Uncategorized

Antal Habib Ul Qalb by Rameen Khan Episode 17

ماہ رُخ کو زیاد کے روم کی سامنے والی ڈیسک دی گئی تھی روم کے گلاس وال باہر کا سارا منظر دکھتا تھا پر باہر سے اندر کا کچھ نہیں دکھتا تھا ماہ رُخ اپنی ڈیسک پر بیٹھ کر کام میں مصروف ہو گئی زیادہ کچھ تو تھا نہیں بس سر سر ی سا سب دیکھنا تھا تھوڑی ہی دیر بعد زیاد نے اُسے اپنے روم میں بلایا بیٹھیں مس ماہ رُخ
ماہ رُخ نے سامنے والی کرسی سنبھال لی اور آئی پیڈ کھول کر فصیح کی بتائی ہوئی چیزیں بتانے لگی اور زیاد وہ تو کہیں اور ہی پہنچا ہوا تھا ماہ رُخ کیا بول رہی ہے وہ کچھ سمجھ نہیں پا رہا تھا بس اُس کے ہلتے لب واضح ہو رہے تھیں وہ اُس کے جھکے سر کو دیکھ رہا تھا کہ اچانک ہی دروازہ ناک ہوا اور زیاد کا سکتہ ٹوٹا اور آنے والی ہستی کو دیکھ کر زیاد کا موڈ بھی غارت ہوگیا سامنے عزہ کھڑی تھی بلیو کلر کے فرنٹ اوپن عبایا پہنے نک سک تیار خوشبو میں بسی ہوئی ماہ رُخ اپنی سیٹ سے کھڑی ہو گئی مس ماہ رُخ آپ بیٹھ جائیں جی عزہ کہیں آپ کسی کام سے آئی ہیں زیاد نے ایک ساتھ دونوں کو مخاطب کیا عزہ نے ایک نظر ماہ رُخ پر ڈالی اور زیاد کی جانب متوجہ ہو گئی وہ میں امیرہ کو لینے آئی تھی تو امیرہ کا آفس اس فلور پر نہیں ہے شاید آپ کو کسی نے ٹھیک اطلاع نہیں دی میں جانتی ہوں پر میں تم سے بھی پوچھنے آئی تھی کہ تم ہمیں جوائن کر سکتے ہوں کوئی آفس کے حوالے سے بات ہے کیا زیاد نے سنجیدگی سے سوال کیا نہیں وہ ہم شاپنگ پر جا رہے تھیں زیاد نے بھنوئیں اچکا کر عزہ کو دیکھا میں اپنے آفس ٹائمنگز میں اس طرح کے مداخلت پسند نہیں کرتا پر آپ میری بہن کی دوست ہیں اِس لیے آپ کو آرام سے کہہ رہا ہوں اِس طرح کی فضولیات کے لیے میرا ٹائم مت برباد کیا کریں اب آپ جا سکتی ہیں عزہ کا تو خون کھول گیا وہ غصہ میں تن دن کرتی اُس کے آفس سے نکل گئی اور ماہ رُخ وہ بس سوچ کر رہ گئی کہ یہ کتنا کھڑوس آدمی ہے اِس کے انڈر وہ کیسے کام کریگی جی مس ماہ رُخ زیاد کی آواز پر ماہ رُخ سوچوں سے باہر نکلی سر وہ بس اتنا ہی تھا آپ بھی جا سکتی ہیں زیاد کے کہنے پر وہ جھپاک سے آفس سے باہر نکل گئی وہ اپنی ڈیسک پر بیٹھی کچھ فائل ریڈ کر رہی تھی جو فصیح اُسے دے کر گیا تھا کہ ماہ رُخ کا فون بجنے لگا دیکھنے پر پتا لگا احمر کی کال ہے ماہ رُخ نے ایک گہری سانس اندر کھینچی اور کال اُٹھائی سلام دعا کے بعد سیدھے احمر نے کہا ماہ رُخ یہ سب کیا ہے تم نے مجھے کچھ بتانا بھی ضروری نہیں سمجھا کیا ہوا کیسے ہو تمہیں مجھے اطلاع تو کرنی چاہیئے تھی میں کیا بتاتی تمہیں احمر میں جانتی تھی تمہیں سب معلوم ہوجائیگا میری وجہ سے تمہیں شرمندگی اُٹھانی پڑیگی یہ کیا فضول باتیں کررہی ہو تم میں کل ہی تمہارے پاس آتا میں سب کچھ سنبھال لیتا نہیں احمر میں خود بھی ابھی سب کو وہاں فیس نہیں کر سکتی تھی اچھا ہی کیا اُن لوگوں نے مجھے خود ہی منع کردیا میں مزید تمہیں پریشان نہیں کرنا چاہتی تھی ماہ رُخ اب تمہارے منہ سے پلیز یہ نا سنو میں اِس وقت کہاں ہو تم بتاؤ مجھے میں آرہا ہوں تمہارے پاس احمر کے اتنا احساس کرنے پر نجانے کیوں اُسے رونا آنے لگا اِس سے پہلے کہ کوئی اُسے دیکھ لیتا اُس نے اپنے آنسو کو انگلی کی پوروں سے پوچھ لیا پر دو سیاہ آنکھوں سے یہ منظر چھپا نہ رہ سکا نہیں احمر میں اِس وقت آفس میں ہوں یہ دوسرا جھٹکا تھا جو احمر کو لگا آفس کو نسے آفس ماہ رُخ نے اُسے رات میں فصیح کا ملنا اور پھر یہاں آنا سب بتا دیا تم سیکریڑی کی جاب کروگی ماہ رُخ ہاں احمر مجھے ضرورت ہے اور ابھی ڈاکٹر کی جاب ملنا بہت مشکل ہے میرے لیے یہی مناسب ہے فلحال میں کچھ عرصے کے لیے اپنے پروفیشن سے ہٹ جاؤ ٹھیک ہے تمہارا آف کتنے بجے ہے تم مجھے لوکشن بھیجو میں تمہیں پک کرلونگا مجھے ملنا ہے تم سے ماہ رُخ نے ٹائم اور لو کشن سینڈ کر کے فون رکھ دیا زیاد جو کب سے اُس کو کال پر بات کرتا دیکھ رہا تھا جاننا چاہتا تھا کہ آخر وہ تھا کون وہ ماہ رُخ کو بلاتا اِس سے پہلے ہی اُس کے پاس کو ئی امپورٹنٹ کال آگئی اور وہ اُس میں مصروف ہو کر اِس بات کو بھول ہی گیا۔

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on