کائد غزنوی کو افراتفری کے عالم میں ہسپتال لایا گیا۔ سٹریچر پر موجود ان کا بے ہوش وجود الیکزینڈر کے دل کے پر چھریاں چلانے کا باعث بن رہا تھا۔ اس کی آنکھیں ضبط سے لال سرخ ہو رہی تھیں۔
سسٹر نازیہ پیشنٹ کو دیکھیں ، جب تک ڈاکٹر امانی” نہیں آ جاتیں“۔
رسیپشنٹ کی آواز پر الیکزینڈر نے اس کی جانب دیکھا
واٹس ربش ڈاکٹر کہاں ہیں آپکے ؟ وہ جنونی کی سی کیفیت میں بولا جبکہ اسکے انداز میں رسیپش پر موجود لڑکا بوکھلا کر رہ گیا۔
” سر دراصل کوئی پیشنٹ نہیں تھا تو ڈاکٹر نماز پڑھ رہی تھیں“۔۔۔
اپنا انداز نرم رکھتے ہوئے تھوڑے گھبرائے لہجے میں کہتا سامنے بنے کیبن کی جانب اشارہ کر گیا جسے سنتا وہ بنا کچھ کہے ویٹینگ ایریا میں بیٹھ گیا۔
پانچ سے دس اور اب دس سے پندرہ منٹ ہو چکے لیکن ڈاکٹر کو باہر نہ آتا دیکھ وہ ضبط سے مٹھیاں بھینچتا ، اندر کیبین کی جانب چل دیا۔ جہاں اسے ایک دوشیزہ کھڑی نظر جس کا رخ دیوار کی جانب تھا اور وہ فون سے لگائے کسی سے بات کرنے میں مصروف تھی۔
ڈاکٹر۔۔۔۔!!! لہجے کو نرم رکھنے کے باوجود اس میں عجب سی سختی سی کھل رہی تھی۔
نورا فون پر بات کر رہی تھی کہ کسی اجنبی شخص کی آواز سنتی یکدم پلٹی اور انجانی نظروں میں سوال سموئے دیکھنے لگی۔
جی؟
الیکزینڈر غزنوی ، چند سیکنڈ کو ہی سہی لیکن سامنے کھڑی اس لڑکی کو دیکھ چونکا ضرور تھا جو سراپا حسن تھی۔ سفید بے داغ چہرہ ، اس پر جھیل سی بھوری شہد رنگ آنکھیں ، گھنی دار پلکیں ، لمبی ستواں ناک اور تراشیدہ ہونٹ۔۔۔۔۔ نورا کی آواز سنتا وہ واپس ہوش میں لوٹا
کیسی ڈاکٹر ہیں آپ ؟ باہر آپکا مریض درد میں گھرا پڑا ہے اور آپ ہیں کہ ، نماز کا کہہ کر فون پر گپیں ہانک رہی ہیں۔۔۔ پتہ نہیں کیسی ، غیر ذمہ دار ڈاکٹر ہیں آپ ، جس کو مریض کا زرا بھی خیال نہیں، آپ کو پتہ نہیں جاب پر کس نے رکھا۔۔۔۔۔
لہجے میں سرد پن سموئے وہ تھوڑے غصیلے لہجے میں بولا جبکہ نورا آنکھوں میں حیرانی سموئے دیکھ رہی تھی جو پچھلے پانج منٹ سے عجیب و غریب باتیں کر رہا تھا۔
ایکسیوز می۔۔۔۔۔۔ اس کی باتوں کا بنا کوئی جواب دیے وہ اپنا بیگ اٹھاتی باہر کی جانب دی۔
”پھوپھو کو بتا دینا میں جا رہی ہوں”
بنا پیچھے مڑے وہ باہر کی جانب چل دی ، الیکزینڈر نے اس کے پیچھے جانے کیلئے قدم بڑھائے ہی تھے کہ ، اپنے عقب سے آتی نرس کی آواز پر رک گیا۔
ڈاکٹر آپ کو کیبین میں بلا رہی ہیں۔۔۔۔۔
سر جھٹکتا وہ نرس کی تقلید میں چلتا اسی روم میں آیا جہاں تھوڑی دیر پہلے ، اس کا ٹکراؤ اس دوشیزہ سے ہوا ، سامنے ڈاکٹرز چئیر پر بیٹھی ایک نفیس سی خاتون کو دیکھ اسے اب سمجھ آ رہا تھا کہ شائد ڈاکٹر سمجھ کر وہ کسی غلط انسان سے بحث کر گیا۔
❤️💐