Uncategorized

Ek Sakoot E Bekaraan By Syeda Episode 7

“سنو اپنی سبین آپی کو اندر سے بلا کر لاؤ۔بولو سِنان بھائی بلا رہے ہیں۔”وہ دروازے سے اندر داخل ہو کر ایک طرف کھڑا ہو گیا تھا۔سبین اندر ہال والے کمرے میں بیٹھی تھی اور وہاں بہت عورتیں جمع تھیں تو اسے اندر جانا موزوں نہیں لگا تبھی پاس سے گزرتے ایک بچے کو پکڑ کر اپنا پیغام بھجوایا۔
“اچھا۔”وہ چھوٹا بچہ اس کا حکم سن کر فوراً اندر بھاگا۔
“بچے میت والے گھر میں بھی انجوائے منٹ ڈھونڈ لیتے ہیں۔کتنا معصوم ہوتا ہے یہ بچپن بھی۔”وہ اسے بھاگتا ہوا دیکھ رہا تھا۔
کچھ دیر بعد دروازے کی اوٹ سے دوپٹے کا پلو سر پر درست کرتی ہوئی سبین نمودار ہوئی۔وہیں سے ایک نظر اس پر ڈالی۔سِنان کی آنکھوں میں نرمی اتر آئی۔وہ سیدھی چلتی اس سے کچھ فاصلے پر رک گئی۔
“جی آپ نے بلایا۔”اس کے قریب ٹہر کر وہ دھیمی آواز میں گویا ہوئی۔
وہ دونوں ایک طرف ہو کر کھڑے ہوگئے تھے۔
“ہاں جی۔ٹھیک ہیں اب آپ؟”نہایت نرمی سے پوچھا گیا۔
“جی بس ٹھیک ہوں۔”اس نے گہری سانس خارج کی۔
“میں سمجھ سکتا ہوں۔اچانک اس طرح کے حادثے سے دو چار ہونا آسان نہیں۔”وہ اس کی جانب دیکھ بڑے پیار سے بات کر رہا تھا۔
“میں یہ بتانے آیا تھا کہ میں گھر جا رہا ہوں تو اگر آپ کو کچھ چاہیے یا کوئی کام ہو تو بتا دیں،میں رک جاؤں گا۔”گو کہ اسے اہم کام تھا اور جانا بےحد ضروری تھا مگر پھر بھی اس غم کے موقع پر سبین کو یوں اپنے کام کا کہہ کر چھوڑ کے جانا کچھ مناسب نہیں لگ رہا تھا تبھی اس نے سادہ سے انداز میں پوچھا تا کہ وہ بے دھڑک جواب دے سکے۔
“نہیں کوئی مسئلہ نہیں۔آپ چلیں جائیں ویسے بھی صبح سے یہاں ہیں تھک گئے ہوں گے۔”سبین نے معاملہ فہمی سے جواب دیا۔
“نہیں میں بالکل نہیں تھکا اور نہ ہی تھکن کی وجہ سے جا رہا ہوں۔تم سے جانے کی اجازت لینے آیا ہوں،تم کہو گی تو رک جاؤں گا۔”پہلی بار آپ کی بجائے تم کہہ کر پکارا تھا اس نے۔یکدم اپنائیت اور تحفظ کا احساس بڑھ گیا تھا۔
“تم کہنے میں کوئی اعتراض تو نہیں ہے نا؟دراصل آپ بہت فارمل لگتا ہے۔”وہ چپ رہی تو اس نے استفسار کیا۔
“نہیں کوئی مسئلہ نہیں۔آپ جو چاہے مجھے کہہ سکتے ہیں۔”وہ جلدی سے بولی کہ وہ اس کی چپی کو انکار نہ سمجھ لے۔
“یہ موقع محل نہیں ہے خانم ورنہ جب سے تمہیں دیکھا ہے بہت کچھ کہنا چاہتا ہوں۔”سِنان پر نئی نئی خماری چڑھی تھی۔وہ خود اس بات کو سمجھ نہیں پا رہا تھا کہ اس کے مزاج میں ایک عورت کی ذات سے منسلک ہونے پر اتنی تبدیلی کیسے آگئی تھی!وہ تو خاصا خشک مزاج مشہور تھا اور کیا ہو جو کوئی سِنان خان آفریدی کا یہ روپ دیکھ لے!
“خانم۔۔۔کتنا خوبصورت ہے یہ نام۔ہاں وہ اپنے خان کی خانم ہی تو ہے۔”سبین پھر سے چپ ہوئی تھی اور سوچنے لگی تھی۔
“خیر ابھی واقعی موقع محل نہیں ہے لیکن ایک ضروری کام ہے جو آج ہی کرنا ہے۔”وہ یکدم سنجیدہ ہوا اور اپنی جیب میں ہاتھ ڈال کر اس میں سے ایک نیا نکور سمارٹ فون برآمد کیا۔
“یہ لو،یہ میں نے نکاح والے دن ہی دینا تھا مگر تمہارا شوہر بھلکڑ آدمی ہے سو یاد نہیں رہا۔تب سے اب تک یہ میری گاڑی میں ہی پڑا ہوا تھا۔آج یاد آگیا تو سوچا تمہیں سونپ دوں تمہاری امانت۔”موبائل اس کی جانب بڑھا کر سِنان نے ہلکے پھلکے انداز میں تفصیل سنائی۔
سبین نے شکریہ کہہ کر موبائل اس کے ہاتھ سے لے لیا۔
“اس میں میرا نمبر سیو ہے سو اب جب چاہو،بےجھجک رابطہ کر لینا اور جو بھی کہنا ہو کہہ دینا،جو بھی پریشانی ہو سنا دینا،جو بھی خوشی ہو منا لینا،ہم خوشی اور غم کے ساتھی ہیں سبین تو اسی لیے رابطہ کرنے میں پس و پیش سے کام نہ لینا۔”وہ اسے بڑے پیار سے سمجھا رہا تھا۔وہ اپنی رب کی شکر گزار ہو رہی تھی جس نے اسے ایک مخلص اور درد مند ہم سفر سے نوازا تھا۔وہ نم آنکھوں سے مسکراتے ہوئے اثبات میں سر ہلا گئی۔
“اچھا اب مجھے جانا ہے،تو جاؤں؟”اس نے پھر سے اجازت مانگی۔سبین کا دل تو نہیں تھا مگر پھر بھی جانے کی اجازت دے دی۔
“جی،آپ جائیں۔”وہ دونوں گھر کے اس کونے میں کھڑے تھے جہاں لوگوں کی آمد و رفت نہ ہونے کے برابر تھی۔
“ٹھیک ہے تو پھر میں چلتا ہوں۔تم نے اپنا خیال رکھنا ہے اور زیادہ سوچنا نہیں ہے بس اب صبر کے سوا کوئی چارہ نہیں۔”وہ آگے ہوا اور اس کا ہاتھ تھام کر اپنے قریب کیا پھر اپنا دوسرا ہاتھ اس کے کندھے پر پھیلایا۔وہ اب اس کے حصار میں تھی۔اس کی یہ ادائیں جان لیوا تھیں۔سبین کو تسلی کا یہ اندازہ بڑا ہی بھایا تھا۔
“اللہ کی امان میں دیا۔”اس کا ہاتھ گرم جوشی سے دبا کر وہ اس سے الگ ہوا۔
“چلتا ہوں۔”ہلکی سی آواز میں بول کر وہ وہاں سے نکل گیا اور سبین اس کے جانے پر بوجھل سی ہو گئی۔
“ابھی بھی سِنان کو گیم کی بات نہیں بتا سکی۔کتنی ہمت کر کے گئی تھی بتانے کیلیے مگر۔۔۔”اس کے آگے وسیم کا شرارتی چہرہ آنکھوں کے سامنے لہرایا اور آنکھیں ڈوبنے لگیں۔

                               ***

جاری ہے

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on