Uncategorized

Ek Jot Jali Matwali Si by Saira Naz Episode 20

(اس ناول کے تمام جملہ حقوق کلاسک انکارپوریٹ کے پاس محفوظ ہیں اور اس ناول کو لکھاری کی اجازت کے بنا کسی بھی ویب سائٹ، گروپ، پیج، یوٹیوب، انسٹا یا کسی بھی اور سائٹ پر پوسٹ کرنا سختی سے منع ہے۔۔۔ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف ادارہ قانونی چارہ جوئی کا حق رکھتا ہے۔)

کبھی تو سوچ سمجھ کر تُو فیصلہ کر لے
کبھی تو زندگی مجھ سے بھی مشورہ کر لے

حساب تیرے بھی سارے ہیں دنیا داروں سے
کبھی تو سوچ مرا اور مغالطہ کر لے

حسین شخص ترے دل میں کشمکش کیا ہے
نہ میرا سوچ تو جا اپنا فائدہ کر لے

یہ دل بھی ضدی ہے تم سا، یہ مانتا ہی نہیں
بہت کہا ہے کہیں اور معاملہ کر لے

میں تیرے پہلو میں گریہ کروں یہ ٹھیک نہیں
کوئی بھرم تو رہے تھوڑا فاصلہ کر لے

میں چاہتا ہوں دعا بھی ہو تب قبول مری
اٹھا کے ہاتھ جہاں تو مطالبہ کر لے

میں سارے شکوے شکایات دور کر دوں گا
بچھڑنے والے فقط ایک رابطہ کر لے
اتباف ابرک
_______۔

خوشی، اضطراب، فکر، جوش، غصہ، ناراضگی، پشیمانی، مسرت، غرض کہ ہر وہ جذبہ جو اپنا وجود رکھتا ہے، اس وقت مواحد خاکوانی کے ایک ایک عضو سے عیاں تھا۔۔۔ اس نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ کبھی فاکہہ افلاک کا سامنا کرنا اتنا کٹھن بھی ہوگا۔۔۔ موحد اسے اطلاع دے کر خود وہاں سے گھر جا چکا تھا لیکن اس کمرے کے دروازے کے باہر موجود مواحد کو سمجھ ہی نہ آ رہی تھی کہ وہ ان جذبات میں سے کس احساس کے ساتھ اس کا سامنا کرے، جس نے اپنی بات سچ کر دکھائی تھی کہ وہ سو بار بھی خود کو تکلیف دے گی تو وہ ہر بار دوڑا دوڑا آئے گا۔۔۔ مواحد نے اس وقت تو پوری شدت سے اس کی بات کی نفی کی تھی لیکن آج اس کے اپنے ہی الفاظ اس کا منھ چڑا رہے تھے۔۔۔ کتنے ہی پل کشمکش کی کیفیت میں گزرے اور پھر ایک گہرا سانس بھر کر، وہ کچھ دیر پہلے اس ماہر نفسیات سے ہوئی اپنی گفتگو یاد کرتے، سنجیدہ تاثرات کے ساتھ اندر داخل ہوا تھا۔
”یہ آخری بار تھا فاکہہ! اگر آج کے بعد تم نے خود کو ذرا سا بھی نقصان پہنچانے کی کوشش کی تو میں اپنے ہاتھوں سے تمھاری جان لوں گا۔“ وہ تکیوں کے سہارے نیم دراز، اٹھ کر بیٹھنے کا سوچ رہی تھی، جب مواحد کو آتا دیکھ کر اس کے جسم کی حرکت رکی۔۔۔ وہ جو اس کی جانب سے کسی فکر آمیز جملے، کسی محبت بھری سرزنش یا کسی اظہارِ ندامت کی منتظر تھی، خود کو دیکھتے ہی اس کے منھ سے نکلنے والے الفاظ پر وہ اٹھا ہوا سر واپس تکیے پر گرا گئی تھی۔
”مواحد خاکوانی! تم جو کرتے ہو، اس سے زیادہ جان لیوا اور کیا ہوگا بھلا؟“ دھیمے لہجے میں بولتی فاکہہ نے ایک پل کو اس کی بولتی بند کی تھی۔
”تم نے بھی حساب بے باق کرنے میں کبھی تاخیر سے کام نہیں لیا۔“ ایک لمحے کی خاموشی کے بعد مواحد نے بھی جوابی کارروائی لازم سمجھی تھی۔
”اس سب کے ذمہ دار بھی ہمیشہ سے تم ہی رہے ہو۔“ حسبِ توقع وہ اسے مورد الزام ٹھہرا کر خود ہر چیز سے بری الذمہ ہو گئی تھی، جب کہ حقیقت یہی ہے کہ اس معاملے میں غلطی ان دونوں کی برابر تھی۔
”تم کب تک اپنے کیے کا الزام کسی اور کے سر تھوپتی رہو گی؟“ مواحد نے شاید اسے اس کے ماضی کا حوالہ دینا چاہا تھا۔
”میں نے کسی پر کوئی الزام نہیں لگایا۔“ وہ جو یہ سوچ رہی تھی کہ ہمیشہ کی طرح مواحد اس کی تکلیف پر تڑپے گا اور اس کی فکر کرے گا، اس کی لفظی گولہ باری سے اس کی انا بھی جاگی تھی۔
”ہاں! کسی کا جینا حرام ضرور کیا ہے۔“ محبت تو ہوتی ہی محبوب کی نادانیوں سے صرفِ نظر برتنے کے لیے ہے لیکن

Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,