Uncategorized

Antal Habibi Ul Qalb by Rameen Khan Episode 9

دو دنوں بعد نظام صاحب بھی ڈسچارج ہو کر ہسپتال سے گھر آگئیں اِن دو دنوں میں ماہ رُخ مسلسل ہسپتال میں رہی تھی اور فرحت بیگم بھی ساتھ ہی ہوتی تھی پر رات کو وہ گھر چلی جاتی تھیں سبین ماہ رُخ کو بہت کہتی رہی کہ تم بھی گھر چلی جاؤ پر وہ ہمیشہ ہی یہی کہتی رہی کہ میں دو دن ڈیوٹی بھی کرلونگی اور بابا کے پاس بھی رہے لونگی تو مجھے تسلی رہے گی بابا کے گھر جانے کے بعد میں چھٹی کرونگی تو پھر مجھے چھٹی ملنے میں کوئی مسئلہ بھی نہ ہو سبین بھی جانتی تھی کہ یہ ایک بہانہ ہے صرف۔
آج اتوار کا دن تھا اور سب بچے باپ کے پاس ہی بیٹھے اُن کا دل بہلانے میں لگیں تھے کسی نے بھی اُن کے اُس دن کے بارے میں کچھ نہیں پوچھا تھا وہ ویسے بھی زیادہ بول نہیں پارہے تھیں اور کسی نے اُن سے کچھ پوچھنے کی کوشش بھی نہیں کی تھی دوپہر کے تین بج رہے تھیں جب اچانک ہی دروازہ بجنے کی آواز آئی اِس وقت کون آگیا جاؤ اسد جا کر دیکھو تو کون آیا ہے فرحت بیگم کے کہنے پر ماہ رُخ بھی اسد کے پیچھے گئی تھی تو دیکھا اُس کے ماموں اور مامی تشریف لائیں ہیں فرحت بیگم دو بہنیں اور ایک بھائی ہے بہن اُن سے چھوٹی اور بھائی اُن سے بڑے ہیں بہن کی شادی اِنکے چچازاد بھائی سے ہوئی ہے جو کہ لاہور میں رہتی ہیں اور بھائی یہی کراچی میں میں بھائی کا فرنیچر کا چھوٹا سا کاروبار ہے جب تک اماں ابا زندہ تھیں میکے آنا جانا قائم تھا اور اُنکے مرنے کے بعد بھی وہ جایا کرتی تھی پر کچھ سالوں سے جب بچے بڑے ہو گئیں تو اُن کی پڑھائی کی وجہ سے آنا جان کم ہوگیا تھا اور اب ایک سال سے تو وہ بھائی کے گھر جاتی بھی نہیں تھی بس کبھی بھولے بھٹکے بھائی صاحب آجایا کرتے تھیں جب سے اُنکے بیٹے شہریار نے رمشاء سے شادی کا ذکر کیا تھا تب سے اُنہوں نے بہت واویلا کیا اور بیٹے اور شوہر کو نند کے گھر جانے سے ہی روک دیا اور فرحت بیگم نے بھی فاصلہ اختیار کرلیا کہ بچیوں کا ساتھ ہے اونچ نیچ ہو تو بدنام ہمیشہ عورت ہی ہوتی ہے چاہے مرد کی غلطی کیوں نہ ہوں۔
اسلام و علیکم ممانی ارے بھئی تم لوگوں نے تو بلکل ہی پرایا کردیا غضنفر سے پتا چلا کے نظام کی نوکری ختم ہوگئی ہے تو میں نے سوچا میں خود ہی معلوم کر آؤ تم لوگوں نے کچھ بتانا ضروری ہی نہیں سمجھا ارے نگہت کیا دروازے پر ہی بچے کو پکڑ لیا ہے اندر چلو ماموں کے کہنے پر اُس نے سُکھ کا سانس لیا اور اُنہیں لیا اندر چلی گئی۔
اندر کا منظر تو نگہت بیگم کے لیئے غیر متوقع تھا اُنہیں تو بس یہی پتا تھا کہ نظام صاحب کو ذلیل کر کہ کام سے فارغ کردیا گیا ہے یہ تو اِن کے علم میں ہی نہیں تھا اُن کی یہ حالت ہے وہ تو سوچ رہی تھی یہاں آکر تھوڑانند کو طعنے دینگی پر اُنہیں لگا کہ کہیں سب کچھ اُنکے ہی ذمہ ہی نہ آجائے ارے بھائی بھابھی آئیں بیٹھیں وہ فوراً سے کھڑی ہو گئی اور اُنہیں بیٹھنے کے لیے کہا ۔
فرحت اِتنا سب کچھ ہو گیا اور تم نے بھائی کو بتانا بھی ضروری نہیں سمجھا بھائی صاحب کچھ سمجھ ہی نہیں آرہا تھا ہمیں کسی چیز کا ہوش ہی نہیں تھا ماہ رُخ بھی مسلسل ہسپتال میں تھی اور میرا بھی آنا جانا لگا رہا تھا ہمیں کوئی خیال ہی نہیں آیا بہر حال جو بھی ہو تمہیں ہمیں اطلاع کرنی چاہیے تھی فرحت نگہت بیگم نے بھی گفتگو میں حصہ لیا فرحت بیگم کچھ کہتی اِس سے پہلے ماہ رُخ اُنکے برابر میں آ کھڑی ہوئی جی ماموں آپ بلکل ٹھیک کہہ رہے ہیں آپ ہمیں اطلاع کرنی چاہیئے تھی ایسے ہی وقتوں میں پتا چلتا ہے کہ کون اپنا ہے کون پرایا کیوں مامی ٹھیک کہہ رہی ہوں نہ ہو نگہت بیگم کی تو کچھ سمجھ ہی نہیں آیا اُنہوں نے بس ہاں میں گردن ہلا دی رمشاء جاؤ چائے لے آؤ جی امی رمشاء یہ کہتے ہی کچن کے جانب چل پڑی
میری دوست ہے نا صدف اُس کو تو آپ جانتے ہی ہے نا ماموں اُس نے بڑا ساتھ دیا میرا کل ہسپتال سے بھی اُس نے اپنی گاڑی میں ہی ہمیں گھر چھوڑا تھا ہاں اچھی بچی ہے

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on