Uncategorized

Ek Jot Jali Matwali Si by Saira Naz Episode 19 Online Reading

منصوبے کے مطابق اسے امین لغاری کے ساتھ وہاں سے جانا تھا لیکن عین وقت پر اذہان بنے مواحد نے حسیب ہمدانی کو بھی ساتھ چلنے کا کہا تو حسیب ہمدانی یا امین لغاری کچھ کَہ نہ سکے تھے۔۔۔ وہ اپنے موبائل پر کچھ لکھتے، اس کے ساتھ گاڑی میں سوار ہو گئے تھے۔
”کرامت کدھرہے؟ یہ نیا ڈرائیور کب رکھا ہے؟“ وہ لوگ کچھ دور ہی آئے تھے کہ حسیب ہمدانی کے تذبذب بھرت سوال پر وہ دونوں ہی چوکنا ہو بیٹھے تھے۔
”کرامت اپنے گاؤں گیا ہے۔“ امین لغاری کی بات پر ان کے چہرے پر ناقابلِ فہم تاثرات ابھرے تھے۔
”صبح تک تو وہ یہیں تھا۔“ انھوں نے گویا خود سے سرگوشی کی تھی۔
”آپ کو کیسے پتا؟“ اس وقت امین لغاری آگے ڈرائیور کے ہمراہ براجمان تھے جب کہ مواحد پیچھے حسیب ہمدانی کے ساتھ بیٹھا تھا اور یہ سوال بھی اسی نے کیا تھا۔
”میری ملاقات ہوئی تھی اس سے۔“ وہ اپنے تئیں لاپرواہی سے جواب دیتے، اچھی خاصی سمجھداری کا مظاہرہ کر رہے تھے۔
”کس سلسلے میں؟“ مواحد کے اگلے سوال پر ان کا ماتھا ٹھنکا تھا۔
”کیا مطلب کس سلسلے میں؟ یوں ہی بس گزرتے ہوئے سلام دعا ہو گئی۔“ وہ اذہان کے سوال جواب پر جزبز ہوئے کہ اسے کہاں عادت تھی یوں بال کی کھال اتارنے کی۔
”ماموں! آپ کب سے اپنے ملازمین کے ساتھ سلام دعا کرنے لگے۔“ مواحد کے لہجے میں طنز کی آمیزش ہوئی تھی۔
”یہ تم مجھ سے کیسے بات کر رہے ہو؟“ ان کا لہجہ اس بار ترشی لیے ہوئے تھا۔
”جیسے کرنی چاہیے۔“ مواحد کے تیور انھیں ٹھٹھکانے کو کافی تھے۔
”مطلب؟“ وہ آنکھیں سکوڑ کر اسے دیکھتے یوں مستفر ہوئے، جیسے اس کے چہرے پر کچھ تلاشنا چاہ رہے ہوں۔۔۔ مواحد نے بھی بات کو مزید بے مقصد طول دینا عبث جانا اور وہ سیدھا مدعے پہ آیا تھا۔
”مطلب یہ کہ آپ ہمیں خود بتائیں گے کہ مجھے مارنے کے لیے آپ کو کتنی رقم مل رہی ہے؟ یا پھر ہم اپنے طریقے سے اگلوا لیں؟“ اس کی بات پر ان کا دماغ بھک سے اڑا تھا۔
”یہ کیا کَہ رہے ہو تم؟“ مصنوعی حیرت سے کہتے، اپنی جیب سے پستول نکال کر اس کا رخ اذہان کی جانب کرتے، وہ بھی اس بار کھل کر سامنے آئے تھے۔
”میں ان کھلونوں سے ڈرنے والا نہیں ہوں۔“ ایک لمحے کی بات تھی اور حسیب ہمدانی کے ہاتھ میں پکڑا پستول مواحد کے ہاتھ میں تھا۔۔۔ وہ تو حیرت کی زیادتی سے گنگ ہوئے کہ اذہان کب سے اتنا پھرتیلا ہو گیا کیوں کہ اسے اپنے طبقے کے باقی نوجوانوں کے برعکس ان چیزوں کا کوئی شوق نہیں تھا۔۔۔ وہ تو خاصا امن پسند طبیعت کا حامل انسان تھا اور اس کی یہی شرافت اس کے ماموں سے ہضم نہیں ہو رہی تھی۔۔۔ وہ کب سے امین لغاری کے ساتھ کام کر رہے تھے اور انھوں نے کتنی آسانی سے ان کا پتا کاٹ کر اپنے بیٹے کو اپنی وفاقی سیٹ دینے کا فیصلہ کر لیا، جب کہ انھیں صرف صوبائی اسمبلی تک محدود کر رکھا تھا۔
”اب جلدی سے بولو کہ آگے کیا ہونے والا ہے؟“ مواحد نے پستول کی نال ان کی پیشانی پہ ٹکاتے ہوئے استفسار کیا تھا۔
”جب ہوگا تو دیکھ لینا۔“ وہ ابھی بھی اس سے مرعوب نظر نہیں آتے تھے۔
”وہ بھی دیکھ لیں گے، ابھی آپ سے جو کہا ہے وہ بتایے ماموں جان!“ اس نے پستول کی دستی ان کی کنپٹی پہ بجائی تو وہ طائرانہ نگاہوں سے اسے دیکھنے لگے اور اگلے ہی پل ان کے ذہن میں ایک جھماکا سا ہوا تھا۔
”کون ہو تم؟“ یہ آواز اذہان سے ملتی جلتی ضرور تھی لیکن یہ اذہان کی آواز نہیں تھی۔۔۔ یہ خیال ہی ان کے اس سوال کا موجب تھا۔

Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,