رٹز کارلٹن کے ہوٹل میں ایک ٹیبل کے گرد تین لوگ بیٹھے تھیں جس میں ایک ہیزل گرین اور گولڈن بالوں والی لڑ کی پنک شارٹ ٹوپ اور جینز پہنے اپنے حلیے سے ہی غیر ملکی معلوم ہوتی تھی اور ایک براؤن بالوں والا خوش شکل اور سنجیدہ لڑکا اور اِن کا زبردستی کا میزبان سیاہ چمکتی زہانت سے بھرپور سنجیدہ آنکھوں والا مرد زیاد بن یحیی رمزی یحیی فارمسیوٹکل کا “ سی ای او”۔
زیاد تم تو ریاض آنے کے بعد ہمیں بھول ہی گئیں کیتھرن کی زبان سے شکوہ پھسلا۔
سیاہ آنکھوں میں مسکراہٹ جھلکی اور آواز گونجی مجھے جن سے ملنا ہوتا ہے میں اُنہیں بھولا نہیں کرتا اور جہاں تک تمہاری بات ہے میں دبئی کے ٹور پر تُم سے ملا تو تھا
کیتھرن نے سنجیدہ نظروں سے زیاد کو دیکھا اور کہا تم اُسے ملنا کہتے ہو بس ہیلو کہا اور چلتے بنے۔
ہاں تو بزنس ٹرپ پر میں اِسے ملنا ہی کہتا ہوں
ہاں جیسے نارمل ٹرپ پر تو تم ہمارے ساتھ ڈنر کر رہے ہوتے ہو نا کیتھرن کے منہ بنانے پر زیاد نے اُسے اِیسے دیکھا جیسے کہ رہا ہو مجھے بڑی تمہاری پرواہ ہے نا ہوں۔
اِن لوگوں کے بگڑتے رویے دیکھ اُسامہ کو بیچ میں کودنا پڑا
That’s not fair ziyad
اب یہاں میں تم لوگوں کے ساتھ بیٹھا ہوں نا اپنے قیمتی وقت میں سے وقے نکال کرتو پلیز وہ بات کرو جس کے لیئے بلایا ہے
How rude
یہ اُسامہ کی آواز تھی جب بلی تھیلے سے باہر آ ہی چکی تھی تو کیتھرن نے بھی سوچا کے ڈایرکٹ مدعہ پر آیا جائے کہیں یہ مغرور اور بد لحاظ آدمی اُٹھ کر چلا ہی نہ جائے
ہم یہاں ایک سیمنار کے لئیے آئیں ہے تم تو جانتے ہی ہوگے
ہاں تو وہ ایک فوڈ ایکزیبشن ہے میرا اُس سے کوئی تعلق نہیں
تعلق نہیں پر تم اتنے بڑے بزنس مین ہو تم باقیوں کو بھی جانتے ہی ہوگے اُسامہ نے بھی گفتگو میں حصہ لیا
اُسامہ اور کیتھرن زیاد کے کلاس فیلو تھیں سٹین فورڈ یونی ورسٹی میں ایم بی اے کرتے وقت اِن دونوں سے اِس کی تھوڑی اچھی دوستی ہوگئی تھی کیونکہ کیتھرن باقی لڑکیوں کی طرح اِس پر مرتی نہیں تھی اور اُسامہ اپنی سادہ طبیعت کی وجہ سے اِس سے دوستی کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا کیتھرن امریکن کرسٹن ہے جبکہ اُسامہ پا کستانی نزاد امریکن نیشنل تھا۔
زیاد نے بھنویں اُچکائی اور پو چھا تو میں کیا کرو
کیتھرن نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ تم ہمیں کچھ کسٹمرز دلواؤ اُسامہ اور کیتھرن دونوں لندن میں ایک ہی فرم میں جاب کر رہی تھیں
تم لوگ چاہتے ہوں میں تم لوگوں کی سفارش کروں؟
سفارش نہیں پرپھر بھی تم اپنے سرکل میں یہ تو بتا سکتے ہو ہم تمہارے دوست ہیں کیتھرن نے کہا
ہاں تو اِسے سفارش ہی کہتے ہیں یہ کہتے ساتھ ہی زیاد نے ویٹر کو بل لانے کہا اور بل پے کرتےہی وہ ٹیبل سے اُٹھ کھڑا ہوا
اُسامہ نے کہا یار کچھ بتا کر تو جاؤ
پر وہ اُس کی آواز سنی ان سنی کرتا ہوا شاہانہ چال چلتے ہوئے رٹز کارلٹن سے نکلتا چلا گیا
مغرور اور بہت ہیبد تمیز آدمی ہے یہ تمہیں ضرورت ہی کیا تھی اِسے بلانے کی کیتھرن نے غصے سے اُسامہ سے کہا اور اُسامہ محض مسکرا کر رہے گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔*۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاری ہے
Antal Habibi-Ul-Qalb by Rameen Khan Episode 2
Pages: 1 2