مرد گھر لوٹے تو ماحول ویسا ہی سوگوار تھا جیسا وہ چھوڑ کر گئے تھے۔وہ اس گھر کے جوان بیٹے کو مٹی کے سپرد کر کے لوٹے تھے سو ماحول نے کیوں ہی بدلنا تھا؟فی الوقت خاندان کے افرادِ خانہ ہال نما کمرے میں بیٹھے ہوئے تھے چونکہ سِنان بھی اب اس خاندان کا فرد تھا سو ان کے درمیان موجود تھا۔سبین البتہ یہاں موجود نہیں تھی اور سِنان کی نگاہیں اسی کی تلاش میں بھٹک رہی تھیں۔
“پتہ نہیں کیسی ہوگی اب؟”اسے سبین کی فکر ستا رہی تھی حالانکہ کچھ اور بھی نفوس غائب تھے مگر سِنان کو اس بات سے کیا غرض!اسے تو بس اپنی بیوی کی فکر تھی۔
یہاں وسیم کے متعلق ہی باتیں چل رہی تھیں۔سبھی دکھ اور افسوس کا اظہار کر رہے تھے اور حد سے زیادہ شاک میں تھے۔اسی دوران سبین زرش کے ہمراہ کمرے میں داخل ہوئی۔اسے دیکھ سِنان کے دل کو یگ گونہ سکون حاصل ہوا تھا۔وہ زرش کو تھامے ہوئے تھی جو اس کے سہارے ہی چل رہی تھی۔وہ اسے ساتھ لیے ایک صوفے پر بیٹھ گئی۔ایک نظر اٹھا کر سِنان کو دیکھا تو وہ مسکراتے ہوئے اسے ہی دیکھ رہا تھا۔اس کے دیکھنے پر آنکھیں موند کر تسلی کروائی۔سبین نے نظریں جھکا لیں۔
کچھ دیر کیلیے زرش اور سبین کی جانب دھیان بھٹکا تھا پھر دوبارہ سب انہی باتوں میں مشغول ہو گئے تھے۔سِنان نے محسوس کیا کہ زرش ابھی بھی کچھ بول رہی تھی اور اب اسے وہ الفاظ بھی صاف سنائی دے رہے تھے۔نہ صرف اسے بلکہ وہاں موجود تمام نفوس اس کی بات سن رہے تھے۔وہ ہذیانی انداز میں مسلسل چند جملے دہرائے جا رہی تھی۔
“وہ گیم جیت گیا۔وہ گیم جیت گیا۔میں نے منع کیا تھا۔وہ گیم جیت گیا۔میں نے منع کیا تھا۔”وہ انہی الفاظ کی گردان کیے جا رہی تھی۔بولتے ہوئے اچانک اس نے اپنے کانوں پر ہاتھ رکھا اور چیخنے لگی۔
“بس میری جان بس۔چپ ہو جاؤ۔”سبین نے اسے خود میں بھینچا اور بھیگی آنکھوں سے اسے تسلی دینی لگی۔آس پاس موجود لوگوں کی آنکھیں بھی نم تھیں۔
“میری بچی کی حالت صبح سے ایسی ہی ہے۔صدمہ لے لیا ہے اس نے اپنے کزن کی موت کا۔”زرش کی ماں منہ پر ہاتھ رکھے روتی ہوئی،اپنی بیٹی کی حالت دیکھ رہی تھیں جبکہ زرش سبین کے سینے سے لگی وہی الفاظ دہرائے جا رہی تھی اور سِنان بغور انہیں سن رہا تھا۔
“وہ گیم جیت گیا۔اس نے مجھے بولا تھا،وہ گیم جیتے گا۔وہ گیم جیت گیا۔”
“صدمے میں انسان کچھ بھی بولتا ہے مگر یہ گیم کا کیا ذکر؟”اس کی سوچوں میں حیرانی در آئی تھی۔کچھ لوگ رنج سے اس حواس باختہ لڑکی کو دیکھ رہے تھے جو کہ عام سی بات تھی کہ وقت ہی ایسا تھا مگر زرش کی حالت کے پیش نظر کچھ نفوس کے چہروں پر خوف کے سایے لہرا رہے تھے۔
“کیا سچ میں وسیم گیم کی وجہ سے مرا ہے؟”کچے ذہنوں میں یہ سوال بازگشت کر رہے تھے۔دوست کی موت کا غم اپنی جگہ تھا مگر اپنی زندگی کے متعلق لاحق خوف ان نوجوانوں کے دلوں کو تاریک کر رہا تھا جس سے ان کے والدین اور گھر کے بڑے یکسر انجان تھے۔
***