Uncategorized

Dil O Janam Fida E Tu by Aniqa Ana Episode 47 Online Reading

فارعہ گھر آ کر بھی بری طرح ڈری ہوئی تھی۔ ایک ڈرے سہمے بچے کی طرح ماں کی گود میں دبکی ان سے لپٹی بیٹھی تھی۔ تابعہ کا خیال آتا تو رونگٹے کھڑے ہو جاتے تھے۔
”وہ کہاں گئی ہو گی امی؟“ اس کی امی بازغہ ملک نے اسے دیکھا اور ٹھنڈی سانس بھر کر بولیں:
”وہ کہاں جائے گی فارعہ!؟ وہ تو کبھی گھر سے اکیلی کہیں گئی تک نہیں۔“
”پتا نہیں اسے کون لے گیا۔۔ پتا نہیں وہ کس حال میں ہو گی؟“ فارعہ پھر رونے لگی تھی۔
”سارا قصور میرا ہے۔ مجھے دھیان رکھنا چاہیے تھا۔ میری غلطی تھی کہ گھر سے ہی ماسک لے کر کیوں نہیں نکلی۔“ اسے رہ رہ کر اپنی لاپروائی پہ غصہ آ رہا تھا۔
”امی! مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے۔“ جیسے ایک ننھا چوزہ بلی کے ڈر سے مرغی کے پروں میں چھپنے کی کوشش کرتا ہے ویسے ہی فارعہ اپنی امی کی آغوش میں دبکی بیٹھی تھی۔
”ہونی کو کون ٹال سکتا ہے فارعہ! کیوں رو رو کر خود کو ہلکان کر رہی ہے؟“ وہ اس کی کمر سہلاتے اسے سمجھا رہی تھیں۔ اور دل ہی دل میں جتنی دعائیں تھیں دہرائے جا رہی تھیں۔ اس گھر کے ہر مکین کے دل میں بھی یہی دعا تھی کہ تابعہ خیر و عافیت سے گھر لوٹ آئے۔
”رونے سے کیا ہو گا فارعہ؟ اٹھ کر وضو کرو اور اللہ سے دعا مانگو کہ وہ عزت اور سلامتی سے اپنھ گھر واپس آ جائے۔“ وہ وضو کرکے آئی تھی۔ عشا کی نماز میں ابھی وقت تھا تو دو نفل پڑھ کر اللہ کے حضور ہاتھ پھیلا کر بیٹھی تو روتی ہی چلی گئی تھی۔ بازغہ ملک نے اسے رونے دیا تھا کہ شاید اس طرح تھوڑی دیر رو کر جی کا بوجھ ہلکا کر لے گی۔ اسی وقت اظہر ملک گھر میں داخل ہوئے تھے۔
”کچھ پتا چلا؟“ انھوں نے پہلا سوال ہی یہی کیا تھا۔ وہ مایوسی سے سر ہلا کر کرسی پر بیٹھ گئے تھے۔
”کچھ سمجھ میں ہی نہیں آ رہا کہ کہاں چلی گئی ہو گی؟ ہم ممکنہ جگہ پر ایک سے دو بار دیکھ آئے ہیں۔“ تابعہ انھیں فارعہ کی طرح ہی لگتی تھی۔ دوست کی بیٹی تھی۔ اس کی پریشانی اپنی پریشانی لگ رہی تھی۔ اولاد کا دکھ تو سب کا سانجھا ہوتا ہے۔
”فارعہ کیا کر رہی ہے؟ وہ سنبھلی کہ نہیں؟“ بازغہ انھیں فون پر فارعہ کی حالت کے بارے میں بتا چکی تھیں۔
”بیٹھی ہے، پریشان تو وہ بھی بہت ہو رہی ہے۔ ڈری ہوئی زیادہ ہے۔“ وہ سر ہلا کر رہ گئے تھے۔
”آپ عباد بھائی کے پاس رک جاتے۔“ انھوں نے کہا تھا۔
”میں نے کہا تھا عباد سے، مگر تمھیں پتا تو ہے اس کی عادت کا، ایک بار جو کَہ دے اس سے پیچھے نہیں ہٹتا۔“ وہ کچھ نہیں بولیں دونوں ہی اپنی اپنی جگہ گہری سوچ میں تھے۔
”اور ہاں! سب سے کہنا کہ تابعہ کی گمشدگی کے بارے میں کسی سے ذکر نہ کریں۔“ اظہر ملک نے انھیں تاکید کرنا ضروری سمجھا تھا۔
”اب جیسے تیسے رات گزرے، صبح دیکھتے ہیں کیا کرتے ہیں؟“ اور بازغہ نے اللہ سے دعا کی تھی کہ صبح کا سورج خیر کی خبر لے کر طلوع ہو۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭


Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,