھے یہ وہی جانتا تھا وہ ایک ہی سانس میں سب کچھ کہ گیا تھا۔ ۔ ” یوسف خود کو سنبھالو یہ کیا اناپ شناب بک رہے ہو تم حنظلہ۔ ۔ ” یوسف صاحب حنظلہ کی بات سنتے ہی دل پر ہاتھ رکھتے ہی کرسی پہ ڈھیر ہوئے تھے۔ ” میں سچ کہہ رہا ہوں بابا اب ان لوگوں کو کال کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے چاچو خود کو سنبھال لیں آپ کی طبیعت خراب ہو جائے گی۔ ۔ ” پیچھے سے میر شا ہ کھڑے ساری بات سنتے زمین بوس ہوئے تھے حنظلہ یوسف صاحب اسماعیل صاحب میر شاہ کی طرف دوڑے تھے۔ ” ددہ آپ کو کیا ہو گیا ہے۔۔ “کوئی پانی لاؤ۔۔ ” وہ پانی پیتے خود کو سنبھال گںٔے تھے ۔ “ش۔ شور۔ ن۔ نہیں کرو۔۔ سب اندر چلو۔۔ ” یوسف، اسماعیل صاحب میر شاہ کو سہارا دیتے براںٔیڈل روم میں لے گئے تھے۔ یشل کو جب یہ خبر ملی تو وہ پتھر کی ہوگںٔی تھی بالکل ساکت جس کا ڈر تھا وہ ہو چُکا تھا اب کچھ بچا نہیں تھا جو تھوڑی سی اُمید تھی وہ بھی چھوٹ چُکی تھی۔۔ “محبت کرنی تھی یا اپنے ماں باپ کو زندہ دفن کرنا تھا۔” یوسف صاحب چیخے تھے۔۔ سب گھر والے جمع ہوگئے تھے۔”اب کون کرے گا تم سے شادی۔ ” انعم بیگم بولی۔ (اس وقت میرے کان میں ایک گانا گُنج رہا تھا چھن سے جو ٹوٹے کوئی سپنا جگ سُنا سُنا لاگے کوئی رہے نہ جب اپنا۔ اکیلی ہوگئی تھی بالکل ایسا لگ رہا تھا جیسے کسی صحرا میں بھٹک گںٔی ہو۔۔ کیونکہ میرے خوابوں نے چھین لی تھی نہ زمین پیرو سے، میں اپنے ماں باپ کو تکلیف پہنچانے کا باعث بن چُکی تھی۔
20s Loves by Zoya Khan Zoshis Episode 9
![](https://classicurdumaterial.com/wp-content/uploads/2025/02/FB_IMG_1738145111320-720x700.jpg)