آج ایک بار پھر احتشام اور سویرا ایک دوسرے کے مقابل تھے لیکن اس بار جگہ اور حالات مختلف تھے۔ آج ان پر کسی پینل کی نگرانی نہیں تھی بلکہ دونوں ایک پر سکون کیفے میں آمنے سامنے بیٹھے ہوئے تھے۔
”تم مجھے اپنی دوست نہ سمجھو، تھیراپسٹ بھی نہ سمجھو، تم مجھے اپنی سیکرٹ ڈائری سمجھ لو، جو تمہارے سارے سیکرٹ صرف اپنے تک رکھے گی، جو نہ تمھیں جج کرے گی اور نہ کسی کو کچھ بتائے گی، ٹھیک ہے۔“ سویرا نے بہت تحمل سے کہا۔ وہ اندر ہی اندر متاثر ہوا لیکن ظاہر نہیں کیا۔
”میں تمھیں کیا بتاؤں؟“ احتشام نے سادگی سے پوچھا۔
”تم ثانیہ سے پہلی بار کیسے ملے تھے؟“ سویرا نے سرا تھمایا۔ اس نے گہری کھینچی اور لب کھولتے ہوئے ماضی میں غوطہ لگا لیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭