(اس ناول کے تمام جملہ حقوق کلاسک انکارپوریٹ کے پاس محفوظ ہیں اور اس ناول کو لکھاری کی اجازت کے بنا کسی بھی ویب سائٹ، گروپ، پیج، یوٹیوب، انسٹا یا کسی بھی اور سائٹ پر پوسٹ کرنا سختی سے منع ہے۔۔۔ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف ادارہ قانونی چارہ جوئی کا حق رکھتا ہے۔)
دل میں وفا کی ہے طلب، لب پہ سوال بھی نہیں
ہم ہیں حصارِ درد میں اس کو خیال بھی نہیں
اتنا ہے اس سے رابطہ، چھاؤں سے جتنا دھوپ کا
گر یہ نہیں ہے ہجر تو پھر یہ وصال بھی نہیں
وہ جو انا پرست ہے، میں بھی وفا پرست ہوں
اس کی مثال بھی نہیں، میری مثال بھی نہیں
تم کو زبان دے چکے، دل کا جہان دے چکے
عہدِ وفا کو توڑ دیں اپنی مجال بھی نہیں
اس سے کہو کہ دو گھڑی ہم سے وہ آ ملے کبھی
مانا یہ ہے محال پر اتنا محال بھی نہیں
_________۔