Uncategorized

Listen My Love by ZK Episode 24

وہ شام کے وقت گھر آئ تھی – فون پر وہ ابراہیم کو صبح ہی انفورم کرچکی تھی کہ وہ شام تک گھر واپس آۓ گی – باقی رات کو میر ہادی نے اس کے موبائل سے ابراہیم کو میرال کے گھر ٹہرنے کا میسیج کردیا تھا – وہ اکثر میرال کے پاس رہتی تھی تو ابراہیم نے مطمئن ہوتے اوکے کہہ دیا تھا _

وہ کمرے میں داخل ہوئ تو ابراہیم بیڈ پر بیٹھا اپنے سامنے لیپ ٹاپ رکھے کوئ کام کر رہا تھا – اسے آتے دیکھا تو بیڈ پر سے اٹھتے اسکا حال پوچھا — تم ٹھیک ہو _؟!
میں ٹھیک ہوں اور یہ تم کیا کررہے ہو _ ؟ وہ اسے اپنی ساری چیزیں جلدی جلدی بیڈ سے سمیٹتا دیکھ کر بولی – 
صوفے پر جارہا ہوں چیزیں سمیٹ کر کیوں کیا ہوا -؟! 
ابراہیم یہ کمرہ اور گھر یہ بیڈ بھی تمہارا ہی ہے – ہاں تم رات کو ادھر نہیں سو سکتے لیکن بیٹھ سکتے ہو – یہیں بیٹھ کر کام کرلو — 
نہیں میں ٹھیک ہوں صوفے پر ہی – وہ چیزیں لیے صوفے کی طرف بڑھا پر راستے میں ہی ڈگمگاتے گرنے لگا – آبدار جس نے کچھ کہنے کو لب وا کیے تھے ابراہیم کو گرتا دیکھ جلدی سے آگے بڑھتے اسے سہارا دیا – 
کیا ہوا ہے تم ٹھیک ہو – اومائ گاڈ ابراہیم تم تو بخار میں جل رہے ہو – تم نے بتایا کیوں نہیں , دوائ لی کیا _؟! ایک ساتھ سارے سوال پوچھتے وہ اسے سہارا دیے بیڈ کے قریب لے گئ اور اسے لٹاتے اس پر کمفرٹر سہی کیا — ساتھ ماتھے پر ہاتھ رکھتے اس کا ٹمپریچر چیک کیا جو کہ بہت ہائ تھا _ 
اللہ اللہ تمہیں کتنا بخار ہے ابراہیم کیا کروں میں-؟
ڈاکٹر ہاں ڈاکٹر کو کال کرتی ہوں – وہ اسکے پاس سے ہٹتی مگر ابراہیم نے اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے روکا – میں ٹھیک ہوں آب تم فکر مت کرو _ 
میں نے پوچھا نہیں ہے تم سے سمجھ آئ – وہ وہاں سے ہٹتی نیچے جھکی اور زمین پر پڑا اس کا لیپ ٹاپ اور فائلز اٹھا کر سائیڈ ٹیبل پر رکھا – 
اپنا کوٹ اتارتے کوٹ سٹینڈ کے ساتھ لٹکایا اور الماری میں سے کمفرٹیبل سا ٹراؤزر شرٹ لیتے واش روم میں بند ہوئ –
وہ شاور لے کے نکلی تو بیڈ پر لیٹے ہوۓ ابراہیم کو دیکھا جو شاید سو چکا تھا – تولیے کو سر پر ہی لپیٹے وہ اس کا ٹمپریچر چیک کرنے جھکی اور پھر روم سے نکلتے نیچے کچن کی طرف بڑھی —
لاؤنج میں خدیجہ بیگم کو بیٹھا دیکھ وہ انہیں سلام کرتی ان کی طرف بڑھی – اوہ دادو کیا حال ہے ٹھیک ہیں –؟ 
ہاں میں تو ٹھیک ہوں بچے تم کب آئ اپنی دوست کے گھر سے واپس _ وہ مسکراتے ہوۓ بولیں 
کچھ دیر پہلے ہی آئ ہوں اور یہاں آکے پتا چلا ہے کہ ابراہیم کو بخار ہے بس جلدی سے شاور لے کے نیچے آئ ہوں تاکہ اس کے لیے سوپ بنوا لوں — تاکہ وہ دوائ لے سکے _ 
ارے بچے میڈ تو آج چھٹی پر ہے اس کا بچہ بیمار تھا نہ تو وہ اسے ہاسپیٹل لے کے گئ ہے – 
اوہ کوئ بات نہیں پھر میں بنا لوں گی _ مشکل سے ہی پر اس نے کہہ دیا _ میں ابراہیم کو دیکھ لوں کہیں زیادہ طبیعت خراب تو نہیں ہے اس کی – وہ گھٹنوں پر ہاتھ رکھتے آرام سے کھڑی ہوئیں —
ارے نہیں دادو وہ ٹھیک ہے بس ہلکا سا بخار ہے اس کو آپ اپنے آپ کو مت تھکائیں – اتنی سیڑھیاں چڑھ کر اوپر جائیں گی تو تھک جائیں گی اور بیمار ہوجائیں گی — لیکن پھر بھی بچے—
لیکن ویکن کچھ نہیں جائیں روم میں جاکر آرام کریں آپ _ وہ انہیں روم میں چھوڑ کر آئ اور بھاگ کر اپنے روم میں گئ آہستہ سے دروازہ کھولا اور اپنا فون لے کے دوبارہ کچن میں آگئ —
اب وہ کچن میں ٹیبل کے گرد بیٹھی موبائل پر سوپ بنانے کے طریقے دیکھ رہی تھی — یہ سارے تو اتنے مشکل ہیں یوٹیوب بھی کسی کام کا نہیں ہے افففف _ ایک منٹ —–
ایک خیال کے تحت اسکی آنکھیں چمکی اور اگلےہی پل اس نے لیڈی صوفیہ کو فون ملایا _ ساری بات بتا چکنے کے بعد اب وہ اس کی ہدایت کے مطابق چیزیں نکال کر شیلف پر رکھ رہی تھی – 
جیسے تیسے کرکے اس نے سوپ بنایا اور لیڈی صوفیہ کو شکریہ کہتے فون بند کیا – سوپ کو ایک باؤل میں نکالتے اس نے وہ باؤل ٹرے میں رکھا اور ساتھ پانی کا گلاس اور کچھ میڈیسن رکھتے اپنے کمرے میں آگئ — 
ٹرے کو سائیڈ ٹیبل پر رکھتے اس نے ابراہیم کو ہلایا – ابراہیم اٹھو یہ سوپ پی لو اور پھر میڈیسن بھی لینی ہیں تم نے – چلو اٹھو شاباش _ 
ابراہیم کو سہارا دیتے اس نے بٹھایا اور ٹرے اس کے سامنے رکھی – یہ لو پیو جلدی سے پھر میڈیسن بھی لینی ہیں _ ابراہیم نے بمشکل سر ہلاتے چمچ اٹھایا لیکن پھر سر نفی میں ہلاتے رکھ دیا – آب میری ہمت نہیں ہے بعد میں پی لوں گا میں ابھی رکھ دو —
ایسے کیسے رکھ دوں ہاں اتنی محنت سے بنایا ہے میں نے تمہیں پینا ہی ہوگا — اتنی بیماری کے باوجود بھی ابراہیم نے اسے دیکھتے ابرو اچکایا اور ہلکا سا ہنسا بھی — تم نے بنایا ہے اوہ رئیلی _
ظاہر سی بات ہے میڈ نہیں تھی آج _ اب باتیں بند کرو اور منہ کھولو میں پلاتی ہوں تمہیں – بیمار بندے کا خیال رکھنے کا ثواب ملے گا مجھے _ وہ اس کے سامنے بیڈ پر بیٹھی اور سوپ کا باؤل ہاتھ میں لیتے اس نے چمچ اس کی طرف بڑھائ – اہم میں کیسے مان لوں کہ یہ ٹیسٹ میں اچھا ہوگا -کہیں ایسا نہ ہو کہ اسے پینے کے بعد مجھے کچھ ہوجاۓ ہممم — میں تمہیں خود چکھ کے بتاتی ہوں وہ چمچ بھر کے اپنے منہ میں ڈال گئ _ اوۓ یہ تو واقع ہی اچھا بنا ہے ابراہیم , یہ لو تم بھی پیو _ اسی چمچ سے اس نے ابراہیم کو سوپ پلانا شروع کیا جو اپنی ہنسی روکتا آرام سے پینے لگاتھا – ٹیسٹ واقع ہی اچھا ہے _
سوپ پلانے کے بعد وہ اسے میڈیسن دیتی اٹھ کھڑی ہوئ – تم اب آرام کرو اوکے _ تم کہاں جا رہی ہو آب یہ تمہاری جگہ ہے —
 نہیں نہیں تم آج یہی سو جاؤ تم بیمار ہو – میں صوفے پر سو جاؤں گی وہ ویسے بھی کافی کمفٹی ہے — نہیں تم تنگ ہوگی وہاں _
افف لیٹے رہو یہاں اور اٹھنا نہیں ادھر سے میں دوسری سائیڈ سو جاؤں گی بیڈ کے _ اچھا پھر ٹھیک ہے — وہ مطمئن ہوتا لیٹ گیا _ توبہ ہے تم سے ابراہیم – 
وہ اسے کچھ دیر دیکھتے رہنے کے بعد ٹرے اٹھاتی کچن میں گئ تو میڈ واپس آچکی تھی – میڈ سے اس کے بیٹے کا حال پوچھنے کے بعد وہ واپس کمرے میں آگئ — بالوں کو تولیے سے آزاد کرتے ڈرائیر سے انہیں سکھایا – شیشے میں سے نظر بیڈ پر سوۓ ابراہیم پر گئ وہ لمبا سانس بھرتی کچھ سوچنے لگی — 
” مجھے کل ہی بات کرنی ہوگی – ویسے بھی کچھ ہی دن رہ گئے ہیں نئے سال کی شروعات میں ” ___
کچھ دیر بعد میڈ اسے ڈنر کا کہنے آئ – ماتھے پر ہاتھ رکھتے اس کا ٹمپریچر چیک کرنے کے بعد ابراہیم کو سوتا ہوا چھوڑ کر وہ نیچے گئ اور دادو کے ساتھ ڈنر کرتے انہیں ابراہیم کے بخار اتر جانے کا بتایا کہ پریشان نہ ہوں – جب وہ ڈنر کرکے واپس کمرے میں آئ تو ابراہیم دھلے ہوۓ چہرے کے ساتھ واش روم سے نکل رہا تھا – 
تم نے شاور لیا ہے کیا پاگل آدمی – آبدار کی تیوری چڑی تھی _ 
نہیں شاور نہیں لیا وضو کیا ہے نماز پڑھنی ہے نا – 
اوہ اچھا میں بالکنی میں ہوں تم نماز پڑھ لو _ وہ اس سے پہلے کے بالکنی کی طرف قدم بڑھاتی ابراہیم کی آواز پر پیچھے مڑی — تم نہیں پڑھو گی نماز _ ؟! 
کیوں نہیں پڑھوں گی ضرور پڑھوں گی لیکن ابھی عشاء کی نماز میں ٹائم ہے میں کچھ دیر بعد پڑھ لوں گی – 
” میرے ساتھ پڑھ لو نماز آبدار ” _ وہ کئ لمحے اسے دیکھتی رہی اور پھر الماری سے ایک شال لیے وضو کرنے چلی گئ _ 
اب وہ ایک ساتھ نماز ادا کررہے تھے – ابراہیم آگے تھا اور آبدار اس سے تھوڑا پیچھے وہ نماز پڑھ کر دعا کررہے تھے _ پتا نہیں کیوں لیکن یہ لمحہ دونوں کے دلوں میں امر ہوگیا تھا _ 
⏳⏳

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on