”وہ ٹیم میری سرکار کی نہیں ہے۔ میرے اپنے بندے ہیں۔ وقت ضائع مت کرو، مجھے جانے دو۔“ عبدالمعید نے اس کا ہاتھ ہٹایا تھا۔”تم بھی سرکار کے ہو۔ مجھے تمھاری بھی مدد نہیں چاہیے۔ یہ میری جنگ ہے اور میں اپنی ہر جنگ خود لڑتا ہوں۔“ وہ اس کے راستے میں ایستادہ، اسے روکے کھڑا تھا۔”وقت برباد مت کرو لہیم! وہ نمبر، جس کی ہمیں لوکیشن ملی ہے وہ شخص ابھی سفر میں ہے۔ دیر ہو گئی تو ہم اس تک پہنچ نہیں پائیں گے۔“ عبدالمعید نے غصہ دبا کر اسے سمجھانے کی کوشش کی تھی۔”میں اپنے آدمیوں کے ساتھ خود جاؤں گا۔ یہ میری جنگ۔۔۔“ عبدالمعید نے اس کی بات کاٹی اور سختی سے کہا تھا:”یہ جنگ بھلے تمھاری ہے مگر اس کا سپہ سالار میں ہوں۔ اس جنگ کی ہر بازی میں کھیلوں گا، ہر چال میں ہی چلوں گا۔“ اسے اپنے سامنے سے ہٹاتے عبدالمعید نے قدم بڑھائے تھے۔”اور تمھیں ایسا کیوں لگتا ہے کہ پیچھے بیٹھ کر میں صرف تماشا دیکھوں گا؟“ لہیم جاہ نے چبھتے ہوئے اس سے پوچھا تھا۔”کیوں کہ میں کَہ رہا ہوں اور اگر تم نے ایسا نہ کیا تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا۔“ اس کے لہجے میں کسی قسم کی کوئی لچک نہیں تھی۔”معید میں تمھیں۔۔۔“”دیکھو لہیم! ہم نہیں جانتے کہ ہم جس آدمی کے پیچھے جا رہے ہیں وہ ہمیں تابعہ تک لے کر جاتا ںھی ہے یا نہیں؟ ہمیں یہ بھی یقین نہیں ہے کہ ہم تابعہ کو بازیاب کروا بھی سکیں گے یا سب رائیگاں جائے گا۔ ابھی کچھ بھی واضح نہیں ہے۔ یوں سمجھو ہم اندھیرے میں ہی تیر چلا رہے ہیں۔“ اس نے قدرے نرمی اختیار کرتے ہوئے ساری بات کی تھی۔”تم جو بھی کرو، میں تمھارے کام میں دخل نہیں دوں گا لیکن یہ طے ہے کہ میں تمھارے ساتھ جاؤں گا اور تم بھی میری ہی گاڑی میں جاؤ گے۔“