جسمین
جسمین
ناشتہ تیار ہے
جی میم
جسمین فوراً سے بوتل سے نکلے جن کی طرح حاضر ہوئی
تو پھر فوراً سے ٹیبل سیٹ کیجئیے ۔
یہ ہے نورے رمزی اِس محل کی مالکن۔
ماما ماما
یس پرنسز
پلیز جلدی سے ناشتہ لگوا دیں مجھے دیر ہو رہی ہے
ناشتہ ریڈی ہے ۔
یحیی رمزی سربراہی کرسی پر بیٹھے ناشتے سے انصاف کر رہے تھیں جب امیرہ کی آواز ڈائننگ ہال میں گونجی بابا آپ زیاد سے بات کریں وہ ہند کو اِس طرح کیسے انسلٹ کر سکتا ہے وہ میری بیسٹ فرینڈ ہے
نورے کی پیشانی پر فوراً سے بل آگئے
پیچ کلر کی میکسی میں بالوں کا میسی جوڑا بنائے
ہونٹوں پر نیچرل لپ گلوز لگائے وہ کہیں سے بھی امیرہ کی ماں نہیں لگتی تھی۔
ہاں تو آپ اپنی اُس دوست کو کہیں ہمارے بیٹے سے دور رہے
آپ اچھی طرح جانتی ہیں کہ اُسے اِس طرح کی لڑکیاں نہیں پسند جو بلاوجہ اُس سے دوستیاں کرتی پھریں۔
امیرہ نے باپ کی طرف دیکھا اور یحییٰ نے اپنی بیگم کو اور کہاں پلیز کروسان پاس کیجیے گا ملکہ صاحبہ
نورے مسکرانے لگی اور دونوں باپ بیٹی نے شکر ادا کیا۔
یہاں سے میلوں دور اگر آپ کراچی پہنچے تو نظام حیات کے گھر میں دن کے کھانے کی تیاریاں ہورہی تھی۔
نظام حیات اور فرحت بیگم کے چار بچے ہیں
سب سے بڑی ماہ رُخ حیات جو کے ایک سرکاری ہسپتال میں جونئیر ڈاکٹر کی حیثیت سے کام کر رہی تھی اور پھر آتی ہے فرح حیات جو کہ کراچی یونیورسٹی کو اسٹوڈنٹ ہے اور پھر رمشاء حیات جو کہ سکینڈ ائیر کی طالبہ ہے اور پھر انکا سب سے چھوٹا اور لاڈلا بھائی اسد حیات اِن سب کی آنکھوں کا تارا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔٭