آج اتوار کا دن تھا تو حسبِ معمول دب گھر میں موجود تھے نظام حیات صاحب آج صبح سے ہی کچھ پریشان تھیں اور ماہرُخ جو کہ اپنے بابا کو سب سے زیادہ جانتی تھی وہ اُنہیں دیکھتے ہی سمجھ گئی تھی کہ کوئی پریشانی ہے پر سب کے سامنے پوچھنا مناسب نہیں سمجھا وہ دن کے کھانے کے بعد ٹی وی کے سامنے غائب دماغی سے کوئی نیوز سُن رہے تھیں کہ اچانک ہی ماہ رُخ اُنکے برابر آ کر بیٹھی تو وہ چونک گئیں دوپہر کے کھانے کے بعد سب آرام کی نیت سے کمروں میں تھیں ایسے میں یہ دو لوگ ایک ساتھ بیٹھے ایک دوسرے سے بات کرنے کے لیئے الفاظ سوچ رہے تھیں کہ ماہ رُخ نے اپنے بابا کا ہاتھ پکڑ کر اُن سے پوچھا
بابا کیا بات ہے آپ اتنے پریشان کیوں ہیں ؟
نہیں میں پریشان تو نہیں ہوں
بابا آپ کو پتا ہے کے مجھے آپ کی پریشانی آپ کے چہرے سے دکھتی ہے تو آپ پھر مجھے بتا کیوں نہیں دیتے ۔
بالکل اپنی ماں پر گئی ہوں وہ بھی مجھے دیکھتے ہی سمجھ جاتی ہے کہ میں پریشان ہوں میں تم لوگوں کو پریشان نہیں کرنا چاہتا بیٹا تم پہلے ہی اپنے خواب کو ادھورا چھوڑ کر میرا بازو بن کر سب پورا کر رہی ہو میں مزید تمہیں پریشان نہیں کر سکتا اُنہوں نے اُسکی کانچ سی بھوری آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا جہاں ہر وقت سنجیدگی ہی دیکھتی ہے۔
بابا یہ آپ کیسی باتیں کر رہے ہیں میرے خواب آپ لوگوں سے بڑھ کر تو نہیں اور ڈاکٹر تو میں بن گئیں ہوں اور اِنشاءاللہ ایک دن ہارٹ سرجن بھی بن جاؤینگی اور اگر نہ بھی بن سکی تو کوئی بات نہیں کیا پتا اللہ نے اِسی میں میرے لیئے بہتری سوچی ہوگی اور اِسی کو قبول کر کہ میں خوش اور مطمئن رہونگی پر اگر آپ بے سکون رہے تو پھر اِس طرح تو میں بلکل خوش نہیں رہے پاؤنگی
نظام حیات کے آنکھ میں آنسوں آگئیں اُنہوں نے ہاتھ بڑھا کر ماہ رُخ کو اپنے بازو کے حلقے میں لیئے اور کہا تم واقعی اللہ کی طرف سے میرے لیئے ایک بہترین تحفہ ہو میں اُس رب کا جتنا شُکر ادا کرو کم ہے خدا تمہاری جیسی اولاد ہر کسی کو دے یہ سنتے ہی ماہ رُخ کے چہرے پر مسکراہٹ آگئی۔
تو بتائیں پھر آپ کیوں پریشان ہیں بیٹا بہت سا مال اسٹاک سے غائب ہے پہلے تو مجھے ایسا لگا کہ یہ میرا وہم ہے اور میں کچھ اتنا زیادہ کمپیوٹر جانتا بھی نہیں ہو ں کے میں یہ سب سمجھ پاتا مجھے سعد کی حرکتیں کچھ مشکوک لگ رہی ہیں میں نے پوچھا تو اُسنے مجھے کہا کہ میں اپنے کام سے کام رکھو پر مجھے پتا چلا ہے کہ باس تک خبریں پہنچی ہیں جس میں میرا نام بھی شامل ہے بیٹا میں تو کبھی حرام کمانے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا ہمیشہ تم لوگوں کو حلال کھلایا ہے اگر مجھے نوکری سے نکال دیا گیا تو کیسے سب کچھ ہوگا آدھا خرچ تو ویسے بھی تمہاری تنخواہ سے پورا ہوتا ہے باقی سب کچھ کیسے ہوگا
یہ سنتے ہی ماہ رُخ کے چہرے پر پریشانی آگئی پر اُس نے فوراً ہی خود کو سنبھال لیا
بابا آپ پریشان نہیں ہوں اللہ کچھ بہتر اسباب بنائیگا۔
ارے آپ دونوں یہاں بیٹھے باتیں کر رہیں ہیں فرحت بیگم کی آواز پر دونوں نے بیک وقت اُنہیں دیکھا جی امی آپ آئیں اُٹھ گئیں آپ بیٹھے آپ لوگ میں آپ لوگوں کے لئیے چائے بنا کر لاتی ہوں۔
یہ لڑکی بھی نا بس ہر وقت کاموں میں لگی رہتی ہے اپنا بلکل خیال نہیں رکھتی فرحت بیگم کی آواز پر نظام صاحب نے اداس مسکراہٹ کے ساتھ ماہ رُخ کی پشت کو دیکھا جو کچن میں داخل ہو چکی تھی آپ نے اُسے سب بتا دیا فرحت بیگم کی آواز پر اُنہوں نے ہنکار بھر کر اُنہیں کہا ہاں کیونکے تم بھی جانتی ہو جب تک وہ جان نہیں لیتی میرا پیچھا چھوڑتی نہیں اچھا اب آپ پریشان مت ہو سب ٹھیک ہو جائیگا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔*۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔