Uncategorized

Ek Jot Jali Matwali Si by Saira Naz Episode 19 Online Reading

یہ سب اس کی حسبِ منشا ہو رہا تھا لیکن یہ شاید اس کے کیے کی ہی سزا تھی جو آج حالات اسے اس نہج پہ لے آئے تھے۔۔۔ اس نے بدلے کے نام پر جو کھیل شروع کیا تھا، وہ اس مقام پہ آ گیا تھا کہ اس سے کئی زندگیاں جڑی تھیں۔۔۔ ایجاب و قبول کے وقت فاکہہ کی آنکھ سے بہتا آنسو بھی مواحد سے پوشیدہ نہیں رہا تھا۔۔۔ اس نے نکاح کے فوراً بعد بے ساختہ اس کا ہاتھ تھام کر سہلانا چاہا لیکن فاکہہ ایک جھٹکے سے اس سے اپنا ہاتھ چھڑوا گئی تھی۔۔۔ اس کے اس ردعمل پر مواحد کو ایک گوناگوں سکون ملا لیکن ماضی میں کیے گئے اس کے جذباتیت کے مظاہروں کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس کا دل اس کے لیے پریشان بھی تھا۔۔۔ وہ اب جلد از جلد کسی نہ کسی طرح اسے اپنی پہچان سے آگاہ کر دینا چاہتا تھا۔۔۔ اس نے کئی بار سوچا بھی تھا کہ فاکہہ کو اعتماد میں لے کر ساری بات بتا دے لیکن اس کے مزاج کو سمجھتے، اسے یہ دھڑکا بھی تھا کہ اگر حقیقت جاننے کے بعد وہ اپنے باپ سے باز پرس کرنے نکل پڑتی تو ان کے کیے پر پانی پھر جاتا۔۔۔ افلاک واسطی ہرگز اپنا گناہ قبول نہ کرتے بلکہ ان سے کچھ بعید نہ تھا کہ وہ فاکہہ کو بھی کہیں چھپا دیتے اور مواحد کے لیے اسے ڈھونڈنا مشکل ہو جاتا جب کہ مواحد اسے یہاں سے بحفاظت نکال لے جانا چاہتا تھا تاکہ کوئی یہ نہ کَہ سکتا کہ اسے زبردستی لایا گیا ہے۔۔۔ اس سارے قصے میں فاکہہ کا اذہان سے نکاح ناگزیر نہیں تھا لیکن اگر وہ یوں کسی کی جان بچا کر گناہ گار کو رنگے ہاتھوں پکڑ سکتے تھے تو مواحد یہ داؤ کھیلنے کو بھی تیار ہو گیا کہ فاکہہ کی جذباتیت کے مظاہروں کا خطرہ دونوں صورتوں میں برابر کا تھا۔۔۔۔ مواحد کے وہاں خود آنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ اگر فاکہہ نکاح سے انکار بھی کرے تو وہ بروقت اس کی ڈھال بن کر اس کا دفاع کر سکے۔۔۔ وہ خود کو ہر طرح کے حالات کے لیے تیار کر کے ہی یہاں تک آیا تھا۔
”مادام! یہ آپ کے لیے!“ وہ اپنی سوچوں میں الجھا تھا کہ ایک باوردی بیرے نے کانچ کے دیدہ زیب تھال میں رکھا پانی کا ایک گلاس لا کر فاکہہ کے سامنے کیا۔۔۔ مواحد نے چونکتے ہوئے اس کے ہاتھ سے وہ تھال پکڑا اور خود اپنے ہاتھوں سے گلاس اس کی طرف بڑھایا تھا۔
”مادام! ٹشو!“ فاکہہ نے دو گھونٹ بھر کر گلاس واپس کانچ کی تھالی میں رکھ دیا تو اس کے ساتھ موجود ایک اور بیرے نے ایک تھالی میں نفاست سے رکھے رومال اس کے سامنے کیے تھے۔
”اسے گاڑی میں بیٹھ کر کھول لینا!“ فاکہہ نے کسی بھی سمت دیکھے بنا ایک رومال اٹھایا تو اس میں رکھی کاغذ کی ایک چٹ اس کی گود میں گری تھی۔۔۔ فاکہہ نے حیرانی سے کاغذ کا وہ ٹکڑا اٹھا کر کھولنا چاہا تو مواحد نے تھوڑا سا اس کی جانب جھک کر سرگوشی کی تھی۔۔۔ کھانے کے دوران ہال میں چلتی موسیقی کے باعث وہ اس کی آدھی ادھوری بات ہی سن سکی لیکن پھر بھی اس نے وہ کاغذ کھولنے کی بجائے اپنی مٹھی میں ہی دبوچ لیا تھا۔۔۔ مواحد کے دل میں آیا کہ وہ اسے کہے کہ اسے اپنی پوٹلی میں رکھ لے لیکن اسی پل نویرا واسطی کے وہاں آ جانے کے باعث وہ اپنی خواہش کو عملی جامہ پہنانے سے رہ گیا تھا۔
”مجھے نہیں کھانا کچھ بھی!“ نویرا اسے اور اذہان کو الگ کمرے میں کھانا کھانے کے لیے کہنے آئی تھیں لیکن فاکہہ کے دوٹوک انداز پر مواحد نے لاکھ چاہںے کے باوجود بھی انھیں منع کر دیا کہ وہ نہیں چاہتا تھا کہ فاکہہ کے مزاج کے خلاف کوئی بھی چیز ہو اور یہاں کسی بھی قسم کی بدمزگی ہو۔۔۔ اس کے لیے اس کی خاموشی ہی باعثِ عافیت تھی۔۔۔ ویسے بھی وہ اس کاغذ پہ لکھی تحریر کے ذریعے اسے اپنی پہچان بتا چکا تھا سو اسے تسلی تھی کہ وہ اب کوئی انتہائی قدم نہیں اٹھائے گی اور یہی اس کی خام خیالی تھی۔۔۔ رخصتی کا شور اٹھتے ہی اذہان کی والدہ کی بات پر اس نے فاکہہ کے وجود کی بے چینی پوری شدت سے محسوس کی تھی لیکن وہ کچھ بھی کہے بنا اس کی بند مٹھی پہ ایک نگاہ ڈال کر الگ گاڑی میں سوار ہو کر وہاں سے چلا گیا کہ اسے وہاں سے نکالنے کا فریضہ انجام دینے کے بعد اب اسے اپنا دوسرا فرض نبھانا تھا۔
_____۔

Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,