Uncategorized

Listen My Love by ZK Episode 10

کب سے رنگ ہوتے فون کو جھنجھلاتے ہوۓ اٹھایا اور یس کرتے کان کے ساتھ لگایا — کون بول رہا ہے اگر کوئ انسان آگے سے فون پک نہیں کررہا تو اسکا یہ مطلب ہے کہ وہ بندہ مصروف ہے – 

جی بلکل سونے میں مصروف ہے وہ بندہ پتا چل رہا ہے – ابراہیم شرٹ اور ٹراؤزر جو کہ اسکا نائٹ سوٹ تھا پہنے بیڈ پر الٹا لیٹا ہوا تھا – 
وہ صبح اٹھ کر کافی پینے کے بعد کچھ سوچ ہی رہا تھا کہ اچانک اسکے زہن میں آبدار آئ – جسکا نمبر کل ہی سیف نے اس سے لیا تھا اور گھر پہنچنے کے بعد ابراہیم نے جو پہلا کام کیا تھا وہ سیف سے آبدار کا نمبر لینا تھا _ 
وہ اور ابراہیم لائیر کے آفس جا کر سارا پروسیس کمپلیٹ کر آۓ تھے – اور آج انکا وکیل پیپرز لے کر سیدھا رجسٹریشن آفس ہی آنے والا تھا — سارے کام مکمل تھے بس کچھ گھنٹوں میں انکا نکاح تھا_ 
ابراہیم کچھ سوچتے آبدار کا نمبر ملاتے بیڈ پر الٹا لیٹا اب انتظار کر رہا تھا کہ کب وہ فون اٹھاۓ –
اور اسکے فون اٹھاتے ہی اس سے پہلے کے وہ کچھ بولتا آبدار اسے کافی کچھ سنا چکی تھی – وہ بھی کہا پیچھے رہنے والا تھا فوراً جوابی کاروائ کی _ 
ایکسکیوزمی _!! کون بول رہا ہے – وہ ایک کہنی کے سہارے تھوڑا سا اٹھی – سارے بال کندھوں پر اور چہرے پر پھیلے ہوۓ تھے _ ہیزل آئیز سکیڑے وہ آواز کو پہچان چکی تھی شاید —
میں بول رہا ہوں – ابراہیم خانزادہ یورز ٹو بی کانٹریکٹ ہینڈسم ہسبینڈ _ 
ہینڈسم اور تم – برو واٹ آ جوک — وہ ہونہہ کرتی اپنے لفظوں سے اسے تپا چکی تھی –
برو _ استغفراللہ, ہمارا نکاح ہونے والا ہے ریمیمبر-؟
ہوا نہیں ہے ابھی ریمیمبر _ ؟! کال کیوں کی یہ فضول باتیں کرنے کے لیے —
نہیں وہ میں کہہ رہا تھا کہ یاد ہے نہ آج رجیسٹریشن آفس پہنچنا ہے – دس بجے تک — اور نکاح ہے ہمارا _ 
نکاح – تم نکاح کررہے ہو ابراہیم اپنی دادو کے بغیر _ یہ آواز فون کے اس پار موجود آبدار نے بھی سنی تھی – جبکہ ابراہیم شوکڈ سا اپنی دادو کو دیکھ رہا تھا جو خفگی سے اسے دیکھ رہی تھیں – 
دادو آپ نے ہی تو کہا تھا کہ شادی کرلو _ وہ بیڈ سے اٹھ کر دروازے تک گیا اور اپنی دادو کو بازو سے پکڑتے بیڈ پر بٹھایا _ اور میں تو آپ کو سرپرائز دینا چاہتا تھا –
یہ تو نہیں کہا تھا کہ میرے بغیر کر لو – یہ کیا بات ہوئ کہ میں اپنے بچے کے نکاح میں شامل نہ ہوں – ارے تم نے تو مجھے کوئ تصویر بھی نہیں دکھائ – آخر پتا تو چلے کے کیسی ہے میرے ابراہیم کی پسند _ مجھے کوئ سرپرائز نہیں چاہیے مجھے نہیں پتا میں بھی جاؤں گی تمہارے نکاح میں _ 
میں نے بھی تو یہی کہا تھا لیکن لیڈی ابراہیم نے میری بات نہیں سنی _ ابراہیم نے چونک کر اپنے ہاتھ میں موجود فون کو دیکھا- اس کو یاد ہی نہیں رہا کہ وہ آبدار سے فون پر بات کررہا تھا_ لیڈی خدیجہ نے بھی چونک کر فون کو دیکھا تھا اور پھر بات سمجھتے خوش ہوتے اس کے ہاتھ سے فون اچک لیا_ 
اسلام علیکم بیٹے _ کیا حال ہے – 
وعلیکم اسلام لیڈی میں ٹھیک ہوں – آپ کیسی ہیں – ؟
میں بھی ٹھیک ہوں – مجھے کتنی خوشی ہورہی ہے تم سے بات کرکے میں بتانہیں سکتی – اور کیا آج نکاح کررہے ہو تم لوگ _؟ 
جی جی آج ہی _ آپ کو کوئ اعتراض تو نہیں ہے نہ لیڈی – اصل میں میں نے تو ابراہیم کو کہا تھا کہ آپ کو بھی ہونا چاہیے نکاح کے وقت لیکن اس نے میری بات مانی ہی نہیں – ابراہیم منہ کھولے اسکی کہی باتیں سن رہا تھا – 
اسکی تو کوئ بات ٹھیک نہیں ہوتی – تم فکر مت کرو بچے میں تم لوگوں کے نکاح کا انتظام کرواتی ہوں – 
کیا مطلب ہے دادو _ ابراہیم نے جلدی سے پوچھا –
لیڈی , اصل میں انتظام تو سارا ہوچکا ہے تو کیوں نہ ہم لوگ نکاح کے بعد ہی ملیں – آپ کو پتا تو ہے نا یہاں ڈیٹس ملنا کتنا مشکل ہے – 
یہ بھی ہے – چلو ٹھیک ہے تم لوگ نکاح کرلو – میں نے آج ابراہیم کی سالگرہ کی خوشی میں پارٹی رکھی ہے – تم لوگ نکاح کے بعد وہی آنا ٹھیک ہے – میں انتظار کروں گی تمہارا _ یہ لو اب ابراہیم سے بات کرو – میں جاکہ تیاریاں دیکھتی ہوں
وہ فون ابراہیم کو پکڑاتی باہر کی طرف بڑھی – ابراہیم پکچر تو دکھاؤ دیکھوں تو سہی کیسی دکھتی ہے تمہاری پسند _ 
دادو آدھا سرپرائز خراب کر دیا ہے آپ نے اب آدھا تو رہنے دیں – ایک بار ہی مل لی جیئے گا اور دیکھ بھی لی جیئے گا – اوکے 
اچھا اچھا ٹھیک ہے – آج تو بہت خوش ہوں میں – وہ مسکراتی ہوئیں سیڑھیوں کی طرف بڑھیں تاکہ نیچے جاسکیں – سیڑھیوں کے پاس کھڑی ملازمہ جلدی سے آگے بڑھتے انہیں سہارا دے کر نیچے لے جانے لگی _ 
ابراہیم لمبا سانس بھرتا دروازہ بند کرکے اب فون کی طرف متوجہ ہوا جہاں اب آبدار ہنس رہی تھی_ ہاہاہا ابراہیم تمہاری دادو کتنی کیوٹ ہیں یار اور کتنی معصوم بھی – 
وہ اسکی بات پے ہلکا سا ہنسا – اور ضدی بھی بہت ہیں — 
ویل اب میں اٹھ ہی گئ ہوں – تو ابھی مجھے ہوسپیٹل جانا ہے لیڈی صوفیہ کودیکھنے – اس کے بعد رجسٹریشن آفس میں ملتے ہیں – باۓ 
بغیر اسکی سنے وہ کال کاٹ چکی تھی _ 

⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐..

ہیلو موٹی _ وہ تازہ پھولوں کا بکے پکڑے لیڈی صوفیہ کی جانب بڑھی جو کہ کچھ کمزور سی لگ رہی تھیں – کیسی ہوموٹی – مس کیا مجھے _؟
وہ بغیر جواب دیے اسے سنجیدگی سے دیکھتی رہی _ آبدار لمبا سانس بھرتی ایشان کی طرف دیکھنے لگی – اس نے کندھے اچکاۓ میں کیا کرتا میرے منہ سے نکل گیا تھا تو سارا سچ بتانا پڑا –
تو تم شادی کررہی ہو – یا یوں کہوں معائدہ کررہی ہو _ 
ہممم — معائدہ کررہی ہوں اور اپنی مرضی سے _ 
مرضی سے یا میری بیوقوفی کو ٹھیک کرنے کے لیے_ وہ ہنوز سنجیدہ تھی 
ایسی بات نہیں ہے – کیفے کہیں نہیں گیا نہ ہی وہ کسی کی ملکیت ہے لیڈی _ وہ تمہارا تھا ہے رہے گا بھی _ اس شادی کا تعلق تم سے یا تمہارے کیفے سے ہرگز نہیں ہے – یہ کام میں پہلے ہی کر چکی ہوں _ بکے کے پاس رکھے پیپرز اٹھا کر لیڈی صوفیہ کے سامنے کیے _ 
یہ کیا ہے _ ؟؟ خود دیکھ لو — 
ایک نظر اسے دیکھا اور پھر پیپرز اسکے ہاتھ سے لے لیے — آبدار یہ تو — 
ہمم یہ کیفے کے پیپرز ہیں – کیفے اب پھر سے تمہارا ہے اور قرض بھی ادا کیا جاچکا ہے- اب ٹینشن فری ہوجاؤ – دوبارہ بیمار ہونے کی کوشش مت کرنا ٹھیک ہے _ 
تم یہ مجھے کیوں دے رہی ہو – ان پے تمہارا حق ہے- 
نہیں میرا حق نہیں ہے ان پے – اپنا کیفے خود سنبھالو بھئ – مجھے کام کرنا اچھا نہیں لگتا – موت پڑتی ہے مجھے کام کرتے ہوۓ _ 
جی بلکل بہت کام چور ہیں آپ آبی – ایشان کی بات پر لیڈی صوفیہ اور آبدار دونوں ہنس دیے _ 
کیا واقع ہی تم شادی کررہی ہوآبی _ ؟!
بلکل اور فکر مت کرو ویسے نہیں کر رہی – تیس پرسنٹ مانگا ہے – ایک سال ہی کی تو بات ہے _ ایک گیم سمجھ کے ہی کھیل لیتے ہیں اس ایک سال _ 
ایشان ڈاکٹر نے کیا کہا ہے – کب تک ڈسچارج کررہے ہیں وہ _؟ 
ڈسچارج کردیا ہے – بل پے کرنا ہے بس اور پھر ہم انہیں گھر لے کے جا سکتے ہیں _ میں دیکھتا ہوں –
تم یہی رکو میں دیکھتی ہوں – تم سارا سامان سمیٹو تب تک — وہ ایشان سے کہتی دروازے کی طرف بڑھی _ 
آبی میں دیکھ لیتا ہوں _ وہ دروازہ پکڑے اسے روکنے کی کوشش کرنے لگا 
تم سٹوڈنٹ ہو ایش – پڑھائ پر توجہ دو یہ کام تمہارے کرنے کے نہیں ہیں _ 
آبی کم از کم میرے اکاؤنٹ سے پے کر دو – سب کچھ خود مت کرو – تھک جاؤ گی _ 
تھک گئ تو بتادوں گی – آپ لوگ گھر جانے کی تیاری کریں – میں ڈیوز کلیئر کرکے آتی ہوں _ 
یہ کسی کی نہیں سنتی – لیڈی صوفیہ کی بات پر ایشان تیز تیز سر ہاں میں ہلاتا بکھری چیزیں سمیٹنے لگا _ 
……………….

وہ گھر آ چکے تھے – یہ گھر لیڈی صوفیہ کا تھا – جہاں وہ اپنے شوہر کے ساتھ رہتی تھیں انکی کوئ اولاد نہیں تھی – اور ایک دن کیفے سے واپسی پر انکے ہسبینڈ کا ایکسیڈنٹ ہوا اور وہ سروائیو نہ کرسکے _ لیڈی صوفیہ کو اکیلا چھوڑتے وہ ہمیشہ کےلیے جا چکے تھے _ 
‘ ہنی بی ‘ کیفے انکے شوہر کا تھا اور اس لیے لیڈی صوفیہ کو عزیز بھی تھا – انہوں نے اسی لیے
 لون شارکس سے قرض لیا تھا تاکہ وہ کیفے کی حالت کو سدھار سکیں اور اسے سہی سے چلا سکیں – انہوں نے دوبارہ شادی نہیں کی اور اس وقت سے اب تک اس کیفے کو آباد رکھا
اوکے میرال تم خیال رکھنا صوفیہ کا میں اب چلتی ہوں – لیڈی صوفیہ کو بیڈ پر سہی سے لٹاۓ اب وہ تینوں ڈرائنگ روم میں بیٹھے ہوۓتھے _ 
میں چلوں تمہارے ساتھ – میرال کی بات پر اس نے سر نفی میں ہلایا _ نہیں تم یہی رکو میں سب سنبھال لوں گی _ 
آبی میں چلوں کیا آپ کے ساتھ _ ؟! نہیں ایش یہی رکو – بلکہ تم یوں کرو اپنے ہوسٹل جاکر آرام کرو میرال ہے یہاں _ 
میں تمہارے ساتھ چل رہی ہوں آبدار – جلدی سے باہر آؤ میں کار میں ویٹ کر رہی ہوں – وہ کہتی باہر کی طرف بڑھی _ 
اففف, اوکے ایش تم آج یہی سو جاؤ ٹھیک ہے – اپنا اور لیڈی صوفیہ کا خیال رکھنا _ 
آپ فکر مت کریں – اور اپنا خیال رکھیے گا_ 
” تم کبھی میری بات سنتی کیوں نہیں ہو میرال “-
کیونکہ تمہاری باتیں فضول ہوتی ہیں سمپل _ ویسے اب ہم کہاں جارہے ہیں _؟! 
رجسٹریشن آفس اور کہاں _ آبدار کی بات سنتے اس نے فوراً گاڑی کو بریک لگایا – 
تم اس حلیے میں نکاح کرو گی -؟ کم آن آبدار 
ڈریسنگ دیکھو اپنی _ آبدار نے ایک نظر خود کو دیکھا تھا وہ بلیک ہڈی اور ٹراؤزر میں ملبوس تھی – 
ٹھیک ہی تو ہے ڈریسنگ — مگر میرال بغیر اس کی کوئ بات سنے گاڑی اسکے اپارٹمنٹ کی جانب گھما چکی تھی _ 

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on