Uncategorized

Chandni By Meem Ain

نہ وفا کا ذکر ہوگا نہ وفا کی بات ہوگی اب محبت جس سے بھی ہوگی رمضان کے بعد ہوگی وہ رگڑ رگڑ کر برتن مانجتا زور و شور سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کر رہا تھا۔”اللّه کا واسطہ ہے حسام اپنی یہ سستی شاعری کم از کم آج تو بند کر دے۔ اتنے زیادہ کام دیکھ دیکھ کر میرا بی پی لو ہو رہا ہے اور تجھے گھٹیا اشعار سنانے کی پڑی ہے۔”سیڑھی پر چڑھ کر کھڑے جالے صاف کرتے عباد نے جل کر کہا تو حسام ناک چڑھا گیا۔”بیٹا تجھے اکیلے کو تو کام نہیں کرنے پڑ رہے۔ میری جوانی بھی تیرے ساتھ ہی رل رہی ہے۔ ہائے کاش امی بابا ایک عدد بہن ہی پیدا کر کے دے جاتے۔ اس منحوس احمد کے بعد ہی انھیں منصوبہ بندی یاد آئی تھی آہ!!!”حسام کی چلتی زبان کو بریک کمر پر پڑنے والے بھاری جوتے کی ضرب نے لگائی تھی۔وہ غصّے سے احمد کو دیکھنے لگا جس نے پیروں میں پڑا جوتا کھینچ کر اس کی کمر میں دے مارا تھا اور اب خونخوار نگاہوں سے اسے ہی گھور رہا تھا۔”کاش تجھ جیسا نمونہ پیدا کرنے سے پہلے اس منصوبہ بندی کا خیال آ گیا ہوتا انھیں اور سالے میری پیاری بہن کیا ماسی بن کر گھر کے کام کرتی۔ اسے تو میں شہزادی بنا کر رکھتا !!!”بہن کا شوق جس قدر احمد کو تھا ان چاروں میں سے اور کسی کو بھی نہ تھا۔ احمد اور حسام میں چونکہ ایک سال کا ہی فرق تھا اس لئے ان میں مذاق مذاق میں ہاتھ پائی تک چلتی تھی۔”تم دونوں کی زبانوں کے آگے خندق ہے۔ زبانوں کو لگام ڈال کر ہاتھوں میں تیزی لاؤ۔ آج رمضان کا چاند نظر آ جاۓ گا اس لئے تمام کام آج ہی ختم کرنا ہے۔”عباد کی کڑک آواز پر حسام منہ بناتا واپس سنك میں پڑے برتنوں کے ڈھیڑ کی طرف متوجه ہوا۔”شامی کباب کب بنیں گے بھیا۔ پتا ہے نہ سحری میں سالن نہیں کھایا جاتا صرف شامی کباب کے ساتھ ہی روٹی کھائی جاتی ہے۔”اب تک شامی کباب نہ بنے تھے یہ سوچ سوچ کر ہی سدا کے بھکڑ احمد کو ہول اٹھ رہے تھے۔”ثاقب بھیا کی یونیورسٹی میں فیئرول پارٹی کی وجہ سے تاخیر ہوگئی۔ شامی کباب بس ان کے ہاتھ کے ہی کھانے کے لائق ہوتے ہیں۔ بھیا نے بولا تھا کہ رات واپسی پر آ کر بنا لیں گے۔ سامان میں سارا لا کر رکھ چکا ہوں۔” عباد کی بات پر احمد نے شکر کا سانس بھرتے اپنا کام جاری کیا۔یہ تھی جمال فیملی!!! جمال احمد مرحوم کے چاروں صاحب زادے۔ سب سے بڑا ثاقب جمال جو پنجاب یونیورسٹی میں کیمسٹری کا پروفیسر تھا۔ اس سے چھوٹا عباد جمال جو ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں جاب کرتا تھا۔عباد سے چھوٹا حسام جمال جو یونیورسٹی کے دوسرے سال میں تھا جب کہ سب سے چھوٹا حیدر جمال یونیورسٹی کے پہلے سال میں۔ماں باپ کی وفات کے بعد وہ چاروں ہی ایک دوسرے کی کل کائنات تھے۔

892 KB

Horain

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,